کاشفی
محفلین
بیٹیاں پھول ہیں۔۔۔۔
(صدف مرزا - ڈنمارک)
جناب محمود شام کی اثر آفریں نظم سے متاثر ہو کر۔۔۔۔۔۔
بیٹیاں پھول ہیں۔۔۔۔
اور پھول کے مقدر میں
بالآخر بکھرنا ہے
انہیں تو بس مہکنا ہے
سجا دو سیج پر چاہے
چڑھا دو یا مزاروں پر
سہرے میں انہیں گوندھو
لگا دو یا کہ مدفن میں
انہیں تو رنگ بھرنا ہے
انہیں خوشبو پھیلانی ہے
بھلا پھولوںسے ان کی مرضی پوچھتا ہی کون ہے
بتاﺅ تم کو بالوں میں سجائیں یا کہ مرقد پہ
آبیاری ہو کہیں، یا پھر قطع بُرید ہو
پھولوں کے اختیار میں تو بس مہکتے رہنا ہے
اجنبی جذبات کو اپنی زباں میں کہنا ہے
جس رنگ میں باغباں چاہے
گلدستے میں سج جانا ہے
جس کیاری میں چاہے
وہیں پہ ان کو اگنا ہے، وہیں پھل پھول دینے ہیں
وہیں مرجھانا ہے انکو
پرندوں اور پودوں میں۔۔۔یہی اک فرق ہے ازلی
کبھی جب بے سبب ہے مہرباں بر ساتیں روٹھ جائیں تو
یا بد قسمت گھٹائیں راستے کو بھول جائیں تو
کبھی جب پانیوں کی کوکھ بنجر ہونے کو آئے
پرندے ہجرتیں کر کے ، نئی آ ب و زمیں کھوجیں
ٹھکانے ، آشیانے، چمن و گلشن سب نیا ڈھونڈیں
مگر پھولوں کو ، پودوں کو، مگر بیلوں کی بانہوں کو
وہیں پانی کے مدفن پر، وہیں اشجار کے ساکت بدن پہ خاک ہونا ہے
انہیں گجروں میں سجنا ہے، انہیں راہوں میں رلنا ہے
انہیں گلداں سجانے ہیں۔۔۔
یہی پھولوں کی قسمت ہے، یہی ان کا مقدر ہے
بیٹیاں بھی پھول ہیں۔
(صدف مرزا - ڈنمارک)
جناب محمود شام کی اثر آفریں نظم سے متاثر ہو کر۔۔۔۔۔۔
بیٹیاں پھول ہیں۔۔۔۔
اور پھول کے مقدر میں
بالآخر بکھرنا ہے
انہیں تو بس مہکنا ہے
سجا دو سیج پر چاہے
چڑھا دو یا مزاروں پر
سہرے میں انہیں گوندھو
لگا دو یا کہ مدفن میں
انہیں تو رنگ بھرنا ہے
انہیں خوشبو پھیلانی ہے
بھلا پھولوںسے ان کی مرضی پوچھتا ہی کون ہے
بتاﺅ تم کو بالوں میں سجائیں یا کہ مرقد پہ
آبیاری ہو کہیں، یا پھر قطع بُرید ہو
پھولوں کے اختیار میں تو بس مہکتے رہنا ہے
اجنبی جذبات کو اپنی زباں میں کہنا ہے
جس رنگ میں باغباں چاہے
گلدستے میں سج جانا ہے
جس کیاری میں چاہے
وہیں پہ ان کو اگنا ہے، وہیں پھل پھول دینے ہیں
وہیں مرجھانا ہے انکو
پرندوں اور پودوں میں۔۔۔یہی اک فرق ہے ازلی
کبھی جب بے سبب ہے مہرباں بر ساتیں روٹھ جائیں تو
یا بد قسمت گھٹائیں راستے کو بھول جائیں تو
کبھی جب پانیوں کی کوکھ بنجر ہونے کو آئے
پرندے ہجرتیں کر کے ، نئی آ ب و زمیں کھوجیں
ٹھکانے ، آشیانے، چمن و گلشن سب نیا ڈھونڈیں
مگر پھولوں کو ، پودوں کو، مگر بیلوں کی بانہوں کو
وہیں پانی کے مدفن پر، وہیں اشجار کے ساکت بدن پہ خاک ہونا ہے
انہیں گجروں میں سجنا ہے، انہیں راہوں میں رلنا ہے
انہیں گلداں سجانے ہیں۔۔۔
یہی پھولوں کی قسمت ہے، یہی ان کا مقدر ہے
بیٹیاں بھی پھول ہیں۔