یہ نظم اس سے قبل بھی میں نے یہاں پوسٹ کی تھی لیکن بوجوہ میں اس کو مکمل نہ کر سکا، اب اس میں کچھ اضافہ کیا ہے اور اس کا اسلوب بھی تبدیل کیا ہے تھوڑا سا۔۔۔۔۔
اساتذہ کرام سے رہنمائی کی درخواست ہے
میری پیاری بہن کے نام
بنا تمہارے دن یہ سارے
گزر رہے تھے عذاب جیسے
تمہارا چہرہ ۔۔۔
میری نگاہیں، پڑھ رہی ہوں کتاب جیسے
کسی سے جب بھی میں کچھ بھی بولوں،
یا بات کرنے کو لب میں کھولوں
تمہاری سوچیں میری فکر کا،
کر رہی ہوں طواف جیسے
میں کچھ بھی دیکھوں
کہیں بھی جاؤں،
تمہی کو دیکھوں تمہی کو پاؤں
یوں تم بسی ہو میری نگاہ میں،
کسی کی آنکھوں میں خواب جیسے
اے اخت راجہ تمہارا بھائی،
یاد کرتا ہے تم کو ہر پل
تمہاری یادیں تمہاری باتیں،
لگتی ہیں اس کو ثواب جیسے
حضور رب جب بھی ہاتھ اٹھے،
دعا یہی میرے لب سے نکلی
بہن میری میرے خدایا،
رہے ہمیشہ گلاب جیسے
اساتذہ کرام سے رہنمائی کی درخواست ہے
میری پیاری بہن کے نام
بنا تمہارے دن یہ سارے
گزر رہے تھے عذاب جیسے
تمہارا چہرہ ۔۔۔
میری نگاہیں، پڑھ رہی ہوں کتاب جیسے
کسی سے جب بھی میں کچھ بھی بولوں،
یا بات کرنے کو لب میں کھولوں
تمہاری سوچیں میری فکر کا،
کر رہی ہوں طواف جیسے
میں کچھ بھی دیکھوں
کہیں بھی جاؤں،
تمہی کو دیکھوں تمہی کو پاؤں
یوں تم بسی ہو میری نگاہ میں،
کسی کی آنکھوں میں خواب جیسے
اے اخت راجہ تمہارا بھائی،
یاد کرتا ہے تم کو ہر پل
تمہاری یادیں تمہاری باتیں،
لگتی ہیں اس کو ثواب جیسے
حضور رب جب بھی ہاتھ اٹھے،
دعا یہی میرے لب سے نکلی
بہن میری میرے خدایا،
رہے ہمیشہ گلاب جیسے