بے نظیر جلوس دھماکے ۔ چند حقائق چند کڑیاں

فاتح

لائبریرین
چند حقائق!

نواز شریف اور بے نظیر دو سیاسی متحاربین ہیں۔

نواز شریف کی دوبارہ جلا وطنی سے نواز شریف کی مقبولیت کا گراف بہت اوپر چلا گیا تھا۔

حتٰی کہ کئی جیالوں کی ہمدردیاں بھی شاید نواز شریف کے ساتھ ہو گئی تھیں۔

ملک میں بے نظیر کے امریکا حامی اور عبد القدیر کے خلاف بیانات سے عوام اس کے خلاف تھی۔

مشرف / فوج سے ڈیل پر عوام کی رائے بے نظیر کے حق میں نہیں تھی۔

حاجی عمر اور طالبان نے دھمکی بھی دی تھی کہ اگر بے نظیر نے امریکا کی حمایت کی تو جیسے خود کش دھماکے مشرف پر کیے ویسے ہی اس پر کریں گے۔

یہ دھمکیاں تو ملتی ہی رہتی ہیں لیکن پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی سیاست دان نے بلٹ بلکہ راکٹ پروف بکتر بند ٹرک نہیں بنوایا اور نہ کسی نے خصوصی اجازت پر بلٹ پروف کاریں درآمد کروائیں۔

بے نظیر کو یقین تھا کہ دھماکے ہوں گے اور ان یقینی دھماکوں سے نمٹنے کے لیے خصوصی حفاظتی انتظام کیے گئے۔

اس یقین کے باوجود بے نظیر نے ہوائی اڈے سے بلاول ہاؤس تک کا سفر ہیلی کاپٹر کی بجائے ٹرک پر کیا۔ اور اپنی حفاظت کے لیے تو راکٹ پروف ٹرک چنا جب کہ ہزاروں انسانوں کے لیے سڑک پر پیدل چلنے کا انتخاب کیا۔

سب سے اہم یہ کہ ان "حفاظتی انتظامات" کی کمان آصف زرداری کے ہاتھ میں تھی اور شنیدن ہے کہ آصف زرداری وہ شاطر مہرا ہے جس نے بے نظیر کے دور میں ہی اس کے بھائی کو پولیس مقابلے میں مروا دیا تھا۔

بے نظیر جو جلوس کے دوران مسلسل ٹرک کے باہر کھڑی تھی وہ دھماکے سے کچھ دیر پہلے ٹرک کے حفاظتی حصہ میں چلی گئی۔

دھماکے کے بعد آصف زرداری نے کہا کہ "بے نظیر کے جلوس میں ہونے والے دھماکہ میں کسی بنیاد پرست گروپ کا ہاتھ نہیں بلکہ فوج کے ان حلقوں کی جانب سے کروایا گیا ہے جو پیپلز پارٹی کے مخالف ہیں۔ یہ ایجنسیوں کی چال ہے۔ ہم کو حکومت کے ساتھ مفاہمت پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔"

اس دھماکہ کے نتیجے میں وہی سادہ لوح عوام جو نواز شریف پر ترس کھا رہے تھے اب بے نظیر کی طرفداری میں بول اٹھیں گے اور اسے مظلوم سمجھنے لگیں گے۔

لوگ باگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ آصف زرداری جیسا کرپٹ اور سفاک شخص اور بے نظیر جیسی سیاست دان کا دماغ جب یکجا ہوں تو انہیں اس سے آسان طریقہ مل ہی نہیں سکتا تھا اپنا سیاسی گراف اوپر لے جانے کا۔

اب ان حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے آپ کا ذہن کیا نتیجہ اخذ کرتا ہے؟ آپ کی آرا کا انتظار رہے گا۔
 
السلام علیکم،

فاتح آپ نے بہت ہی اہم بات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ میں بھی دھماکے کی فوٹیج دیکھنے کے بعد انہی باتوں پر غور کر رہا تھا۔ مٰن سب کی توجہ چند مزید باتوں کی طرف بھی کروانا چاہتا ہوں۔
پہلے یہ خبر ملاحظہ ہو



پاکستان کی حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی کو آگاہ کیا ہے کہ بے نظیر بھٹو کی آمد کے موقع پر تخریبکاری کے خدشات ہیں۔
حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹوں کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کو بتایا ہے کہ اٹھارہ اکتوبر کو بے نظیر بھٹو کے استقبالیہ جلوس پر خودکش اور راکٹ سے حملے کی اطلاعات ہیں۔

حکومت کے مطابق بےنظیر کو ہائی رینج رائفل سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے، جلوس کے روٹ میں کار بم دھماکہ ہوسکتا ہے اور ایئرپورٹ پر دھماکے کا خدشہ ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پولیس حکام کو بتایا کہ بے نظیر بھٹو کے لیے ایک بلٹ پروف کنٹینر تیار کیا جارہا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے نجی محافظ بھی موجود ہوں گے جنہیں مخصوص لباس فراہم کیا جائیگا اور محمد علی جناح کی مزار پر جلسہ منعقد کیا جائے گا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ ایئرپورٹ سے لیکر قائد اعظم محمد علی جناح کی مزار تک تمام بلند عمارتوں پر پولیس اور رینجرز کے اہلکار تعینات ہوں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے میجر جنرل ریٹائرڈ احسان احمد سیکیورٹی انچارج مقرر کیے گئے ہیں۔ احسان احمد نے اجلاس کے بعد بتایا کہ حکومت کی جانب سے کیے گئے ہیں انتظامات تسلی بخش ہیں، پاکستان پارٹی اور حکومت کی جانب سے ایک دوسرے سے مکمل تعاون کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک بلٹ پروف کاریں نہیں پہنچی ہیں، بے نظیر کے لیے خصوصی بلٹ پروف کنٹینر تیار کیا جارہا ہے۔
اجلاس میں شریک پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما آغا سراج درانی نے بی بی سی کو بتایا کہ حکام کو ممکنہ خطرات سے آگاہ کیا گیا ہے اور تجاویز پیش کی ہیں، سب سے زیادہ خطرہ خودکش بم حملے اور فائرنگ کا ہے، مگر پولیس کے اپنے معاملات ہیں ہم اپنے طور پر خدشات کی نشاندہی کر رہے ہیں۔

ایک اور خبر ملاحظہ ہو



سندھ حکومت کے سیکریٹری داخلہ بریگیڈیر غلام محمد محترم نے بی بی سی کو بتایا کہ ’بینظیر بھٹو کی کراچی آمد پر زیادہ خطرہ خود کش حملے کا ہے جو القاعدہ، طالبان، بیت اللہ محسود گروپ یا مقامی گروپ کر سکتا ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے جہاز جن میں بم نصب ہوں بینظیر پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں یا بہترین نشانہ باز بھی دور سے رائفل سے حملہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا مجمع زیادہ ہونے کے باعث کسی بھی گڑبڑ کے نتیجے میں بھگدڑ مچنے کا امکان نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جس میں کئی افراد کی جانوں کے زیاں کا خطرہ ہے۔

غلام محمد محترم نے بتایا کہ جمعرات کو سیکیورٹی انتظامات اور امن و امان بحال رکھنے کے لیے پولیس اور رینجرز کو ملا کر بیس ہزار کی نفری تعینات کی جائے گی جس میں رینجرز پولیس کی مدد کے لیے ان کا ساتھ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں فوج کی مدد کی ضرورت کسی بھی مرحلہ پر نہیں پڑے گی کیونکہ خاطر خواہ نفری موجود ہے

آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ اٹھارہ اکتوبر کو بینظیر بھٹو ایک بڑے ٹرک پر سوار ہوں گی جسے بلٹ اور راکٹ پروف بنایا گیاہے۔ انہوں نے بتایا کہ بینظیر کی سواری کے لیے ٹرک کو خصوصی طریقے سے تیار کیا گیا ہے اور ان کے شیشوں کی دیواروں پر رائفل کی گولیاں، راکٹ لانچر اور دھماکہ خیز مواد تجرباتی بنیادوں پر استعمال کیا گیا ہے۔

بینظیر بھٹو کی سکیورٹی ٹیم اور حکومت سندھ کے حکام کے درمیان اٹھارہ اکتوبر کے جلوس کو محفوظ بنانے کے حوالے سے پانچ مشترکہ اجلاس کراچی میں ہو چکے ہیں۔ بینظیر کی سکیورٹی ٹیم نے کراچی ایئرپورٹ سے براستہ شاہراہ فیصل مزار قائد تک پندرہ مقامات کی نشاندہی کی ہے جو اٹھارہ اکتوبر کو سیکورٹی رسک بن سکتے ہیں۔


بے نظیر کی سیکورٹی کیلئے جانثاران بینظیر کا قیام:

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18اکتوبر۔ 2007ء) سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی سیکورٹی کے لئے پیپلز پارٹی کی طرف سے بنائی گئی سیکورٹی فورس کو ”جانثاران بے نظیر ،، کانام دیا گیا ہے۔ یہ فورس زیادہ تر پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ایس ایف) اور پیپلز یوتھ کے کارکنان پر مشتمل ہے اور اس کی کمانڈ اکرم بلوچ اور بلال شیخ کررہے ہیں۔ فورس کے لوگوں نے دو طرح کے یونیفارم پہنے ہوئے تھے ۔ ایک یونیفارم پینٹ اور سفید شرٹ ہے۔ شرٹ پر بے نظیر اور ذوالفقار بھٹو کی تصاویر بنی ہوئی ہے۔ دوسری یونیفارم کالی شلوار اور پیپلز پارٹی کے جھنڈے والی قمیض پر مشتمل ہے۔ سب نے پیپلز پارٹی کے جھنڈے والی کیپ بھی پہنی ہوئی ہے۔ فورس کے لوگوں کومختلف مشقیں بھی کرائی گئیں۔ جانثاران بے نظیر بھٹو کی تعداد دو ہزار سے زائدہے۔

اب میں اپنی بات بیاں کروں، جس کا زکر کرنا اس معاملے میں ضروری ہے

بے نظیر کے استقبال پر اربوں روپے خرچ ہوئے، اور اس میں زیادہ رقم سیکورٹی پر خرچ کی گئی۔ لیخن سیکورٹی پر اربوں خرچ کر کے بھی اتنا بڑا سانحہ ہو جانا ہضم نہیں ہوتا۔

اوپر دی گئی نیوز کے مطابق تقریبا 20،000 رینجرز اور پولیس کے علاوہ 2،000 کے قریب جانثاران بے نظیر حفاظت پر معمور تھے، پھر کس جگہ پر یہ بھول ہوئی جس کے نتیجے میں ابھی تک 135 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے، اور 545 افراد زخمی ہیں۔

ایئر پورٹ سے بلاول ہاؤس تک پندرہ مقامات کا تعین بھی کر لیا گیا تھا جہاں یہ ممکنہ دھماکہ ہو سکتا تھا۔

سیکیورٹی کو "فول پروف" بنانے میں اربوں روپے خرچ کیے گئے۔

محترمہ شیریں رحمان‌کا بیان ملاحظہ کریں


ادھر پیپلز پارٹی کی مرکزی انفارمیشن سیکریٹری شیری رحمان نے پارٹی کی جانب سے سیکیورٹی کے انتظامات کے بارے میں بتایا کہ پارٹی نے ایک خاص گاڑی بنائی ہے جس میں بینظیر بھٹو زیادہ محفوظ رہ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ’بینظیر کی آمد پر سیکیورٹی کا خطرہ ہے کیونکہ ان کو ہر قسم کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اور القاعدہ اور بیت اللہ محسود کی جانب سے بھی دھمکیاں موصول ہوئیں ہیں‘۔ ایک سوال کے جواب میں کہ کیا بینظیر بھٹو کو سکیورٹی کی وجوہات کی بناء پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے بلاول ہاؤس لے جایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ ایسی کوئی بات ابھی زیرِ غور نہیں آئی ہے۔
اللہ رے معصومیت۔ یہ کیسا فول پروف پلاں تھا جس میں اتنی اہم بات ڈسکس ہی نہی ہوئی۔ ایک طرف آپ اتنے بڑے خدشات کا تزکرہ کر رہے ہو، اور دوسری طرف آپ دہشت گردوں کو تھالی میں شہر حوالے کر رہے ہو

بھائی آپ کے خدشات تو ٹھیک ثابت ہوئے، لیکں سوال یہ ہے کیا آپ نے ان سانحات سے بچنے کی کوشش کی۔ کیا آپ نے ایک بار بھی سوچا اگر بی بی ہیلی کاپٹر سے بلاول ہائوس پہنچ جائے تو کتنے لوگوں کی جان بچ سکتی۔

لیکں شائد آپ خود ۔۔۔۔۔


ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلا

 

ساجد

محفلین
السلام علیکم،

فاتح آپ نے بہت ہی اہم بات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ میں بھی دھماکے کی فوٹیج دیکھنے کے بعد انہی باتوں پر غور کر رہا تھا۔ مٰن سب کی توجہ چند مزید باتوں کی طرف بھی کروانا چاہتا ہوں۔
پہلے یہ خبر ملاحظہ ہو




ایک اور خبر ملاحظہ ہو





اب میں اپنی بات بیاں کروں، جس کا زکر کرنا اس معاملے میں ضروری ہے

بے نظیر کے استقبال پر اربوں روپے خرچ ہوئے، اور اس میں زیادہ رقم سیکورٹی پر خرچ کی گئی۔ لیخن سیکورٹی پر اربوں خرچ کر کے بھی اتنا بڑا سانحہ ہو جانا ہضم نہیں ہوتا۔

اوپر دی گئی نیوز کے مطابق تقریبا 20،000 رینجرز اور پولیس کے علاوہ 2،000 کے قریب جانثاران بے نظیر حفاظت پر معمور تھے، پھر کس جگہ پر یہ بھول ہوئی جس کے نتیجے میں ابھی تک 135 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے، اور 545 افراد زخمی ہیں۔

ایئر پورٹ سے بلاول ہاؤس تک پندرہ مقامات کا تعین بھی کر لیا گیا تھا جہاں یہ ممکنہ دھماکہ ہو سکتا تھا۔

سیکیورٹی کو "فول پروف" بنانے میں اربوں روپے خرچ کیے گئے۔

محترمہ شیریں رحمان‌کا بیان ملاحظہ کریں



اللہ رے معصومیت۔ یہ کیسا فول پروف پلاں تھا جس میں اتنی اہم بات ڈسکس ہی نہی ہوئی۔ ایک طرف آپ اتنے بڑے خدشات کا تزکرہ کر رہے ہو، اور دوسری طرف آپ دہشت گردوں کو تھالی میں شہر حوالے کر رہے ہو

