باباجی
محفلین
بیخود کیئے دیتے ہیں انداز حجابانہ
آ دل میں تجھے رکھ لوں اے جلوہء جانانہ
کیوں آنکھ مِلائی تھی کیوں آگ لگائی تھی
اب رُخ کوچھپا بیٹھے کرکے مجھے دیوانہ
جس جاء نظر آتے ہو سجدے وہیں کرتا ہوں
اس سے نہیں کچھ مطلب کعبہ ہو یا بُت خانہ
جی چاہتا ہے تحفے میں دیدوں انہیں آنکھیں
درشن کا تو درشن ہو، نذرانے کا نذرانہ
میں ہوش و حواس اپنے اس بات پہ کھو بیٹھا
ہنس کر جو کہا تُو نے آیا میرا دیوانہ
دنیا میں مجھے تُونے گر اپنا بنایا ہے
محشر میں بھی کہہ دینا یہ ہے میرا دیوانہ
پینے کو تو پی لوں گا پر شرط ذرا سی ہے
بغداد کا ساقی ہو، اجمیر کا میخانہ
ہر پھول میں بُو تیری، ہر شمع میں ضو تیری
بلبل ہے ترا بلبل، پروانہ ترا پروانہ
بیدم مری قسمت میں سجدے ہیں اسی در کے
چُھوٹا ہے نہ چُھوٹے کا سنگِ درِ جانانہ
بیدم شاہ وارثی