بے سکوں ہے زندگانی ان دنوں غزل نمبر 91 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:

عشق میں ناکامرانی ان دنوں
بے سکوں ہے زندگانی ان دنوں

جنگلوں سا ہے سماں چاروں طرف
شہرِ دل میں ہے ویرانی ان دنوں

دونوں ہیں اک دوسرے سے ہم خفا
اوج پر ہے بد گمانی ان دنوں

یاد پھر اس بے وفا کی آگئی
آنکھ میں اترا ہے پانی ان دنوں

کرتی ہے ہر روز اک نیا ستم
ہے زمیں بھی آسمانی ان دنوں

ایک میں تنہا ہوں اور غم ہزار
ہوگئی مشکل آسانی ان دنوں

سونپ دی ہے اب زبان و آنکھ کو
حالِ دل کی ترجمانی ان دنوں

بے خودی میں کام الٹے ہوگئے
ہو ہی جاتی ہے نادانی ان دنوں


دیکھتا ہر شے ہوں چشمِ عشق سے
دن ہے راجہ، رات رانی ان دنوں

آ ہی جاتی ہے میرے اشعار میں
لیلیٰ مجنوں کی کہانی ان دنوں

آمدِ اشعار پہ حیراں ہے دل
ہے طبیعت میں روانی ان دنوں

طالبِ دیدار شارؔق آج کل
ان کے لب پر لن ترانی ان دنوں
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم بھائی امین۔

عشق میں ناکامرانی ان دنوں
بے سکوں ہے زندگانی ان دنوں

"میں" کو "ہے" سے بدل دیں۔

جنگلوں سا ہے سماں چاروں طرف
شہرِ دل میں ہے ویرانی ان دنوں

اچھا ہے۔


دونوں ہیں اک دوسرے سے ہم خفا
اوج پر ہے بد گمانی ان دنوں

یہ بھی اچھا ہے۔

یاد پھر اس بے وفا کی آگئی
آنکھ میں اترا ہے پانی ان دنوں

"اترا" کی جگہ "ٹھہرا" کر دیں اور ان دنوں کی رعایت سے "آنے لگا"
یاد پھر وہ بے وفا آنے لگا
ٹھہرا
آنکھوں میں ہے پانی ان دنوں


کرتی ہے ہر روز اک نیا ستم
ہے زمیں بھی آسمانی ان دنوں

زمیں کا آسمانی ہونا کچھ جچا نہیں۔

ایک میں تنہا ہوں اور غم ہزار
ہوگئی مشکل آسانی ان دنوں

شعر وزن سے خارج ہے۔"آسانی" قافیہ بھی اس وزن میں ٹھیک نہیں۔

سونپ دی ہے اب زبان و آنکھ کو
حالِ دل کی ترجمانی ان دنوں

زباں تو کرتی ہی ہے ترجمانی کوئی نئی بات نہیں۔یوں کہیں:

سونپ دی ہے اب زباں نے آنکھ کو
حالِ دل کی ترجمانی ان دنوں

بے خودی میں کام الٹے ہوگئے
ہو ہی جاتی ہے نادانی ان دنوں

یہاں بھی نادانی قافیہ اس وزن میں فٹ نہیں ہو سکتا۔

دیکھتا ہر شے ہوں چشمِ عشق سے
دن ہے راجہ، رات رانی ان دنوں

چل جائے گا۔


آ ہی جاتی ہے میرے اشعار میں
لیلیٰ مجنوں کی کہانی ان دنوں

ٹھیک۔


آمدِ اشعار پہ حیراں ہے دل
ہے طبیعت میں روانی ان دنوں

پہ=پر


طالبِ دیدار شارؔق آج کل
ان کے لب پر لن ترانی ان دنوں

ایک صورت یہ دیکھیں:

طالبِ دید آج کل شارؔق ہے اور
واں وہی ہے
لن ترانی ان دنوں
 

امین شارق

محفلین
غزل (اصلاح و ترمیم کے بعد)
یاسر صاحب بہت شکریہ رہنمائی کے لئے متبادل آپ بہت اچھے بتاتے ہیں۔
آسانی اور نادانی والے اشعار نکال دیئے ہیں

عشق ہے ناکامرانی ان دنوں
بے سکوں ہے زندگانی ان دنوں

جنگلوں سا ہے سماں چاروں طرف
شہرِ دل میں ہے ویرانی ان دنوں

دونوں ہیں اک دوسرے سے ہم خفا
اوج پر ہے بد گمانی ان دنوں

یاد پھر وہ بے وفا آنے لگا
ٹھہرا آنکھوں میں ہے پانی ان دنوں

کرتی ہے ہر روز اک نیا ستم
ہے زمیں بھی آسمانی ان دنوں
کیوں کہ آسمان کو ستم ایجاد کہا جاتا ہے زمین کو آسمانی اسلئے کہا ہے کہ اسمیں آسمان والی صفت آگئی ہے

سونپ دی ہے اب زباں نے آنکھ کو
حالِ دل کی ترجمانی ان دنوں

دیکھتا ہر شے ہوں چشمِ عشق سے
دن ہے راجہ، رات رانی ان دنوں

آ ہی جاتی ہے میرے اشعار میں
لیلیٰ مجنوں کی کہانی ان دنوں

آمدِ اشعار پرحیراں ہے دل
ہے طبیعت میں روانی ان دنوں

طالبِ دید آج کل شارؔق ہے اور
واں وہی ہے لن ترانی ان دنوں
 
Top