بھائی آپ کے خدشات تو ٹھیک ثابت ہوئے، لیکں سوال یہ ہے کیا آپ نے ان سانحات سے بچنے کی کوشش کی۔ کیا آپ نے ایک بار بھی سوچا اگر بی بی ہیلی کاپٹر سے بلاول ہائوس پہنچ جائے تو کتنے لوگوں کی جان بچ سکتی۔

لیکں شائد آپ خود ۔۔۔۔۔


ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلا

اور اب زرداری کا فوری بیان (حالانکہ ابھی تفتیش بھی شروع نہیں ہوئی تھی) کہ اس میں فوج کے عناصر کا ہاتھ ہے ۔ شک کو مزید گہرا رہا ہے۔
سب جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور فوج کے درمیان حالات کبھی بھی خوشگوار نہیں رہے ۔ بے نظیر نے شاطرانہ چال چلتے ہوئے مشرف سے ساز باز تو کر لی اور واپس بھی آ گئیں لیکن ان کو مشرف کبھی بھی ہضم ہونے والا نہیں ہے۔ ابھی ہم کو اس قسم کے مزید ڈراموں کے لئیے تیار رہنا چاہئیے۔ ابھی ان کی خوں آشامی مزید لہو کا خراج وصول کرے گی۔
مشرف کے لئیے بہترین موقع ہو گا اس صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مکمل مارشل لاء نافذ کر دینے کا۔ اور ان سب عوامل کے وقوع پذیر ہونے کا،میں اپنے پرسوں اور گزرے کل کے تبصروں
میں پہلے سے ہی اظہار کر چکا ہوں۔
پھر کہوں گا کہ اب راوی چین ہی چین نہیں لکھے گا۔ اور ہم عوام کے لئیے کسی اچھی خبر کی توقع نہیں ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
چند حقائق!

نواز شریف اور بے نظیر دو سیاسی متحاربین ہیں۔

نواز شریف کی دوبارہ جلا وطنی سے نواز شریف کی مقبولیت کا گراف بہت اوپر چلا گیا تھا۔

حتٰی کہ کئی جیالوں کی ہمدردیاں بھی شاید نواز شریف کے ساتھ ہو گئی تھیں۔

ملک میں بے نظیر کے امریکا حامی اور عبد القدیر کے خلاف بیانات سے عوام اس کے خلاف تھی۔

مشرف / فوج سے ڈیل پر عوام کی رائے بے نظیر کے حق میں نہیں تھی۔

حاجی عمر اور طالبان نے دھمکی بھی دی تھی کہ اگر بے نظیر نے امریکا کی حمایت کی تو جیسے خود کش دھماکے مشرف پر کیے ویسے ہی اس پر کریں گے۔

یہ دھمکیاں تو ملتی ہی رہتی ہیں لیکن پاکستان کی تاریخ میں آج تک کسی سیاست دان نے بلٹ بلکہ راکٹ پروف بکتر بند ٹرک نہیں بنوایا اور نہ کسی نے خصوصی اجازت پر بلٹ پروف کاریں درآمد کروائیں۔

بے نظیر کو یقین تھا کہ دھماکے ہوں گے اور ان یقینی دھماکوں سے نمٹنے کے لیے خصوصی حفاظتی انتظام کیے گئے۔

اس یقین کے باوجود بے نظیر نے ہوائی اڈے سے بلاول ہاؤس تک کا سفر ہیلی کاپٹر کی بجائے ٹرک پر کیا۔ اور اپنی حفاظت کے لیے تو راکٹ پروف ٹرک چنا جب کہ ہزاروں انسانوں کے لیے سڑک پر پیدل چلنے کا انتخاب کیا۔

سب سے اہم یہ کہ ان "حفاظتی انتظامات" کی کمان آصف زرداری کے ہاتھ میں تھی اور شنیدن ہے کہ آصف زرداری وہ شاطر مہرا ہے جس نے بے نظیر کے دور میں ہی اس کے بھائی کو پولیس مقابلے میں مروا دیا تھا۔

بے نظیر جو جلوس کے دوران مسلسل ٹرک کے باہر کھڑی تھی وہ دھماکے سے کچھ دیر پہلے ٹرک کے حفاظتی حصہ میں چلی گئی۔

دھماکے کے بعد آصف زرداری نے کہا کہ "بے نظیر کے جلوس میں ہونے والے دھماکہ میں کسی بنیاد پرست گروپ کا ہاتھ نہیں بلکہ فوج کے ان حلقوں کی جانب سے کروایا گیا ہے جو پیپلز پارٹی کے مخالف ہیں۔ یہ ایجنسیوں کی چال ہے۔ ہم کو حکومت کے ساتھ مفاہمت پر نظر ثانی کرنا ہو گی۔"

اس دھماکہ کے نتیجے میں وہی سادہ لوح عوام جو نواز شریف پر ترس کھا رہے تھے اب بے نظیر کی طرفداری میں بول اٹھیں گے اور اسے مظلوم سمجھنے لگیں گے۔

لوگ باگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ آصف زرداری جیسا کرپٹ اور سفاک شخص اور بے نظیر جیسی سیاست دان کا دماغ جب یکجا ہوں تو انہیں اس سے آسان طریقہ مل ہی نہیں سکتا تھا اپنا سیاسی گراف اوپر لے جانے کا۔

اب ان حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے آپ کا ذہن کیا نتیجہ اخذ کرتا ہے؟ آپ کی آرا کا انتظار رہے گا۔


فاتح برادر،

آپکی اس تحریر نے مجھے عمار یاسر یاد دلا دیے کہ جنہیں قتل کرنے کے بعد معاویہ ابن ابی سفیان نے انکے قتل کا الزام علی ابن ابی طالب کے سر لگا یہ دعوی کر کے کے عمار یاسر کے قاتل تو علی ہیں کیونکہ یہ وہی تو ہیں جو عمار یاسر کو میدان جنگ میں لے آئے اس لیے یہ باغی علی ابن ابی طالب ہیں۔

ََََََ-----------

معاویہ ابن ابی سفیان نے علی ابن ابی طالب کو جو باغی قرار دیا وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اس متواتر حدیث کی روشنی میں تھا


http://www.usc.edu/dept/MSA/fundamentals/hadithsunnah/muslim/041.smt.html#041.6968

Book 041, Number 6966:

Abu Sa'id Khudri reported: One who Is better than I informed me, that Allah's Messenger (may peace be upon him) said to 'Ammar as he was digging the ditch (on the ocasion of the Battle of the Ditch) wiping over his head: O son of Summayya you will be involved in trouble and a group of the rebels would kill you.

Book 041, Number 6967:

This hadith has been transmitted on the same authority but with this variation that the hadith trarismitted on the authority of Nabra (the words are): One Who is better than I informed me, and he was Abu Qatatda, and in the hadith transmitted on the authority of Khalid instead of the word 'bu_us' there is 'dys' or 'yadis', i. e.:" how sad it is".

Book 041, Number 6968:

This hadith has been transmitted on the authority of Umm Salama that Allah's Messenger (may peace be upon him) said to 'Ammar: A group of rebels would kill you.

Book 041, Number 6969:

This hadith has been narrated on the authority of Umm Salam through another chain of transmitters.

