سوچ کے ساحل پر
دُکھ سُکھ گھروندے ہیں
درد کی لہروں میں بے کلی کی طُغیانی
جب بھی بڑھنے لگتی ہے
بے چین آبگینوں سے
سپنے بہنے لگتے ہیں
اور دُکھ سُکھ کے کچے گھر
گڈ مڈ ہونے لگتے ہیں
آتی جاتی سانسوں میں
بے بسی کا ٹہراؤ
بے حد ستاتا ہے
جب سپنہ ٹوٹ جاتا ہے
ہما