امین شارق
محفلین
الف عین سر
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن
ارشد چوہدری صاحب نے ایک غزل پوسٹ کی تھی زمین اچھی لگی تو یہ غزل لکھنے کی جسارت کی ہے۔۔
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن
ارشد چوہدری صاحب نے ایک غزل پوسٹ کی تھی زمین اچھی لگی تو یہ غزل لکھنے کی جسارت کی ہے۔۔
بے آبُرو چاہت کو سرِ شام تو ہونا تھا
عُشاق کو بھی آخر بدنام تو ہونا تھا
آزارِ محبت میں یہ کام تو ہونا تھا
بدنام ہو کے عاشق کا نام تو ہونا تھا
یہ عِشق کی آتش تو طرفین میں جلتی ہے
یک طرفہ محبت میں ناکام تو ہونا تھا
تاثیرِ محبت کی بھی بات نرالی ہے
محبوب نے جب دیکھا آرام تو ہونا تھا
تقدیر کا لِکھا تھا کیسے وہ بھلا ٹلتا
بازار میں یُوسف کو نیلام تو ہونا تھا
ملتا ہے غمِ فرقت یا عشق میں ہے راحت
آغازِ محبت کا انجام تو ہونا تھا
کیوں شرک کیا کافر کیوں رب کو نہیں مانا؟
دوزخ ترا گھر باعثِ اصنام تو ہونا تھا
شارؔق یہ محبت بھی خُوشبو ہے نہیں چُھپتی
پیغامِ محبت تھا یہ عام تو ہونا تھا
عُشاق کو بھی آخر بدنام تو ہونا تھا
آزارِ محبت میں یہ کام تو ہونا تھا
بدنام ہو کے عاشق کا نام تو ہونا تھا
یہ عِشق کی آتش تو طرفین میں جلتی ہے
یک طرفہ محبت میں ناکام تو ہونا تھا
تاثیرِ محبت کی بھی بات نرالی ہے
محبوب نے جب دیکھا آرام تو ہونا تھا
تقدیر کا لِکھا تھا کیسے وہ بھلا ٹلتا
بازار میں یُوسف کو نیلام تو ہونا تھا
ملتا ہے غمِ فرقت یا عشق میں ہے راحت
آغازِ محبت کا انجام تو ہونا تھا
کیوں شرک کیا کافر کیوں رب کو نہیں مانا؟
دوزخ ترا گھر باعثِ اصنام تو ہونا تھا
شارؔق یہ محبت بھی خُوشبو ہے نہیں چُھپتی
پیغامِ محبت تھا یہ عام تو ہونا تھا