Book 041, Number 6970:

Unmm Salama reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: A band of rebels would kill 'Ammar.


اور معاویہ ابن ابی سفیان کا یہ آرگومنٹ اتنا مشہور ہوا کہ آج بھی مودودی صاحب اور جسٹس ملک غلام علی صاحب (ناذب جماعت اسلامی) خلافت و ملوکیت جیسی کتب لکھ کر انصاف کرنا چاہ رہے ہیں کہ علی ابن ابی طالب باغی نہ تھے بلکہ عمار یاسر کا قتل فوج معاویہ پر ہے۔ (ہمت علی برادر کا شکریہ کہ انہوں نے مودودی صاحب اور جسٹس ملک غلام علی کی کتب آنلاذن کیں)۔۔۔۔۔ مگر نتیجہ یہ کہ مودودی صاحب پر کفر کے فتوے آ موجود ہیں کہ انہوں نے علی ابن ابی طالب کی برات کیوں ثابت کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تو مجال ہے کہ کسی نے اس خود کش حملہ آور کی (اور اس پوری تنظیم کی جو خود کش حملوں کی تبلیغ کرتی ہے) مژمت کی ہو کہ جس نے سینکڑوں معصوموں کو لہو میں ڈبو دیا۔


اللہ تعالی ہم سب پر اور محمد و آل محمد پر اپنی رحمتیں و برکتیں نازل فرمائے اور ہماری قوم کو ہر قسم کے شر و فتنے سے اپنی پناہ میں رکھے۔ امین۔




Brother Fateh,

As you have noticed that I almost left this politics section, but murder of hundreds of innocents compelled me to come here. And then your comments really hurt me. May Allah show all of us the right path. Amin.

Was Salam.
 

مہوش علی

لائبریرین
تو مجال ہے کہ کسی نے اس خود کش حملہ آور کی (اور اس پوری تنظیم کی جو خود کش حملوں کی تبلیغ کرتی ہے) مذمت کی ہو کہ جس نے سینکڑوں معصوموں کو لہو میں ڈبو دیا۔


[ayah]وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا {93}[/ayah]

[النساء:93] اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا، اس کی جزا جہنم ہے۔ جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس پر اللہ کا غضب ہو گا اور وہ اس پر لعنت کرے گا اور اس نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔

تو سنتِ الہیہ پر عمل کرنا فرض۔
یا الہی میرا رخ حق کی طرف موڑ دے کہ جہاں جہاں حق چلے وہاں وہاں میں ساتھ چلوں۔ امین۔
 

رضوان

محفلین
محترمہ مہوش صاحبہ اوپر کے تمام پیغامات قطعًا سیاسی تھے اور انکا سیاسی جواب با آسانی دیا جاسکتا ہے۔
 

رضوان

محفلین
میرا آج کا بلاگ اسی موضوع پر ہے
پی پی پی سے اختلاف ہوسکتا ہے بینظیر کی مخالفت کیجاسکتی ہے لیکن عوام کی جان لینا انہیں دکھ پہنچانا کوئی بھی ذیشعور مہزب شخص اس کی حمایت نہیں کر سکتا۔ بینظیر کی مشرف کے ساتھ مفاہمت پر خود پی پی والے خوش نہیں تھے لیکن اس بات کی سبکو خوشی تھی کہ محترمہ واپس تو آرہی ہیں۔ باہر بیٹھ کر ہدایات دینے اور ساتھ رہ کر ان کے نتائج بھگتنے میں بڑا فرق ہوتا ہے۔
جن قوتوں کو عوام سے چڑ ہے جو خود کو عقلِ کُل سمجھتے ہیں اور ان کے وہ آفاقی ساتھی جو اپنی ہوس اقتدار کےلیے کتاب سے تاویلیں تراشتے اور جمہور کو بھیڑ بکریوں سے زیادہ اہمیت دینے پر تیار نہیں ہیں ان سب کے لیے کسی بھی جمہوری لیڈر کا یوں عوام کے درمیان موجود ہونا اور عوام کا متحرک ہونا اس لمحہ تاریخ میں قابلِ قبول نہیں ہے۔ کتنی محنت کی ہے ان قوتوں نے عوام کے شعور کا گلا گھوٹنے کے لیے ان کی آنکھوں پر مزہب اور عصبیت کی پٹی باندھی ہے، اسّی کے عشرے سے ایک مخصوص سبق پڑھایا جارہا ہے اب وہ طوطے بڑے ہوگئے ہیں اور اس معاشرے کے تاروپود بکھیرتے چلے جارہے ہیں ان کی راہ میں کچھ من چلے، کچھ جیالے کچھ سر پھرے ابھی بھی کھڑے ہیں اس عزم کے ساتھ کہ وہ وقت کا پہیہ پیچھے کی جانب نہیں لے جانے دیں گے۔ جو طاقت عوام کو ایک دفعہ مِل چکی اسے دوبارہ چھیننے نہیں دیں گے۔ جہاں ایک دفعہ علم کا اجالا پھیل چکا ان ذہنوں کو دوبارہ جہالت کی تاریکیوں میں نہیں دھکیلنے دیں گے کتنے ساحر وردی پہن کر آئے لیکن نظر بندی سے سحر سے بھلا حقیقت کہیں چھپ سکتی ہے، پہلے وردی والوں کی ٹیم میں جبہ و دستار والے بھی شامل تھے اور نظر بندی کے ایکٹ کے دوران یہ اہلِ جبہ و دستار ایک طرح کی افیون کے زریعے عوام کی عقل کو ماؤف کرتے تھے تاکہ وردی والوں کو نظر بندی میں مشکل پیش نہ آئے پھر یوں ہوا کہ اہلِ جبہ و دستار کی وردی والوں سے عوام کی لوٹ کی بانٹ پر بظاہر لڑائی ہوگئی اور دونوں ٹولوں نے جمہور کو الگ الگ لوٹنا شروع کردیا لوٹ تک ہی بات رہتی تو بھی ایک تھا لیکن دونوں ہی نے معصوم عوام کا قتلِ عام بھی شروع کردیا ہے۔
ایسے حالات میں بینظیر امید کی کرن بن کر چمکی ہیں۔ کیماڑی سے خیبر تک عوام جو بزعم خود دانشوروں کے نزدیک بے حس ہوچکی تھی باہر آنے پر تیار نہیں تھی وہ عوام سیکوریٹی کی وارننگز کے باوجود اپنی جانیں ہتھیلیوں پر رکھے انکے استقبال کو سرحد، سندھ، پنجاب اور بلوچستان سے آن موجود ہوئیں۔ یہ عوام باشعور ہیں انہیں پتہ ہے کہ انکے باہر آنے سے کن قوتوں کو پس پردہ جانا ہوگاسورج نکلتا ہے تو ظلمتوں کے پجاری منہ چھپانے لگتے ہیں۔ سورج پر انکا بس نہیں چلتا تو آنکھوں پر پٹیاں باندھتے پھرتے ہیں۔
اجالے کے متلاشیوں کو سلام۔ انکی عظمتوں کو سلام جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔ اپنے خون کی سرخی سے قوم کے مقدر کی سیاہی دھونے کی کوشش کرنے والوں کو لاکھوں سلام
فیض آج پھر بے طرح یاد آئے

