مہ جبین
محفلین
میر انیس بھائی ! میرا تجربہ + مشاہدہ یہ کہتا ہے کہ تقریباً 80 فیصد خواتین اپنے شوہر کے مزاج کے مطابق خود کو ڈھال لیتی ہیںمیری بہن آپ کو بھی پتہ ہے سچ کیا ہے اب آپ جیسی ساس ہر کسی کی تھوڑی ہے ۔ ویسے چند سالوں بعد یہ شعر
سر جھکاتا ہے ہر بھلا شوہر
جب وہ کہتی ہے "گھورتا کیا ہے"
جب آپ امین کو سامنے رکھ کر پڑھیں گی تو کچھ سچا سچا سا لگے گا
اور اپنی مرضی اور پسند کو پسِ پشت ڈالکر جیسا شوہر چاہیں ویسا ہی کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں ۔
صرف شوہر کے چہرے کے اتار چڑھاؤ کو دیکھ کر ہی اندازہ کرلیتی ہیں کہ انہیں کیا برا لگ رہا ہے اور کیا اچھا۔۔۔۔۔
بس 20 فیصد خواتین ہوتی ہیں جو کہتی ہیں ہم انکے پیر کی جوتی ہیں جو انکی پسند ناپسند کا خیال رکھیں ؟ یہی نکتہ تو وجہِ نزاع بن جاتا ہے
اور ہمارے فکاہیہ ادب کی بنیاد بھی اسی پر رکھی جاتی ہے کہ بیوی خود سر ،جھگڑالو، زبان دراز اور انا پرست اِس ہی گروہ سے تعلق رکھتی ہے
مرد بھی پھر کم نہیں ہوتے کہ جھکنا یا دبنا انکی سرشت میں ذرا کم ہی ہوتا ہےلیکن یہاں اپنے آپ کو بہت مسکین اور بھیگا بلا ظاہر کرنے کے لئے ایسے ایسے نقشے کھینچے جاتے ہیں کہ ایسے بھیگے بلے آپ کو اصل زندگی میں خال خال ہی ملیں گے
میرا مطالبہ بھائی امجد علی راجا سے یہی تھا کہ آپ اُن 80 فیصد خواتین پر کیوں نہیں لکھتے ؟؟؟؟
بہت معذرت کہ بات خاصی طویل ہوگئی