بہت ہی خستہ ہے حال تیرا----برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
فلسفی
----------
مَفاعلاتن مَفاعلاتن
--------
بہت ہی خستہ ہے حال تیرا
کہاں گیا وہ جلال تیرا
-----------
تھا مان جس پر تجھے ہمیشہ
نہ پاس تیرے ہے مال تیرا
------------
کہاں گئی وہ تری جوانی
بُجھا ہوا ہے جمال تیرا
---------------
سمجھ نہ پائے تھے یہ حقیقت
ہے عارضی سب کمال تیرا
-------------
یہاں سے آیا وہیں گیا سب
حرام کا تھا جو مال تیرا
-----یا
ترا نہیں تھا وہ مال تیرا
------------
کبھی نہ ہوتا یہ ساتھ تیرے
جو مال ہوتا حلال تیرا
------------
غریب لوگوں پہ رحم کرتے
کبھی نہ ہوتا یہ حال تیرا
---------------
خدا سے تم کو سزا ملی ہے
پڑا ہے تم پر وبال تیرا
-------------
سبھی نے تیرا ہے ساتھ چھوڑا
نہ ساتھ ہے اب ظلال تیرا
-------------
خدا کو چھوڑا تو سب نے چھوڑا
تبھی ہوا ہے زوال تیرا
-------------
رہے گا تیرے ہی پاس سب کچھ
غلط تھا سارا خیال تیرا
--------------
خدا کو راضی اگر ہے کرنا
حلال سارا ہو مال تیرا
------------
خدا کو یہ ہے پسند ارشد
گناہ کر کے ملال تیرا
-------------
 

عظیم

محفلین
بہت ہی خستہ ہے حال تیرا
کہاں گیا وہ جلال تیرا
-----------'بہت ہی' بیان کے لحاظ سے عجیب لگتا ہے۔ 'ہے حال' بھی اچھا نہیں لگ رہا
ہوا ہے خستہ جو حال تیرا
بہتر ہو گا

تھا مان جس پر تجھے ہمیشہ
نہ پاس تیرے ہے مال تیرا
------------'نہ پاس تیرے ہے وہ مال تیرا' ہونا چاہیے تھا مگر بحر کی مجبوری ہے
پہلا مصرع بھی یوں زیادہ رواں ہو گا
تجھے ہمیشہ تھا مان جس پر
اور دوسرا
کہاں گیا ہے وہ مال تیرا

کہاں گئی وہ تری جوانی
بُجھا ہوا ہے جمال تیرا
---------------کہاں کی تکرار سے بچنے کے لیے کہ پچھلے مصرع میں جو میں نے تجویز کیا ہے میں بھی 'کہاں' آ گیا ہے۔ 'کدھر' کیا جا سکتا ہے
دو لخت بھی لگتا ہے

سمجھ نہ پائے تھے یہ حقیقت
ہے عارضی سب کمال تیرا
------------- کون سمجھ نہ پائے تھے یہ سمجھ نہیں آ رہا۔
سمجھ نہ پایا تو یہ حقیقت
کہ عارضی ہے کمال تیرا
بہتر ہو سکتا ہے

یہاں سے آیا وہیں گیا سب
حرام کا تھا جو مال تیرا
-----یا
ترا نہیں تھا وہ مال تیرا
------------جہاں سے آیا وہیں گیا سب ہونا چاہیے تھا۔ مگر 'جہاں' سے دنیا کا بھی مغالطہ پیدا ہوتا ہے۔ جدھر سے آیا ادھر گیا سب، شاید بہتر رہے
دوسرا مصرع پہلا بہتر ہے

کبھی نہ ہوتا یہ ساتھ تیرے
جو مال ہوتا حلال تیرا
------------اس کا ربط شاید پچھلے شعر سے ہے۔ تو ق لکھ کر قطعہ کا اشارہ دینا ہو گا۔ لیکن کچھ خاص نہیں لگ رہا صرف پچھلا شعر بھی رکھ سکتے ہیں۔

غریب لوگوں پہ رحم کرتے
کبھی نہ ہوتا یہ حال تیرا
---------------یہ حال کیسا حال ہے یہ واضح نہیں