قتل گاہوں سے چُن کر ہمارے علَم
اور نکلیں گے عُشّاق کے قافلے
جن کی راہِ طلب سے ہمارے قدم
مختصر کر چلے درد کے فاصلے
کر چلے جن کی خاطر جہاں گیر ہم
جاں گنوا کر تری دلبری کا بھرم
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
 

فاتح

لائبریرین
مہوش بہن، السلام علیکم!
میں آپ کی اس پوسٹ کا کوئی جواب نہیں دینا چاہتا تھا اور اس کی وجہ بتانا بھی آپ کو مزید تکلیف دینے کا باعث ہوتی لہٰذا میں نے خاموش رہنے کا سوچا تھا لیکن یہ آخری جملہ پڑھ کر مجبوراً دو سطریں کھینچ رہا ہوں۔
And then your comments really hurt me.​
میرا یہ مراسلہ ہر گز کسی بھائی بہن کی دل شکنی کے لیے نہیں تھا بلکہ انہی انسانی جانوں کے زیاں کا دکھ تھا جس کے باعث حالات کا جائزہ لیا۔ اگر اس کی وجہ سے آپ کو تکلیف پہنچی ہے تو مجھے انتہائی افسوس ہے۔

فاتح برادر،
آپکی اس تحریر نے مجھے عمار یاسر یاد دلا دیے کہ جنہیں قتل کرنے کے بعد معاویہ ابن ابی سفیان نے انکے قتل کا الزام علی ابن ابی طالب کے سر لگا یہ دعوی کر کے کے عمار یاسر کے قاتل تو علی ہیں کیونکہ یہ وہی تو ہیں جو عمار یاسر کو میدان جنگ میں لے آئے اس لیے یہ باغی علی ابن ابی طالب ہیں۔
بہن جی! سب سے پہلے تو اس معلوماتی تذکرہ کا شکریہ اور اس کے بعد صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ اس تمثیل میں آصف زرداری اور بے نظیر کو علی ابن ابی طالب سے ملانا درست نہیں۔

تو مجال ہے کہ کسی نے اس خود کش حملہ آور کی (اور اس پوری تنظیم کی جو خود کش حملوں کی تبلیغ کرتی ہے) مژمت کی ہو کہ جس نے سینکڑوں معصوموں کو لہو میں ڈبو دیا۔

مہوش بہن! انہیں میں نے نہیں بلکہ خود آصف زرداری اور بے نظیر نے اپنے بیانات میں بے گناہ قرار دیا ہے۔ بے نظیر کے مطابق "ضیا کی باقیات ذمہ دار ہیں" جب کہ آصف زرداری کے مطابق "آرمی افسر ذمہ دار ہیں
اور جہاں تک طالبان اور خود کش حملہ آوروں کی بات ہے تو مجھ سمیت کئی ارکان نے ان کی مذمت ہی کی ہے۔ میرا یہ مراسلہ اور یہ دھاگا ملاحظہ ہو۔
 

Dilkash

محفلین
بے نظیر صاحبہ نے تو واپس انے جانے کی بات بھی کی ہے تو پھر اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ اتنے سارے خاندانوں کو اجاڑنے کے لئے کیا ہے؟
 

مہوش علی

لائبریرین
محترمہ مہوش صاحبہ اوپر کے تمام پیغامات قطعًا سیاسی تھے اور انکا سیاسی جواب با آسانی دیا جاسکتا ہے۔

رضوان،
جو قومیں اپنے ماضی سے سبق نہیں سیکھتیں وہ جلد برباد ہو جاتی ہیں۔ دین کو سیاست سے الگ کرنا ایک بات ہے، مگر یہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ ہماری تاریخ مسلم اور اسلام کی ہی تاریخ ہے۔
اور اوپر کے پیغامات شاید قطعا سیاسی ہوں، مگر اسکے پیچھے مذھبی جذبات آپکو پھر بھی جھلکتے نظر آ جائیں گے۔

بہرحال پتا نہیں کیا صحیح اور کیا غلط، اور ہم اللہ کا نام لے کر اس مسئلے کو یہیں ختم کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں۔

ؕؕؕؕؕؕؕؕ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فاتح برادر، وعلیکم السلام

کیا تاریخ سے سبق سیکھنے کے لیے لازمی ہے کہ آج کے زمانے کی شخصیات اُسی رتبے کی ہوں جو گذرے ہوئے ماضی کے زمانے کی تھیں؟

یعنی اگر دونوں شخصیات برابر نہیں تو چاہے اُنکی غلطیاں (یا ُان کے ساتھ ہونے والا سلوک) ایک سا ہو، تو تاریخ سے سبق نہیں سیکھا جا سکتا؟؟؟؟

یہاں میں آپ سے متفق نہیں۔

اور یاد رکھیں، میں نے بے نظیر کو علی ابن ابی طالب سے نہیں ملایا، بلکہ میں نے آپ کے الزام کو معاویہ ابن ابی سفیان کے الزام سے ملایا تھا اور مجھے ان دونوں الزامات میں ایک سی مماثلت نظر آئی تھی۔


تاریخ سے میں نے کیا سبق سیکھا؟

آپ لوگوں کا علم نہیں، مگر میں نے عمار یاسر اور معاویہ ابن سفیان کے اس تاریخی واقعے سے یہ سبق سیکھا کہ "پروپیگنڈا" وہ چیز ہے کہ جس کے ذریعے حقیقت کو بہت آسانی سے دبایا جا سکتا ہے اور عوام میں ٓپ کو بہت سے ایسے لوگ مل جائیں گے جو فہم و حقائق کی معرفت رکھتے ہوئے بھی اپنے کچھ بنیادی نظریات کی بنا پر اس پروپیگنڈے کو سچ مان کر آگے پھیلاتے جائیں گے۔
اور میں نے یہ سبق بھی سیکھا کہ آج بھی ایسے "پروپیگنڈنے" بار بار دھرائے جا سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور جہاں تک "ضیا کی باقیات" کا تعلق ہے، تو اس سے مراد وہی مذھبی گروہ کا طاقتور ہونا ہے جو آج انتہا پسند ہو کر خود کش حملے کر رہا ہے۔

فاتح برادر،

میرے نزدیک یہ بات مناسب نہ ہو گی کہ بے نظیر کے بیانات کے پیچھے چھپا جائے اور حقیقت سے نظریں پھیر لی جائیں۔ بے نظیر کے بیانات سیاسی ہیں اور یہ بات صاف ظاہر ہے کہ وہ انتہا پسندوں کے ساتھ ساتھ حکومت پر بھی پورا دباؤ رکھنا چاہتی ہیں تاکہ مستقبل میں انہیں بہتر سیکورٹی وغیرہ مل سکے۔

مگر پھر آپ اپنے دل سے پوچھیں کہ کیا خود کش حملوں کی ذمہ داری واقعی پلٹا کر بے نظیر اور آصف زرداری اور پھر حکومتِ وقت پر لگا دینا درست تھا ؟

ملاحظہ فرمائیں بے نظیر کا تازہ بیان جو کہ حملے کے بعد ہوش و حواس میں واپس آنے کے بعد دیا ہے:


بے نظیر کے تازہ بیانات بی بی سی اردو سیکشن پر


http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/10/071019_benazir_press_update.shtml

