بیان کرتی ہیں سب کچھ یہ حالتیں اپنی از خرم شہزاد خرم

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بیان کرتی ہیں سب کچھ یہ حالتیں اپنی
چھپا کے رکھوں کہاں اب محبتیں اپنی

خدا کا خوف نہیں ہے، نہ ذوق سجدہ ہے
کہاں یہ دیں گی سکوں اب عبادتیں اپنی

کہاں ہے عدل عدالت کے کارخانوں میں
کہاں بیان کروں میں وضاحتیں اپنی

جدا جدا ہوئے رستے، جدا ہوئی منزل
لو ہم ہی بھول گئے سب رفاقتیں اپنی

تمہاری دید میں سب کچھ میں بھول جاتا ہوں
بیان کیسے کروں گا شکایتیں اپنی


خرم شہزاد خرم
 

شاہ حسین

محفلین
بہت خوب غزل ہوئی ہے جناب خرم صاحب مُبارک باد قبول فرمائیں ۔

خدا کا خوف نہیں ہے، نہ ذوق سجدہ ہے
کہاں یہ دیں گی سکوں اب عبادتیں اپنی

کہاں ہے عدل عدالت کے کارخانوں میں
کہاں بیان کروں میں وضاحتیں اپنی

مقطع بھی خوب ہے
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے خرم۔
آصف، عدالت کے کارخانے کی ترکیب پہلے تو مجھ کو بھی کھٹکی۔ لیکن پھر یہ خیال آیا کہ شاید خرم اس ادارے پر طنز کر رہے ہیں کہ یہاں بنے بنائے فیصلے برامد ہوتے ہیں، یعنی مقدمے کے شروع ہوتے ہیں فیصلہ بن جاتا ہے، شاید اسی لئے کارخانے کی ترکیب استعمال کی گئی ہے۔ اس لحاظ سے مجھ کو تو یہ قابلِ قبول ہی نہیں، بلکہ پسندیدہ لگی۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اچھی غزل ہے خرم۔
آصف، عدالت کے کارخانے کی ترکیب پہلے تو مجھ کو بھی کھٹکی۔ لیکن پھر یہ خیال آیا کہ شاید خرم اس ادارے پر طنز کر رہے ہیں کہ یہاں بنے بنائے فیصلے برامد ہوتے ہیں، یعنی مقدمے کے شروع ہوتے ہیں فیصلہ بن جاتا ہے، شاید اسی لئے کارخانے کی ترکیب استعمال کی گئی ہے۔ اس لحاظ سے مجھ کو تو یہ قابلِ قبول ہی نہیں، بلکہ پسندیدہ لگی۔

ایک سو دس فیصد ٹھیک فرمایا آپ نے سر جی

سب دوستوں اور اساتذہ کا بہت شکریہ
 
Top