ارونا آصف علی (اصل نام : ارونا گنگولی)
انڈین نیشنل کانگریس کی ایک نمایاں ترین خاتون قائد کا نام ہے۔ آپ کو "تحریکِ آزادی کی عظیم عمر رسیدہ خاتون" کے خطاب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
آپ برہمن ذات کی تھیں۔ آپ کی پیدائش ہریانہ میں 1909ء میں ہوئی اور 1996ء میں آپ نے وفات پائی۔ 1928ء میں الہ آباد میں کانگریس کے ایک مشہور مسلم قائد "آصف علی" سے گھر والوں کی مخالفتوں کے باوجود آپ نے شادی کر لی تھی۔ 1997ء میں آپ کو اعلیٰ ترین ہندوستانی ایورڈ "بھارت رتن" سے پس از مرگ نوازا گیا تھا۔
ارونا آصف علی کو دو منفرد شناختوں سے اکثر یاد کیا جاتا ہے۔
1۔ 1942ء کی "ہندوستان چھوڑو تحریک [Quit India Movement]" کے دوران آپ نے ممبئی کے گوالیہ ٹینک میدان میں کانگریس کا جھنڈا لہرایا تھا۔
2۔ آپ نے تاعمر انتہائی سادہ زندگی گزاری۔
آپ کی سادہ ترین زندگی کا ایک واقعہ بہت مشہور ہے۔
آپ سفر کے لئے اکثر و بیشتر عوامی بسوں کا استعمال کرتی تھیں۔ 80 سال کی عمر میں جب وہ دہلی کی ایک بھری پری بس میں سفر کر رہی تھیں تو کوئی سیٹ خالی نہیں تھی۔ ایک فیشن ایبل خاتون بھی بس میں سوار ہوئیں ، اس نوجوان خاتون کو متاثر کرنے کے لئے ایک صاحب نے اپنی سیٹ چھوڑی اور اس فیشن ایبل لیڈی کو اپنی سیٹ پر بیٹھنے کی دعوت دے ڈالی۔
لیکن فیشن ایبل خاتون نے وہ سیٹ ارونا آصف علی کو پیش کی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔
اس پر نوجوان شائد جھلا گیا ، اس نے کہا :
"بہن جی ، میں نے آپ کی سہولت کے لئے سیٹ خالی کی تھی"۔
اس موقع پر ارونا آصف علی نے جو برجستہ مکالمہ ادا کیا وہ آج بھی ہندوستان میں اور بالخصوص دہلی میں بطور محاورہ یاد کیا جاتا ہے۔
ارونا آصف علی نے اپنی فطری برجستگی سے کہا تھا :
"Never mind, mother always comes before sister."
( کچھ خیال نہ کرنا ، ماں کا درجہ بہن سے پہلے آتا ہے ! )
انڈین نیشنل کانگریس کی ایک نمایاں ترین خاتون قائد کا نام ہے۔ آپ کو "تحریکِ آزادی کی عظیم عمر رسیدہ خاتون" کے خطاب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
آپ برہمن ذات کی تھیں۔ آپ کی پیدائش ہریانہ میں 1909ء میں ہوئی اور 1996ء میں آپ نے وفات پائی۔ 1928ء میں الہ آباد میں کانگریس کے ایک مشہور مسلم قائد "آصف علی" سے گھر والوں کی مخالفتوں کے باوجود آپ نے شادی کر لی تھی۔ 1997ء میں آپ کو اعلیٰ ترین ہندوستانی ایورڈ "بھارت رتن" سے پس از مرگ نوازا گیا تھا۔
ارونا آصف علی کو دو منفرد شناختوں سے اکثر یاد کیا جاتا ہے۔
1۔ 1942ء کی "ہندوستان چھوڑو تحریک [Quit India Movement]" کے دوران آپ نے ممبئی کے گوالیہ ٹینک میدان میں کانگریس کا جھنڈا لہرایا تھا۔
2۔ آپ نے تاعمر انتہائی سادہ زندگی گزاری۔
آپ کی سادہ ترین زندگی کا ایک واقعہ بہت مشہور ہے۔
آپ سفر کے لئے اکثر و بیشتر عوامی بسوں کا استعمال کرتی تھیں۔ 80 سال کی عمر میں جب وہ دہلی کی ایک بھری پری بس میں سفر کر رہی تھیں تو کوئی سیٹ خالی نہیں تھی۔ ایک فیشن ایبل خاتون بھی بس میں سوار ہوئیں ، اس نوجوان خاتون کو متاثر کرنے کے لئے ایک صاحب نے اپنی سیٹ چھوڑی اور اس فیشن ایبل لیڈی کو اپنی سیٹ پر بیٹھنے کی دعوت دے ڈالی۔
لیکن فیشن ایبل خاتون نے وہ سیٹ ارونا آصف علی کو پیش کی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔
اس پر نوجوان شائد جھلا گیا ، اس نے کہا :
"بہن جی ، میں نے آپ کی سہولت کے لئے سیٹ خالی کی تھی"۔
اس موقع پر ارونا آصف علی نے جو برجستہ مکالمہ ادا کیا وہ آج بھی ہندوستان میں اور بالخصوص دہلی میں بطور محاورہ یاد کیا جاتا ہے۔
ارونا آصف علی نے اپنی فطری برجستگی سے کہا تھا :
"Never mind, mother always comes before sister."
( کچھ خیال نہ کرنا ، ماں کا درجہ بہن سے پہلے آتا ہے ! )