پوری تفصیل اس لنک پر پڑھیں

پہلا ٹکڑا:
حملوں کی وارننگ برادر ملک سے‘
800_right_quote.gif
سابق وزیراعظم نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے ایک برادر ملک نے حکومت کو معلومات فراہم کی کہ ایک افغانستان کے طالبان اور دوسرا القاعدہ کے ایک گروپ نے خود کش حملوں کی تیاری کی ہے۔ ان کے مطابق پڑوسی ملک نے ممکنہ خود کش حملہ آوروں کے نام اور فون نمبر بھی فراہم کیے لیکن پاکستان حکومت نے کچھ نہیں کیا۔


دوسرا ٹکڑا:
ہمارے ٹرک پر فائرنگ بھی ہوئی
800_right_quote.gif
’ہمارے ٹرک پر فائرنگ بھی ہوئی اور کارپٹ کو آگ لگی تو میرے سیکورٹی ایڈوائیزر رحمٰن ملک نے وہ اٹھا کر پھینکا کیونکہ ٹرک کو آگ لگ سکتی تھی، ہوسکتا ہے کہ اس کا مقصد ٹرک کو روکنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے غیرمسلح سکیورٹی گارڈوں نے خودکش حملہ آور کو ٹرک کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ لیا تھا اور جانثارانِ بینظیر نے جان پر کھیلتے ہوئے خودکش حملہ آور کو آگے نہ بڑھنے دیا۔
800_left_quote.gif



تیسرا ٹکڑا:
بینظیر بھٹو نے اپنے خیرمقدمی جلوس پر حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ فی الوقت وہ ان حملوں کی ذمہ دار حکومت کو قرار نہیں دیتیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
میں چونکہ بحث کے موڈ میں نہیں ہوں، اس لیے میں اپنی طرف سے اس بحث کا خاتمہ کرتی ہوں اور معذرت خواہ ہوں کہ آپکے آنے والے پیغامات کا جواب نہیں دے سکوں گی۔
 

فاتح

لائبریرین
اور اوپر کے پیغامات شاید قطعا سیاسی ہوں، مگر اسکے پیچھے مذھبی جذبات آپکو پھر بھی جھلکتے نظر آ جائیں گے۔
مہوش بہن، السلام علیکم!
آپ نے غلط اندازہ لگایا۔ ان حقائق اور کڑیوں میں مذہبی کچھ نہیں تھا۔ خصوصاً آصف زرداری کے معاملے میں اسلام کا نام لے کر میں اسلام کی توہین نہیں چاہتا تھا۔

کیا تاریخ سے سبق سیکھنے کے لیے لازمی ہے کہ آج کے زمانے کی شخصیات اُسی رتبے کی ہوں جو گذرے ہوئے ماضی کے زمانے کی تھیں؟
یعنی اگر دونوں شخصیات برابر نہیں تو چاہے اُنکی غلطیاں (یا ُان کے ساتھ ہونے والا سلوک) ایک سا ہو، تو تاریخ سے سبق نہیں سیکھا جا سکتا؟؟؟؟

یہاں میں آپ سے متفق نہیں۔

اور یاد رکھیں، میں نے بے نظیر کو علی ابن ابی طالب سے نہیں ملایا، بلکہ میں نے آپ کے الزام کو معاویہ ابن ابی سفیان کے الزام سے ملایا تھا اور مجھے ان دونوں الزامات میں ایک سی مماثلت نظر آئی تھی۔
آج الزام ایک سفاک ڈاکو اور لٹیرے پر لگایا جا رہا ہو اور اسے مبرا ثابت کرنے کے لیے حوالہ آلِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا دیا جا رہا ہو۔ یہ انتہائی حیران کن ہے۔
ان معاملات میں سابقہ ریکارڈ کی کافی اہمیت ہوتی ہے جسے آپ نظر انداز کر گئیں۔


فاتح برادر،
میرے نزدیک یہ بات مناسب نہ ہو گی کہ بے نظیر کے بیانات کے پیچھے چھپا جائے اور حقیقت سے نظریں پھیر لی جائیں۔
بے نظیر کے بیانات سیاسی ہیں اور یہ بات صاف ظاہر ہے کہ وہ انتہا پسندوں کے ساتھ ساتھ حکومت پر بھی پورا دباؤ رکھنا چاہتی ہیں تاکہ مستقبل میں انہیں بہتر سیکورٹی وغیرہ مل سکے۔
اس بات کا جواب آپ کی پوسٹ سے ہی مل گیا:
آپ لوگوں کا علم نہیں، مگر میں نے عمار یاسر اور معاویہ ابن سفیان کے اس تاریخی واقعے سے یہ سبق سیکھا کہ "پروپیگنڈا" وہ چیز ہے کہ جس کے ذریعے حقیقت کو بہت آسانی سے دبایا جا سکتا ہے اور عوام میں ٓپ کو بہت سے ایسے لوگ مل جائیں گے جو فہم و حقائق کی معرفت رکھتے ہوئے بھی اپنے کچھ بنیادی نظریات کی بنا پر اس پروپیگنڈے کو سچ مان کر آگے پھیلاتے جائیں گے۔
اور میں نے یہ سبق بھی سیکھا کہ آج بھی ایسے "پروپیگنڈنے" بار بار دھرائے جا سکتے ہیں۔

مگر پھر آپ اپنے دل سے پوچھیں کہ کیا خود کش حملوں کی ذمہ داری واقعی پلٹا کر بے نظیر اور آصف زرداری اور پھر حکومتِ وقت پر لگا دینا درست تھا ؟
جی ان سفاک چوروں اور لٹیروں، جن کی نظر میں لاشوں کی تعداد محض مقبولیت کا گراف ہیں، سے یہی توقع ہو سکتی ہے۔

میں چونکہ بحث کے موڈ میں نہیں ہوں، اس لیے میں اپنی طرف سے اس بحث کا خاتمہ کرتی ہوں اور معذرت خواہ ہوں کہ آپکے آنے والے پیغامات کا جواب نہیں دے سکوں گی۔
بہت شکریہ! ان عیاش درندوں اور پیشہ ور قاتلوں کے معاملے میں پڑ کر میں بھی خوامخواہ کسی بھائی بہن سے ناچاکی نہیں چاہتا۔ لہٰذا میری طرف سے بھی مزید اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دیا جائے گا۔
 

