Muhammad Qader Ali
محفلین
عام طور پر لوگوں کو اس بارہ میں علم نہیں۔
اسمیں پہچان والی کونسی بات ہے؟ یہ سونے کا گنبد مسجد قبۃ الصخرة کا ہے جسے انگریزی میں Dome of the Rockکہتے ہیں۔ یہودیت اور اسلام کے مطابق یہ وہ مقام ہے جہاں حضرت ابراہیم علیہلسلم نے اپنے رب کے حضور قربانی پیش کی تھی، اور جہاں قدیم اسرائلیوں کا پرانا مندر قائم تھا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Dome_of_the_Rock
اسکے بائیں جانب مسجدالاقصیٰ واقع ہے جو کہ اسلام کے مطابق وہ جگہ ہے جہاں سے آنحضورؐ نے الاسراء والمعراج فرمایا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Al-Aqsa_Mosque
یہ دونوں مقامات 1965 کی جنگ میں صیہونی ریاست ہائے اسرائیل کے قبضہ میں آگئے اور ان پر صیہونی پرچم لہرا دیا گیا۔ لیکن جلد ہی انکو اترواکر ان قدیم مقدس مقامات کو مقامی مسلم وقف کے حوالہ کر دیا گیا اور ابھی تک فلسطینی مسلم وقف انکو کنٹرول کرتا ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ چند لاکھ صیہونی یہودی کئی ہا ارب کی مسلمان آبادی سے ٹکر تو نہیں لے سکتے تھے۔ یوں جنگ جیتنے کے باوجود بھیگی بلی کی طرح یہودیوں کے مقدس ترین مقامات کو مسلمانوں کے حوالے کر دیا گیا!
یہ بھی غلط نہیں ہے۔ آپ یہاں الحرم القدسی الشريفیا بیت المقدس کی بات کر رہے ہیں۔ یہ شہر یروشلم میں ایک قدیم مقدس علاقہ ہے کہ جو تین عالمی مذاہب: یہودیت، عیسائیت اور اسلام میں انتہائی عزت اور احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اسکے احاطہ میں مسجد قبۃ الصخرہ اور مسجد الاقصیٰ واقع ہیں۔ یہودیت میں یہ مقام مقدس ترین جبکہ اسلام میں تیسرا مقدس ترین مقام تصور کیا جاتا ہے:بھائی جان
السلام علیکم
اکثر لوگوں کے گھروں میں سنہرے گنبد والی مسجد قبۃ الصخرہ کا فوٹوں گھروں میں یا آفسوں میں یا دکانوں میں " بیت المقدس" لکھا ہوا لگاتے ہیں