خدا سے تم کو سزا ملی ہے
پڑا ہے تم پر وبال تیرا
-------------صرف وبال پڑنا درست نہیں لگ رہا۔ گناہوں کا وبال وغیرہ درست لگتا ہے

سبھی نے تیرا ہے ساتھ چھوڑا
نہ ساتھ ہے اب ظلال تیرا
------------- 'تیرا ہے' کا بیانیہ اچھا نہیں
سبھی نے چھوڑا ہے ساتھ تیرا
دوسرا مصرع بیان کے اعتبار سے نامکمل ہے۔ کچھ اور الفاظ کی ضرورت ہے

خدا کو چھوڑا تو سب نے چھوڑا
تبھی ہوا ہے زوال تیرا
-------------زوال ہونا کچھ عجیب لگ رہا ہے۔

رہے گا تیرے ہی پاس سب کچھ
غلط تھا سارا خیال تیرا
--------------
سب کچھ کس کا رہے گا یہ واضح نہیں
رہے گا یوں ہی یہ تیرا سب کچھ
وغیرہ کر لیں
اور دوسرے مصرع میں 'سارا' کی جگہ 'ایسا' وغیرہ لایا جا سکتا ہے

خدا کو راضی اگر ہے کرنا
حلال سارا ہو مال تیرا
------------ٹھیک

خدا کو یہ ہے پسند ارشد
گناہ کر کے ملال تیرا
------------- خدا کو تو ہے، شاید بہتر رہے۔
مختصر یہ کہ اس غزل میں سے کچھ اشعار نکال دیں تو ایک اچھی غزل سامنے آ سکتی ہے
 
الف عین
عظیم
-------------
ہوا ہے خستہ جو حال تیرا
کہاں گیا وہ جلال تیرا
----------
تجھے ہمیشہ تھا مان جس پر
کہاں گیا ہے وہ مال تیرا
-----------
کدھر گئی وہ تری جوانی
گیا کہاں وہ جمال تیرا
--------------
سمجھ نہ پایا تو یہ حقیقت
ہے عارضی ہے کمال تیرا
---------
جدھر سے آیا ادھر گیا سب
حرام کا تھا جو مال تیرا
--------
اگر غریبوں پہ رحم کرتے
تو تب نہ ہوتا یہ حال تیرا
-----یا
بُڑا نہ ہوتا یہ حال تیرا
-----------
خدا سے تم کو سزا ملی ہے
پڑا ہے تم پر وبال تیرا
-------------صرف وبال پڑنا درست نہیں لگ رہا۔ گناہوں کا وبال وغیرہ درست لگتا ہے
سبھی نے چھوڑا ہے ساتھ تیرا
نہ ساتھ تیرے ظلال تیرا
-------------
خدا کو چھوڑا تو سب نے چھوڑا
ہے تب سے جاری زوال تیرا
------------
سدا رہے گی تری امارت
غلط تھا ایسا خیال تیرا
--------------
خدا کو راضی اگر ہے کرنا
حلال سارا ہو مال تیرا
------------
خدا کو تو ہے پسند ارشد ( یہی ہے رب کو پسند ارشد )
گناہ کر کے ملال تیرا
---------
نوٹ .عظیم بھائی .آپ کی حسبِ منشا تبدیلیاں کر دی ہیں.اب جس شعر کو چاہیں کان سے پکڑ کر نکال دیں.میرے تو بچے ہیں کسے نکالوں کسے نہ نکالوں، میرے لئے مشکل ہے
 

عظیم

محفلین
ہوا ہے خستہ جو حال تیرا
کہاں گیا وہ جلال تیرا
----------درست ہو گیا

تجھے ہمیشہ تھا مان جس پر
کہاں گیا ہے وہ مال تیرا
-----------یہ بھی

کدھر گئی وہ تری جوانی
گیا کہاں وہ جمال تیرا
--------------اس کا دوسرا مصرع بھی 'کدھر گیا وہ جمال تیرا' بہتر رہے گا۔ اوراس شعر کی جگہ تبدیل کر دیں، مثلاً مطلع کے بعد لے آئیں۔ اور مان والا شعر اس کی جگہ

