بے حس قوم

ظفری

لائبریرین
ابھی کچھ دن پہلے ٹی وی پر ایک مزاحیہ خاکہ دیکھنے کا اتفاق ہوا ۔ میں اس خاکے کو اپنی الفاظ میں بیان کرتا ہوں ۔

دربار میں بادشاہ بے چینی کے عالم میں ادھر سے ادھر ٹہل رہا تھا ۔ وزیر حاضر ہوتا ہے ۔ بادشاہ اس سے استفار کرتا ہے ۔ کیا بات ہے ۔ ہماری عدلِ زنجیر کوئی نہیں کھینچ رہا ہے ۔ اور نہ ہی عوام ہمارے پاس کوئی فریاد لیکر آرہے ہیں ۔ کیا وجہ ہے ۔ ؟
وزیر کہتا ہے " جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں " ۔ بادشاہ امان دیتا ہے ۔
حضور ! " بات دراصل یہ ہے کہ شہر میں اس وقت کوئی چوری چکاری ، لوٹ مار اور فتنہ و فساد نہیں ہو رہا ہے ۔ اس لیئے عوام آپ کے پاس کسی قسم کی فریاد لیکر نہیں آرہے ۔ اور رہی بات زنجیر کی تو وہ کچھ دن ہوئے چوری ہوگئی ہے ۔ "
تو اس مسئلے کا حل کیا ہے ۔ ؟ بادشاہ نے سوال کیا ۔
حضور ! شہر میں آنے کاایک ہی راستہ ہے لہذا جو وہاں سے شہر کے اندر آئے یا باہر جائے ۔ اس سے ایک ٹکا ٹیکس وصول کیا جائے ۔ پھر دیکھئے زنجیر بھی کھینچے گی اور لوگ فریاد بھی آپ کے پاس لیکرآئیں گے ۔
حکم کی تعمیل ہو ۔ بادشاہ نے حکم صادر فرمادیا ۔
کچھ دن بعد وہی منظر ۔ بادشاہ پھر بے چینی کے عالم میں ٹہل رہا ہے ، وزیر حاضر ہوتا ہے ۔ بادشاہ سخت غصے کے عالم میں اس سے کہتا ہے کہ ٹیکس لگانے کے باوجود بھی کسی نے زنجیر نہیں کھنچی اور نہ ہی کوئی فریاد کے لیئے آیا ۔
حضور ۔۔۔ میرا خیال ہے کہ ٹیکس کچھ کم تھا ۔ اس لیئے اس ٹیکس کو دوگنا کردیا جائے تو عوام دوڑے چلے آئیں گے ۔ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ زنجیر ایک بار پھر چوری ہوگئی ہے ۔ اس لیئے اس کے تحفظ کے لیئے بھی کوئی اقدام کیا جائے ۔
حکم کی تعمیل ہو ۔ بادشاہ نے حکم دیا ۔
کچھ دن بعد پھر وہی عالم ۔ بادشاہ اس بار شدید طیش کے عالم میں وزیر پر برہم ہے ۔ اور کہہ رہا ہے کہ اس بار بھی نہ زنجیر کھینچی گئی اور نہ ہی عوام فریاد کے لیئے اس کے پاس آئے ۔
حضور ۔! اس بار سخت سیکورٹی کی وجہ سے زنجیر کے پاس کوئی پھٹکا ہی نہیں ۔ اور ٹیکس دوگنا بڑھانے کے بعد بھی عوام پر کوئی اثر نہیں‌ ہوا ۔ مجھے ایک آخری موقع دیں تو میں عرض کروں کہ ٹیکس کیساتھ ، عوام کو پانچ جوتے بھی لگائیں جائیں ۔ مجھے پوری امید ہے کہ لوگ اس بار ضرور آئیں گے ۔
بادشاہ نے اس بار بھی حکم صادر فرمادیا ۔
کچھ دنوں بعد واقعی لوگ بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوگئے اور جہاں پناہ رحم کے نعرے لگاتے ہوئے طلبی کی اجازت مانگنے لگے ۔ بادشاہ کے چہرے پر اطمینان اور فخر کے جذبات
نمودار ہوگئے ۔ اور وزیر کو ستائش بھری نگاہوں سے دیکھتے ہو ئے فریادیوں کو دربار میں آنے کی اجازت دیدی ۔
بادشاہ نے ان سے مقدمہ پوچھا ۔
ایک فریادی آگے بڑھا اور کہنا شروع کیا ۔
:" حضور ! آپ نے ہم غریبوں پر جو ٹیکس کا جو بوجھ لادا ہے وہ تو ٹھیک ہے مگر ہمیں جوتے کھانے کے لیئے گھنٹوں گھنٹوں قطار میں کھڑا ہونا پڑتا ہے ۔ کیونکہ آپ کے پاس جوتے لگانے والا عملہ کم ہے ۔ لہذا آپ سے مودبانہ عرض ہے کہ آپ جوتے لگانے والے عملے میں اضافہ کریں تاکہ قطار میں اتنی اتنی دیر لگ کر ہم اپنا وقت ضائع کرنے سے بچ جائیں ۔ ;)
 

راشد احمد

محفلین
ظفری بھائی یہ توواقعہ تو آُپ نے پاکستانی عوام پر فٹ کردیا ہے۔

لیکن میں متفق ہوں‌کیوں کہ کچھ دن پہلے جب پاکستان میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ ہورہی تھی تو عوام اور صنعتکار احتجاج کررہے تھے میں‌سوچ رہا تھا کہ وہ لوڈشیڈنگ پر احتجاج کر رہے تھے لیکن جب اخبار پڑھا تو لکھا تھا کہ صنعتکار اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ کا ٹائم ٹیبل مقرر کیا جائے ناکہ لودشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔

ویسے حکومت نے وزرا کی فوج ظفر موج عوام کو جوتے مارنے کے لئے تو اکٹھی کی ہے ناکہ عوام کی بھلائی کے لئے
 

arifkarim

معطل
ظفری بھائی یہ توواقعہ تو آُپ نے پاکستانی عوام پر فٹ کردیا ہے۔

لیکن میں متفق ہوں‌کیوں کہ کچھ دن پہلے جب پاکستان میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ ہورہی تھی تو عوام اور صنعتکار احتجاج کررہے تھے میں‌سوچ رہا تھا کہ وہ لوڈشیڈنگ پر احتجاج کر رہے تھے لیکن جب اخبار پڑھا تو لکھا تھا کہ صنعتکار اور لوگ کہہ رہے ہیں کہ لوڈشیڈنگ کا ٹائم ٹیبل مقرر کیا جائے ناکہ لودشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔

:rollingonthefloor:
:rollingonthefloor:
:rollingonthefloor:

واقعی بے حسی تو کوئی ہم سے سیکھے!:notlistening::yawn::wasntme::hypnotized::praying::idontknow:
 
Top