کوڈ ورڈز میں جولیا کا پیغام تھا۔ جسے ڈی کوڈ کرنے بیٹھ گیا۔
“حالات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ مرد نے عورت کے سامنے رونا شروع کر دیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ وہ اُسے بُری طرح الجھا چکی ہے۔!“
“اتنا مختصر سا پیغام۔“ عمران پُر تفکر انداز میں بڑبڑایا تھا۔ “مرد نے عورت کے سامنے رونا شروع کر دیا ہے۔ کیا بات ہوئی۔۔۔۔وہ تو پیدا ہوتے ہی رونا شروع کر دیتا ہے عورت کے سامنے۔۔۔۔ہشت۔۔۔۔!“
فون کی گھنٹی بجی۔۔۔۔اور اُس نے ہاتھ بڑھا کر ریسیور اٹھا لیا۔ بلیک زیرو کی کال تھی اور وہ کہہ رہا تھا۔ “نہیں جناب۔۔۔۔بس وہ گھر کے اندر گیا تھا۔۔۔۔پھر اب تک واپسی نہیں ہوئی۔ کسی کھڑکی ، دروازے سے بھی نہیں دکھائی دیا۔ عمارت کی زیادہ تر کھڑکیاں روشن ہیں۔۔۔۔اور آج کوئی اُس سے ملنے بھی نہیں آیا۔!“
“نگرانی جاری رکھو۔!“
“بہت بہتر جناب۔!“
ریسیور رکھ ہی رہا تھا کہ اُسے علامہ کا “باورچی“ واجد یاد آیا۔ وہ بھی سائیکو مینشن ہی کے کمرے میں قید تھا۔
واجد آخر واجد کی اصل حیثیت کیا تھی۔ اُس کے اپنے بیان کے مطابق وہ شہزاد کا ملازم تھا۔ اور شہزاد ہی نے اُسے علامہ کے باورچی کی حیثیت سے کام کرنے کا حکم دیا تھا۔ گویا وہ حقیقتاً شہزاد ہی کا ملازم تھا۔ اور بظاہر اس تقرر کا مقصد یہی تھا کہ واجد علامہ پر نظر رکھ سکے۔ خود واجد نے بھی اس کا اعتراف کیا تھا۔ دوسری طرف شہزاد علامہ کے اُن شاگردوں کے سلسلے میں اُس سے سودا کرنا چاہتا تھا جو اُس کی قید میں تھے۔ اور پھر وہ مار ڈالا گیا تھا۔ آخر کیوں؟ کیا اس لئے کہ اُس نے کوئی غلط قدم اٹھایا تھا؟ پھر اگر وہ شہزور کی گولی کا نشانہ بنا تھا تو شہزور اور علامہ کے شاگردوں کے درمیان کسی قسم کا تعلق ہو سکتا ہے؟ اور یہ تعلق براہِ راست ہے یا اس میں علامہ کے واسطے کو بھی دخل ہے؟ یاسمین کی موت کا ذمہ دار علامہ تھا یا شہزور۔۔۔۔؟
وہ سوچتا رہا۔ پھر دفعتاً اٹھا تھا اور کمرے سے نکل آیا تھا۔ پہلے تنویر کی خیریت دریافت کی اور۔۔۔
۔۔۔اختتام۔۔۔۔۔
ص 194-205