طارق شاہ
محفلین
غزل
ناصرکاظمی
بیگانہ وار اُن سے ملاقات ہو تو ہو
اب دُوردُور ہی سے کوئی بات ہو تو ہو
مشکل ہے پھرمِلیں کبھی یارانِ رفتگاں
تقدیر ہی سے اب یہ کرامات ہو تو ہو
اُن کو تو یاد آئے ہُوئے مدّتیں ہُوئیں
جینے کی وجہ اور کوئی بات ہو تو ہو
کیا جانوں کیوں اُلجھتے ہیں وہ بات بات پر
مقصد کچھ اِس سے ترکِ ملاقات ہو تو ہو
ناصرکاظمی