بے وزن شاعری ۲

عبدالمغیث

محفلین
تُو وہ نہیں ہے آئینے میں دیکھتا ہے جس کو
تیری حقیقت خاک کے ذروں سے ماورا
تجھے سنگ و خشت و رنگ نے محسور کر دیا
تُو من کی وسعتوں میں کبھی جھانک تو ذرا
بلند اپنا مقام رکھ مسجودِ ملائک ہے تو
رُتبہء خلافت سے نہ خود کو تُو گرا
نفس و نمو کی قید نے لُوٹا سرورِ زندگی
آزاد ہو جا پا کے تُو دل عشق سے بھرا
مُلّا کہاں اُلجھ گیا تُو مسائل کے پیچ میں
سبیلِ شوق کا دکھا مجھ کو تُو سِرا
گر مکر و فن کی دوڑ میں تُو ثریّا پہ جا بسے
قلبِ سلیم کے سوا فن ترا نہ دھن ترا
عبدالمغیث​
 
اساتذہ کو معلوم ہے کہ میں سدھرنے والا نہیں۔ اس لیے وہ اپنا وقت ضائع نہیں کریں گے۔
آپ اصلاحِ سخن میں پوسٹ کر رہے ہیں اور خواہش بھی نہیں رکتے۔ یہ تو متضاد بات ہے۔
اور عنوان ہی آپ نے بے وزن شاعری رکھ دیا۔ اب اس کو وزن میں کون لائے؟
 

عبدالمغیث

محفلین
آپ اصلاحِ سخن میں پوسٹ کر رہے ہیں اور خواہش بھی نہیں رکتے۔ یہ تو متضاد بات ہے۔
اور عنوان ہی آپ نے بے وزن شاعری رکھ دیا۔ اب اس کو وزن میں کون لائے؟
اس تضاد کو میں نے بھی محسوس کیا تھا۔ جب میں نے اپنے آپ کو ٹٹولا تو ایسا محسوس ہوا جیسے میں ایک طرح کی بغاوت کر رہا ہوں۔ ایسا لگتا ہے کہ جب کافی مطالعہ اور کوشش کے باوجود علمِ عروض سمجھ میں نہیں آیا تو میرے اندر اس علم کے خلاف نادانستہ ایک بغاوت سی اُبھر رہی ہے۔ شاید اسی لیے علانیہ طور پر بے وزن شاعری کا جرم کر رہا ہوں۔

کیا شاعری میں وزن کے سوا کسی اور اصلاح کی ضرورت نہیں ہوتی؟
 

الف عین

لائبریرین
اگر غزل کہی جائے گی تو وزن ضروری ہے۔ محض مادر پدر آزاد نظم نثری نظم ہو سکتی ہے غزل نہیں۔ یہاں بے وزن غزل کہنے کی کوشش کی گئی ہے۔
 
Top