زینب

محفلین
فاتح بھائی آپ نے gulf news میں پڑھا ہو گا بی بی کی پریس کانفرنس کے بارے میں جب بی بی پاکستانی کے غریب عوام کے لیے روٹی،کپڑا اور مکان کی بات کر رہی تھی تو بی بی نے دنیا کا سب سے مہنگا چشمہ پہن رکھا تھا جس میں اربوں کے ہیرے لگے ہوئے تھے۔۔اور بات کر رہی تھیں غریب عوام کی۔۔۔۔۔یہ بات تو ایک طرف۔۔۔ہمیشہ کی طرح "لیڈر"بچ گئے اور غریب عوام کام آگئے اس دھرتی کے بےوقوف عوام سالوں سے چور اچکوں کے لیے جانیں دیتے آئے ہیں۔۔۔۔۔کاش اللہ ہماری قوم کو عقل دے اور وہ گمراہوں اور دھوکے بازوں کے مفاد کے لیے اپنی قیمتی جانیں ضائع کرنے سے گریز کرے۔۔۔دو دفعہ منتخب ہو کر پاکستانی کا بیڑا غرق کرنے والی پھر پاکستانی میں اپنے ناپاک قدم رکھتے ہی بہت سے گھرانوں کو کھا گئی اب بی بی اور مشرف مل کے بےوقوف عوام کی ہمدردیاں سمیٹین گے۔۔۔۔۔ دھماکے میں امین فہیم،رضاربانی،راجہ پرویز اشرف،یوسف رضا گیلانی،اور خود بی بی ان کا نا تو بھائی مرا نا کسی کا بیٹا نا کوئی ارو رشتہ دار مرے تو ایک بار پھر "عوام"۔۔بی بی کا اپنا بیٹا لندن میں ارام سے پڑھ رہا ہے اور غریبوں کے گھر کے چراغ گل ہو گئے ۔۔لیکن پاکستانی نوے ارب کی چور کا استقبال کرنے کیوں گئے نا جاتے نا مرتے۔۔سب ایک چور اور کافروں کی مدد سے پاکستانی آنے والی کے لیے مرے ہیں۔۔۔۔۔۔پاکستانی کی عوام کو بےوقوف کہنے والی،رشدی کی دوست،انڈیا کی دوست،اسرائیل کی دوست اور پاکستان کی دشمن ایک بار پھر روٹی کپڑا اور مکان کا نعرا لے کے آگئی اور آتے ہی۔۔۔۔۔۔۔150 لوگوں کو تو مہیا کر بی دیا کپڑا اور مکان باقی 16 کڑور انتظار کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔بی بی اپنا وعدہ پورا کرے گی۔۔۔۔۔ہمدردی مرنےو الوں سے نہیں ان کے پیچھے رہ جانے والوں سے ہونی چاہیے کہ بھگتیں گے تو اب وہی بی بی تو مرنے والوں ک والدین کو سلام کر کے صاف بچ نکلی مزہ تو تب آتا جب سارے مرنے والوں کو تاحیات 10 ہزار مہینہ خرچہ دیتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ سارے لوگ کوئی خوشی سے استقبال کے لیے نہیں گئے تھے کچھ تو رونق میلہ دیکھنے گئے کچھ فری میں کراچی کی سیر کے لیے گئے اور کچھ ناظمین کے کہنے سے یونہی چلے گئے۔۔۔۔جن 3 لوگوں کے نام لے رہی ہیں بی بی،اعجاز الحق،پرویز الہی اور جنرل حمید گل۔۔۔۔یہ اب پھر سے سندھی پنجابی کا کھیل کھیلنے آئی ہیں جس کا آغاز اس نے دبیئ کانفرنس میں یہ کہ کر کر دیا تھا کہ سندھ کے وزیر اعظم کو تہ پھانسی دی جاتی ہے اور پنجاب کے وزیر اعظم ملک سے باہر بھیج دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔اللہ ہی ہمارے ملک اور لوگوں‌پے رحم کرے۔۔۔۔۔۔اور انہیں عقل دے ک جھوٹے لوگوں کی گمراہی میں نا ایئں۔۔۔۔۔اللہ مرنے والوں کے گھر والوں کو صبر عظا کرے۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ساجد

محفلین
فاتح بھائی آپ نے gulf news میں پڑھا ہو گا بی بی کی پریس کانفرنس کے بارے میں جب بی بی پاکستانی کے غریب عوام کے لیے روٹی،کپڑا اور مکان کی بات کر رہی تھی تو بی بی نے دنیا کا سب سے مہنگا چشمہ پہن رکھا تھا جس میں اربوں کے ہیرے لگے ہوئے تھے۔۔اور بات کر رہی تھیں غریب عوام کی۔۔۔۔۔یہ بات تو ایک طرف۔۔۔ہمیشہ کی طرح "لیڈر"بچ گئے اور غریب عوام کام آگئے اس دھرتی کے بےوقوف عوام سالوں سے چور اچکوں کے لیے جانیں دیتے آئے ہیں۔۔۔۔۔کاش اللہ ہماری قوم کو عقل دے اور وہ گمراہوں اور دھوکے بازوں کے مفاد کے لیے اپنی قیمتی جانیں ضائع کرنے سے گریز کرے۔۔۔دو دفعہ منتخب ہو کر پاکستانی کا بیڑا غرق کرنے والی پھر پاکستانی میں اپنے ناپاک قدم رکھتے ہی بہت سے گھرانوں کو کھا گئی اب بی بی اور مشرف مل کے بےوقوف عوام کی ہمدردیاں سمیٹین گے۔۔۔۔۔ دھماکے میں امین فہیم،رضاربانی،راجہ پرویز اشرف،یوسف رضا گیلانی،اور خود بی بی ان کا نا تو بھائی مرا نا کسی کا بیٹا نا کوئی ارو رشتہ دار مرے تو ایک بار پھر "عوام"۔۔بی بی کا اپنا بیٹا لندن میں ارام سے پڑھ رہا ہے اور غریبوں کے گھر کے چراغ گل ہو گئے ۔۔لیکن پاکستانی نوے ارب کی چور کا استقبال کرنے کیوں گئے نا جاتے نا مرتے۔۔سب ایک چور اور کافروں کی مدد سے پاکستانی آنے والی کے لیے مرے ہیں۔۔۔۔۔۔پاکستانی کی عوام کو بےوقوف کہنے والی،رشدی کی دوست،انڈیا کی دوست،اسرائیل کی دوست اور پاکستان کی دشمن ایک بار پھر روٹی کپڑا اور مکان کا نعرا لے کے آگئی اور آتے ہی۔۔۔۔۔۔۔150 لوگوں کو تو مہیا کر بی دیا کپڑا اور مکان باقی 16 کڑور انتظار کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔بی بی اپنا وعدہ پورا کرے گی۔۔۔۔۔ہمدردی مرنےو الوں سے نہیں ان کے پیچھے رہ جانے والوں سے ہونی چاہیے کہ بھگتیں گے تو اب وہی بی بی تو مرنے والوں ک والدین کو سلام کر کے صاف بچ نکلی مزہ تو تب آتا جب سارے مرنے والوں کو تاحیات 10 ہزار مہینہ خرچہ دیتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ سارے لوگ کوئی خوشی سے استقبال کے لیے نہیں گئے تھے کچھ تو رونق میلہ دیکھنے گئے کچھ فری میں کراچی کی سیر کے لیے گئے اور کچھ ناظمین کے کہنے سے یونہی چلے گئے۔۔۔۔جن 3 لوگوں کے نام لے رہی ہیں بی بی،اعجاز الحق،پرویز الہی اور جنرل حمید گل۔۔۔۔یہ اب پھر سے سندھی پنجابی کا کھیل کھیلنے آئی ہیں جس کا آغاز اس نے دبیئ کانفرنس میں یہ کہ کر کر دیا تھا کہ سندھ کے وزیر اعظم کو تہ پھانسی دی جاتی ہے اور پنجاب کے وزیر اعظم ملک سے باہر بھیج دیا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔اللہ ہی ہمارے ملک اور لوگوں‌پے رحم کرے۔۔۔۔۔۔اور انہیں عقل دے ک جھوٹے لوگوں کی گمراہی میں نا ایئں۔۔۔۔۔اللہ مرنے والوں کے گھر والوں کو صبر عظا کرے۔۔۔۔۔۔۔۔
زینب اگرچہ ، اس دھاگے پر مزید تحاریر کے جواب پر معذرت کی تختی آویزاں ہے لیکن قانون شکنی کا اپنا ہی مزہ ہے ۔ پہلے تم نے کی اب میں بھی پیچھے کیوں رہوں؟
اسرائیلی ایجنڈا ، امریکی ایجنڈا ، کفار کی مدد سے آنے والا یا والی ،اب یہ باتیں پرانی ہوئیں کہ اسلامی دنیا میں کسی کی حکمرانی ان بیان کردہ عناصر کی حمایت کے بغیر نہیں چلتی ، سوائے ایران کے۔ اور اس بات کو ہمیں مذہبی پہلو کی بجائے سیاسی اور اقتصادی برتری کے حوالے سے دیکھنا چاہئیے۔
اس کے علاوہ آپ کی تحریر میں بہت کچھ ایسا ہے جو قابلِ غور ہے اور ہم عوام کو یہ سمجھنا چاہئیے کہ ہمارا استحصال کس کس طریقے سے کیا جاتا ہے۔ میں سرکاری ملازم رہ چکا ہوں اس قسم کے سیاسی جلسوں کی رونقوں اور حقیقتوں سے ہر سرکاری ملازم آگاہ ہے ۔ ایک بار تو جنرل ضیاء کی برسی میں جانے کے لئیے ہم سے باقاعدہ آرڈر بُک پر دستخط لئیے گئے تھے ، وہ چاچے نواز شریف کا دورِ شہنشاہیت تھا۔ ہم بھی اسلام آباد کی مفت سیر کر کے گھر واپس آ گئے۔ حکومت بھی خوش، حکومت کے کارندے بھی خوش اور مرحوم کی روح کو بھی ایک گونہ خوشی میسر ہوئی ہو گی کہ اتنے لوگوں نے اس کو یاد رکھا۔ اگر ٹرانسپورٹ اور راستے میں ہمارے طعام پہ خرچ کیا جانے والا پیسہ کسی اچھے مقصد پر استعمال کیا جاتا تو شاید اس ملک میں چند سو لوگوں کو اس پیسے سے پینے کا صاف پانی مہیا کیا جا سکتا۔ بہت سارے غریب بچوں کی تعلیم کا سلسلہ جاری رہ سکتا ۔
سمجھ میں نہیں آتا کہ ہم خود کو ہی دھوکہ کیوں دیتے ہیں۔ اپنی جڑ خود ہی کیوں کاٹتے ہیں۔ ایک قوم کے ناطے نہ جانے ہمیں کس کی بد دعا لگی ہے کہ ہم اجتماعی خود کشی کی طرف برھتے ہی چلے جا رہے ہیں۔
محترمہ کے لئیے ناپاک قدم کا لفظ آپ کو نہیں لکھنا چاہئیے تھا۔ ہمارا ان سے سیاسی اختلاف ہے ، ذاتی نہیں۔ آپ ان کی سیاست اور پالیسیوں پر اعتراض شوق سے اٹھائیے لیکن (غیر پارلیمانی) الفاظ استعمال نہ کیجئیے ، یہ میری آپ سے گزارش ہے۔ بطور ایک مسلم خاتون ہمیں ان کے مرتبے کا لحاظ رکھنا چاہئیے۔
 

