بہروپیا

زیف سید

محفلین
مرے پیارے بچے
بڑا ظلم تم پر ہوا ہے
بہ یک جنبشِ سر تمہیں اپنی مسند سے معزول ہونا پڑا ہے
سمجھ میں نہیں آتا ایسی خطا کیا ہوئی تم سے
مانا کہ تم آٹھ کے آٹھ بھائیوں سے ٹھگنے تھے
یا پھر تمہارا ٹھکانا مقرر نہیں تھا
تم اپنی حدوں سے بھٹک کر کسی اور کے دائرے میں
درانداز ہوتے تھے

پاتال کی منجمد آتماؤں کے داروغہ
میں جانتا ہوں تمہارے بدن پر سے اندوہ کا سیل گزرا ہے
لیکن مری بات کا مت برا ماننا
میں اگر یہ کہوں تم ازل ہی سے اس مسندِ عالیہ کے تقدس
کے لائق نہیں تھے
سو جتنے برس تم نے اس سوانگ میں کروفر سے گزارے ہیں
ان پر قناعت کرو

اور زمیں کے کسی دورافتادہ گوشے میں
مکتب کو جاتے ہوئے ایک بچے کی آنکھوں سے
یہ بات سن کر
اگر ایک آنسو گرا ہے
اسے سینت کر طاقچے میں سجا لو
خلاؤں کی بے نور یخ بے کرانی میں اک دن
یہ تارا تمہارا سہارا بنے گا
 

فاتح

لائبریرین
واہ خوبصورت ہے۔ لیکن ایک آدھ جگہوں پر کچھ اعتراض ہے ہمیں:
مانا کہ تم آٹھ کے آٹھ بھائیوں سے ٹھگنے تھے
ایک تو "فعولن فعولن" کی بجائے یہاں مصرع "فاعلن" سے شروع ہو رہا ہے۔ اگر اس کے شروع میں "لگا دیا جائے یعنی "یہ مانا کہ تم۔۔۔" تو بات بن سکتی ہے لیکن "بھائیوں" کو "بھایوں" باندھا ہے جو میری رائے میں درست نہیں۔
لیکن مری بات کا تم برا مت منانا
برا مانا جاتا ہے۔ برا "منانا" غلط محاورہ ہے۔
سو جتنے برس تم نے اس سوانگ میں کروفر سے گزارے ہیں
یہاں سوانگ کا و گر کر اسے سانگ بنا رہا ہے جو شاید درست نہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ فاتح، لیکن میرا خیال ہے کہ یہاں ’بھائیوں‘ درست ہے، اس کے آگے ’سے‘ کی ‘ے‘ گرئی گئی ہے، اور بھائیوں کا الف، یعنی ’بھیوس‘ تقطیع میں آتا ہے۔
سوانگ کا تلفظ درست ہے، اس میں ساور واو کی ایک ہی قدر لینی چاہئے، جیسے ’سواگت‘ میں بھی لیا جاتا ہے۔
برا منانا تو پاکستان میں بہت لوگ استعمال کرتے ہیں، اس لئے میں نے کچھ نہیں کہا۔ بات تمہاری درست ہے۔ اور وہ’فاعلن‘ والی بھی۔
 

فاتح

لائبریرین
شکریہ فاتح، لیکن میرا خیال ہے کہ یہاں ’بھائیوں‘ درست ہے، اس کے آگے ’سے‘ کی ‘ے‘ گرئی گئی ہے، اور بھائیوں کا الف، یعنی ’بھیوس‘ تقطیع میں آتا ہے۔
سوانگ کا تلفظ درست ہے، اس میں ساور واو کی ایک ہی قدر لینی چاہئے، جیسے ’سواگت‘ میں بھی لیا جاتا ہے۔
برا منانا تو پاکستان میں بہت لوگ استعمال کرتے ہیں، اس لئے میں نے کچھ نہیں کہا۔ بات تمہاری درست ہے۔ اور وہ’فاعلن‘ والی بھی۔
شکریہ اعجاز صاحب!
"سوانگ" کا تلفظ میرے ذہن میں نہیں تھا لہٰذا آپ کی رائے یقیناً درست ہو گی۔
"بھائیوں" کی تقطیع کے حوالے سے میں کچھ یوں ٹکڑے کر رہا ہوں:
مانا ۔ کہ تم آ ۔ ٹھ کے آ ۔ ٹھ بھائیوں ۔ سے ٹھگنے ۔ تھے
لیکن آپ شاید "بھائی" کی بجائے "بھیا" کی جمع غیر ندائی "بھیوں" پڑھ کر اسے باوزن مان رہے ہیں۔ اگر زیف صاحب نے بھی اسے اودھی لہجے میں ہی برتا ہے تو املا بھی "بھائیوں" کی بجائے "بھیوں" ہی کی جانی چاہیے۔
گو کہ "برا ماننا" کا محاورہ کثرت سے "برا منانا" کے طور پر غلط بولا جاتا ہے لیکن بہرحال یہ غلط العوام ہی ہے اور یوں بھی اسے محض ترتیب بدل کر درست کیا جا سکتا ہے یعنی "برا مت منانا" کو "برا ماننا مت"۔
فاعلن والی بات کی گو آپ نے بھی تائید کی ہے لیکن میں رجوع کرتا ہوں کہ وہ پچھلی سطر سے پیوستہ ہے یعنی "خطا کیا ہوئی تم سے۔۔۔ مانا کہ تم" میں "سے" کی ے گر کر "مانا" کو "سِ مانا" کو بر وزن فعولن ہی بنا رہی ہے۔
 

زیف سید

محفلین
باقی باتوں کے جواب آپ حضرات نے خود دے دیے ہیں۔ میں صرف ’برا منانا‘ کے متعلق عرض کرتا چلوں کہ میرے پاس نظم کی حتمی شکل میں یہ سطر کچھ یوں ہے

لیکن مری بات کا مت برا ماننا میں اگر یہ کہوں

میں نے دراصل نظم کا ابتدائی ورژن نقل کر کے یہاں چسپاں کر دیا تھا، جس میں یہ غلطی موجود تھی۔

آپ کی عنایت کا شکریہ۔

زیف
 
Top