زیرک
محفلین
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں احتیاط کے ساتھ ڈبل سکروٹنی وقت کی اشد ضرورت
خبریں ہیں کہ وزيراعظم عمران خان نے کابینہ میں شامل چند وزراء کے اس مشورے پر کہ "اپوزیشن پارٹیوں کے حامیوں کو ابھی بھی اس سکیم سے پیسے دئیے جا رہے ہیں"، یہ سننا تھا کہ ہمیشہ کے جلد باز عمران خان نے غصے میں آ کر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 820,165 افراد کے ناموں کو انکم سپورٹ پروگرام سے نکالنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی بہتی گنگا سے غیر مستحق، بہتر مالی حیثیت کے افراد اور سرکاری ملازموں سمیت 8 لاکھ افراد نے بھی فائدہ اٹھایا، بتایا جا رہا ہے کہ ایسے تمام غیر مسحق لوگوں کے کارڈ ختم کر دیے جائیں گے۔ اگر تو یہ خبر درست ہے تو انصاف کا تقاضا یہ کہتا ہے کہ پہلے اس کی مکمل تحقیقات کی جانی چاہییں، الزام درست ثابت ہونے پر ان سے پیسے واپس لیے جائیں اور اور کرپٹ افراد کے ساتھ ادارے کے کرتا دھرتا افسران کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے تاکہ دوبارہ کوئی ایسا نہ ہو سکے۔ اگر تو یہ محض بے نظیرکے نام کی وجہ سے ہو رہا ہے تو بے شک نام ہٹا دیں اوراگر پیپلزپارٹی کا پروگرام سمجھ کر اسے بدنام کرنے کا پروگرام ہے پھر کل کو لوگ کہیں کہ "یہ اصل مستحقین کا پیٹ کاٹنے کا حکومتی پروگرام ہے تاکہ اس کی آڑ میں اپنی پارٹی کے لوگوں کو اس سکیم کے ذریعے نوازے جائے" تو پھر اس پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ اس سلسلے میں احتیاط برتی جائے کیونکہ پہلے ہی ملک کی ایک چوتھائی آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے اس لیے اس پر کوئی فیصلہ لینے سے پہلے اس کی ڈبل سکروٹنی کی جانی چاہیے تاکہ مستحق غریب نہ مارا جائے۔ یہ بھی کہتا چلوں کہ ایسے افراد جو مستحق نہیں تھے اور اس سکیم سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں معاشرے کے ان بدعنوان افراد کا جنگی بنیادوں پر محاسبہ کیا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ اختتام کروں گا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی ڈبل سکروٹنی کی جائے تاکہ کوئی مستحق نہ مارا جائے لیکن کرپٹ کو نہ بخشا جائے۔