زینب

محفلین
یہ بلکل ویسے ہی تھا جیسا انکل مشرف کی ریلی میں ہوا تھا اسلام اباد میں سارے پکڑ دھکر کے لا ئے گئے تھے۔۔۔۔۔۔۔tv پے دیکھیں جو بھی لوگ مرے ان کے اکثر گھر والے یہی کہتے نظر اتے ہیں کے دوستوں کے ساتھ رونق دیکھنے گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔سارے لوگ۔ناظمین کسی نا کسی طرح لائے تھے۔۔۔۔۔۔اور ساتھ جینے مارے کی بات کرنے والی بی بی بکھری لاشیں اور زخمی تڑپتے مدد کے لیے بلاتے لوگوں کو چھوڑ چھاڑ بلٹ پروف گاڑی میں بیٹھ کے رات کے اندھیرے مین فرار ہو گئی اب کہتی ہے موت سے نہیں ڈرتی ۔۔۔۔۔۔۔نہیں ڈر تھا موت کا تو ڈالتی نا زخمیوں کو اپنی گاڑی میں اور پہنچاتی ہسپتال۔ جان بچا کے بھاگی کیوں۔۔۔اب مگر مچھ کے سے انسو بہا کے ہمدردی سمیٹ رہی ہے۔۔۔۔۔
 
پیپلز پارٹی کی ایک خاتون رہنما فوزیہ وہاب صاحبہ نے فرمایا کہ بے نظیر دھماکے سے کچھ وقت پہلے ٹرک کے اندر اپنی اس تقریر کی تیاری کرنے چلی گئی تھیں جو انہوں نے قائد اعظم کے مزار پر جلسہ میں کرنی تھی۔ کیا یہ حیرت انگیز بات نہیں کہ جس بلٹ پروف ٹرک پر اتنا پیسہ خرچ کیا گیا، اس کے ہوتے ہوئے محترمہ سارا وقت باہر کھڑی رہیں، اور دھماکے سے کچھ پہلے اندر چلی گئیں۔
ہمیشہ کی طرح کہا جارہا ہے کہ یہ خود کش حملہ ہے۔ اگر ملزمان کا ٹارگٹ بے نظیر ہی تھیں تو ائیرپورٹ سے لے کر کارساز تک کے سفر کے دوران ان کو نشانہ کیوں نہیں بنایا گیا؟ اور اگر بے نظیر ہی ٹارگٹ تھیں تو جب ملزمان حملہ کرنے لگے تو کیا وہ اندھے تھے؟ کیا انہیں نظر نہیں آرہا تھا کہ بے نظیر ٹرک میں جاچکی ہے؟
 

زینب

محفلین
وہ بھی چھوڑیں۔۔۔۔بی بی اور دوسرے چیلوں کا کہنا تھا کہ۔۔۔۔۔دھماکے میں۔۔۔فوزیہ وہاب،امین فہیم اور پرویز اشرف بھی زخمی ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔لو بھلا ہم نے تو کسی کہ ہسپتال تو دور ہاتھ، پاوں، سر پے پٹی باندھے تک نہیں دیکھا۔۔۔بی بی سمجھتی ہیں اسی کی طرح 16کڑور عوام بھی 12 نمبر کا چشمہ پہنتی ہے:grin:
 
وہ بھی چھوڑیں۔۔۔۔بی بی اور دوسرے چیلوں کا کہنا تھا کہ۔۔۔۔۔دھماکے میں۔۔۔فوزیہ وہاب،امین فہیم اور پرویز اشرف بھی زخمی ہوئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔لو بھلا ہم نے تو کسی کہ ہسپتال تو دور ہاتھ، پاوں، سر پے پٹی باندھے تک نہیں دیکھا۔۔۔بی بی سمجھتی ہیں اسی کی طرح 16کڑور عوام بھی 12 نمبر کا چشمہ پہنتی ہے:grin:

:grin:
نہیں۔۔۔۔ میں نے فوزیہ وہاب کو دیکھا تھا ٹی۔وی پر۔۔۔ غالبا بائیں ہاتھ پر ہتھیلی سے لے کر کلائی تک یا کہنی تک۔ حادثہ کے اگلے دن کارساز کے پل پر کھڑی پی۔ٹی۔وی کو انٹرویو دے رہی تھیں۔
 

زینب

محفلین
دھماکے ہونے کی کچھ ہی دیر بعد اس نے "کامران خان"کو کہا تھا کہ اسے سر میں کچھ اڑ کے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top