بیویاں کیسے آتی ہیں۔۔۔

پرفیکٹ بیوی کی شاندار مقبولیت کے بعد پیش خدمت ہے۔۔۔۔۔
بیویاں کیسے آتی ہیں۔۔۔۔
فنی غزل۔۔
بیویاں آتی ہیں۔۔۔۔۔ہیر کی طرح
میٹھی ہوتی ہیں۔۔۔۔۔کھیر کی طرح
نمکین ہوتی ہیں۔۔۔۔۔پنیر کی طرح
اور پھر کچھ ماہ بعد۔۔۔
چبھتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔تیر کی طرح
حکم چلاتی ہیں۔۔۔۔۔۔پیر کی طرح
وعدے کرتی ہیں۔۔۔۔وزیر کی طرح
کر دیتی ہیں حال۔۔۔۔فقیر کی طرح
نطر رکھتی ہیں۔۔۔۔۔ایکسپریس کے شبیر کی طرح
اور پھر ۔۔۔۔
شوہر کے ہاتھوں ماری جاتی ہیں۔۔۔۔بے نطیر کی طرح۔۔۔

(یہ آخری لائن سے کوئی یہ نہ سمجھ لے کےیہ میرا نقطہ نظر ہے یامیری رائے ۔۔۔یہ بس اک لطیفہ ہے اور کچھ نہیں۔۔۔۔
بس دعا ضررو ہے بے نظیر کے قاتل بے نقاب ہوں اور اس عظیم رہنما کے قتل کے جرم میں انہیں تختہ دار پر لٹکایا جائے۔۔۔
 
بیویاں کیسے آتی ہیں۔۔۔۔

میں خود آئی نہیں لائی گئی ہوں
کھلونا دے کے بہکائی گئی ہوں
:sneaky: :beating::cdrying: :bee: :bomb:
اصل شعر:
میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں
:rainbow:

پس نوشت ۔۔۔۔۔۔ 13 اپریل 2016ء، شام 5 بج کر 49 منٹ

اعتذار
غزل کا مطلع نقل کرنے میں مجھ سے فروگزاشت ہو گئی۔ شعر کی درست عبارت یہ ہے:
تمنّاؤں میں الجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

شاعر: شاد عظیم آبادی
بہ شکریہ جناب فرخ منظور
 
آخری تدوین:
میں خود آئی نہیں لائی گئی ہوں
کھلونا دے کے بہکائی گئی ہوں
:sneaky: :beating::cdrying: :bee: :bomb:
اصل شعر:
میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں
:rainbow:
واللہ میں آپ سے دلی محبت رکھتا ہوں ۔۔۔اللہ آپ کو سلامت رکھے آمین۔۔
اور استاد محترم آپ نے ہمیں کھلونوں سے تشبیہ دے ڈالی۔۔۔۔جیتے جاگتے ہم انسان ہیں۔۔واللہ آپ کی باتیں بہت خوبصورت ہوتی ہیں ۔۔۔بہت اچھے لگے آپ کے اشعار ۔۔۔خوش رہیں بہت دعائیں۔۔
 
واللہ میں آپ سے دلی محبت رکھتا ہوں ۔۔۔اللہ آپ کو سلامت رکھے آمین۔۔
اور استاد محترم آپ نے ہمیں کھلونوں سے تشبیہ دے ڈالی۔۔۔۔جیتے جاگتے ہم انسان ہیں۔۔واللہ آپ کی باتیں بہت خوبصورت ہوتی ہیں ۔۔۔بہت اچھے لگے آپ کے اشعار ۔۔۔خوش رہیں بہت دعائیں۔۔
ہم بھی اسی شو کیس کا حصہ ہیں! ;)
ویسے یہ شعر میرا نہیں، کسی استاد کا ہے (نام یاد نہیں)۔ اسی غزل سے ایک اور شعر:
لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے
بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں

میں نے تو اصل شعر کو صرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں! :p
 
آخری تدوین:
ہم بھی اسی شو کیس کا حصہ ہیں! ;)
ویسے یہ شعر میرا نہیں، کسی استاد کا ہے (نام یاد نہیں)۔ اسی غزل سے ایک اور شعر:
نہ جاؤں قبر میں کیوں منہ چھپائے
بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں

میں نے تو اصل شعر کو صرف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں! :p
تو موقع کی مناسبت سے بیاں کر دیا ہے ۔۔۔غزل شاندار ہے۔۔ڈھونڈ کر یہاں شئر کی جائے تاکہ ہم سب اس نمکین غزل سے لطف لے سکیں۔
 
شاد عظیم آبادی ۔۔
اعتذار: میں سابقہ پوسٹ میں مطلع نقل کرنے میں غلطی کر گیا تھا۔ درست مصرعہ اولیٰ ہے: "تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں"
اردو محفل پر جناب فرخ منظور کی پوسٹ نقل کر رہا ہوں۔


غزل

تمنّاؤں میں الجھایا گیا ہوں
کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں

ہوں اس کوچے کے ہر ذرّے سے واقف
ادھر سے عمر بھر آیا گیا ہوں

دلِ مضطر سے پوچھ اے رونقِ بزم
میں خود آیا نہیں، لایا گیا ہوں

سویرا ہے بہت اے شورِ محشر
ابھی بے کار اٹھوایا گیا ہوں

لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے
بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں

کجا میں اور کجا اے شاد دنیا
کہاں سے کس جگہ لایا گیا ہوں

(شاد) ۔ شاد عظیم آبادی
 
آخری تدوین:
Top