سمجھ نہ پایا تو یہ حقیقت
ہے عارضی ہے کمال تیرا
--------- کہ عارضی ہے کمال تیرا

جدھر سے آیا ادھر گیا سب
حرام کا تھا جو مال تیرا
--------یہ بھی ٹھیک

اگر غریبوں پہ رحم کرتے
تو تب نہ ہوتا یہ حال تیرا
-----یا
بُڑا نہ ہوتا یہ حال تیرا
-----------برا نہ ہوتا یوں حال تیرا
بہتر ہو گا

خدا سے تم کو سزا ملی ہے
پڑا ہے تم پر وبال تیرا
-------------صرف وبال پڑنا درست نہیں لگ رہا۔ گناہوں کا وبال وغیرہ درست لگتا ہے
سبھی نے چھوڑا ہے ساتھ تیرا
نہ ساتھ تیرے ظلال تیرا
------------- ان دونوں شعروں کو میرا خیال ہے کہ نکالا جا سکتا ہے

خدا کو چھوڑا تو سب نے چھوڑا
ہے تب سے جاری زوال تیرا
------------ تبھی ہے جاری زوال تیرا
شاید بہتر رہے

سدا رہے گی تری امارت
غلط تھا ایسا خیال تیرا
--------------پہلا مصرع مجھے اپنے والا ہی بہتر لگتا ہے

خدا کو راضی اگر ہے کرنا
حلال سارا ہو مال تیرا
------------یہ ٹھیک ہی تھا

خدا کو تو ہے پسند ارشد ( یہی ہے رب کو پسند ارشد )
گناہ کر کے ملال تیرا
--------- پہلے کا متبادل بہت بہتر لائے ہیں، دوسرے کو بھی
گنہ پر اپنے ملال تیرا۔ کر لیں
 
ہوا ہے خستہ جو حال تیرا
کہاں گیا وہ جلال تیرا
----------درست ہو گیا

تجھے ہمیشہ تھا مان جس پر
کہاں گیا ہے وہ مال تیرا
-----------یہ بھی

کدھر گئی وہ تری جوانی
گیا کہاں وہ جمال تیرا
--------------اس کا دوسرا مصرع بھی 'کدھر گیا وہ جمال تیرا' بہتر رہے گا۔ اوراس شعر کی جگہ تبدیل کر دیں، مثلاً مطلع کے بعد لے آئیں۔ اور مان والا شعر اس کی جگہ

سمجھ نہ پایا تو یہ حقیقت
ہے عارضی ہے کمال تیرا
--------- کہ عارضی ہے کمال تیرا

جدھر سے آیا ادھر گیا سب
حرام کا تھا جو مال تیرا
--------یہ بھی ٹھیک

اگر غریبوں پہ رحم کرتے
تو تب نہ ہوتا یہ حال تیرا
-----یا
بُڑا نہ ہوتا یہ حال تیرا
-----------برا نہ ہوتا یوں حال تیرا
بہتر ہو گا

خدا سے تم کو سزا ملی ہے
پڑا ہے تم پر وبال تیرا
-------------صرف وبال پڑنا درست نہیں لگ رہا۔ گناہوں کا وبال وغیرہ درست لگتا ہے
سبھی نے چھوڑا ہے ساتھ تیرا
نہ ساتھ تیرے ظلال تیرا
------------- ان دونوں شعروں کو میرا خیال ہے کہ نکالا جا سکتا ہے

خدا کو چھوڑا تو سب نے چھوڑا
ہے تب سے جاری زوال تیرا
------------ تبھی ہے جاری زوال تیرا
شاید بہتر رہے

سدا رہے گی تری امارت
غلط تھا ایسا خیال تیرا
--------------پہلا مصرع مجھے اپنے والا ہی بہتر لگتا ہے

خدا کو راضی اگر ہے کرنا
حلال سارا ہو مال تیرا
------------یہ ٹھیک ہی تھا

خدا کو تو ہے پسند ارشد ( یہی ہے رب کو پسند ارشد )
گناہ کر کے ملال تیرا
--------- پہلے کا متبادل بہت بہتر لائے ہیں، دوسرے کو بھی
گنہ پر اپنے ملال تیرا۔ کر لیں
شکریہ عظیم بھائی
 

الف عین

لائبریرین
اگر غریبوں پہ رحم کرتے
... حال تیرا
شتر گربہ ہے، رحم 'کرتے' میں فاعل 'تم' پوشیدہ ہے
رحم کرتا کیا جا سکتا ہے
 
Top