زیک
مسافر
مکمل تردید یا ایک بلین کی؟
مکمل تردید یا ایک بلین کی؟
تردید کی ضرورت ویسے نہیں تھی۔ 1 بلین ڈالر 120 ارب روپے بنتے ہیں۔ اتنا بڑا حاتم طائی اس دور میں کہاں سے آگیا۔مکمل تردید یا ایک بلین کی؟
اس کے علاوہ کوئی نیوز سورس نہیں دیکھا۔مکمل تردید یا ایک بلین کی؟
یہ بات بالکل درست ہے۔ یہ تو ایک معجزاتی بات ہی ہو سکتی تھی۔ شاید یہ تب ممکن تھا جب ایسی کسی امیر کبیر شخصیت کو 'انعام' میں علامتی طور پر ملک کا سب سے بڑا عہدہ دے دیا جائے یعنی کہ صدر وغیرہ بنا دیا جائے۔ ازراہ تففن عرض ہے، تاہم، کسی قدر سنجیدگی کے ساتھ۔تردید کی ضرورت ویسے نہیں تھی۔ 1 بلین ڈالر 120 ارب روپے بنتے ہیں۔ اتنا بڑا حاتم طائی اس دور میں کہاں سے آگیا۔
دو ماہ میں ڈیم کی لاگت کا ہزارواں حصہ فنڈ میں اکٹھا ہوا ہے۔ جتنا بھی بڑھا لیں ایک آدھ فیصد سے زیادہ چندے سے اکٹھا نہیں ہو سکتا۔ آٹے میں نمک کے برابر یہ رقم جذبے کے طور ہر تو کام کر سکتی ہے لیکن اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ڈیم بنانے کے لیے چندہ جمع کرنا بڑے پلان کا ایک حصہ ضرور ہو سکتا ہے
یہ علیم ڈار دس ہزار ارب ڈالر 10,000,000,000,000 یعنی دس ٹریلین ڈالر لائے گا کہاں سے؟10 ہزار ارب-
یہ انصافیوں کا حساب اربوں سے نیچے کیوں نہین آتا-
19 ٹرین ڈالر تو امریکہ کی کل سالانہ جی ڈی پی ہے۔دس ٹریلین ڈالر
یہی تو میں سوچ رہا ہوں کہ اس بی بی کو شاید یہ معلوم ہی نہیں کہ ایک بلین میں ایک کے آگے کتنے صفر لگتے ہیں۔۔۔ اور پھر اس بلین کے دس ہزار سے ضرب دینے پر کتنے صفر مزید لگانے پڑتے ہیں۔19 ٹرین ڈالر تو امریکہ کی کل سالانہ جی ڈی پی ہے۔
چندہ خیرات وغیرہ پر ڈیم بنانا غلط ہے. جتنا چندہ ان کے لیے اکٹھا کررہے ہیں لوگ یہ صرف نام اور مشہوری کے لیے کررہے ہیںپٹواریوں کا بس نہیں چل رہا کہ کہہ دیں کہ ڈیم بنانا غلط ہے۔
چلیں قرضہ لے کر ڈیم بنا لیتے ہیں، قرضہ دینے والے کی تمام شرائط مان کر، یہ بہتر طریقہ ہے۔چندہ خیرات وغیرہ پر ڈیم بنانا غلط ہے. جتنا چندہ ان کے لیے اکٹھا کررہے ہیں لوگ یہ صرف نام اور مشہوری کے لیے کررہے ہیں
نہیں مراد سعید سے رابطہ کرلیں الیکشن سے پہلے تو ایسے ایسے دعوے کیا کرتے تھے کہ بندہ حیران رہ جاتاچلیں قرضہ لے کر ڈیم بنا لیتے ہیں، قرضہ دینے والے کی تمام شرائط مان کر، یہ بہتر طریقہ ہے۔
بھائی ڈیم بنانے کے کوئی خلاف نہیں ہے۔ جس طریقہ سے ڈیم بن رہا ہے اس سے اختلاف کیا جا سکتا ہے۔ اوپر سے چیف جسٹس صاحب کی جگتیں دیکھیں۔پٹواریوں کا بس نہیں چل رہا کہ کہہ دیں کہ ڈیم بنانا غلط ہے۔
جہاں بھاشا ڈیم بن رہا ہے وہ علاقہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین تنازعہ کا شکار ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کسی صورت اس پراجیکٹ کیلئے قرض نہیں دیں گے۔ بشرطیکہ انڈیا پہلے این او سی دے۔چلیں قرضہ لے کر ڈیم بنا لیتے ہیں، قرضہ دینے والے کی تمام شرائط مان کر، یہ بہتر طریقہ ہے۔
10 ہزار ارب-
یہ انصافیوں کا حساب اربوں سے نیچے کیوں نہین آتا-
آئی سی سی کی انسٹا اسٹوری