جوش بے چارگی

حسان خان

لائبریرین
خموشی کا سماں ہے اور میں ہوں
دیارِ خفتگاں ہے اور میں ہوں
کبھی خود کو بھی انساں کاش سمجھے
یہ سعیِ رائگاں ہے اور میں ہوں
کہوں کس سے کہ اس جمہوریت میں
ہجومِ خسرواں ہے اور میں ہوں
پڑا ہوں اک طرف دھونی رمائے
عتابِ رہرواں ہے اور میں ہوں
کہاں ہے ہمزباں اللہ جانے
فقط میری زباں ہے اور میں ہوں
خموشی ہے زمیں سے آسماں تک
کسی کی داستاں ہے اور میں ہوں
قیامت ہے خود اپنے آشیاں میں
تلاشِ آشیاں ہے اور میں ہوں
جہاں اک جرم ہے یادِ بہاراں
وہ لافانی خزاں ہے اور میں ہوں
ترستی ہیں خریداروں کو آنکھیں
جواہر کی دکاں ہے اور میں ہوں
نہیں آتی اب آوازِ جرس بھی
غبارِ کارواں ہے اور میں ہوں
مآلِ بندگی اے جوش توبہ
خدائے مہرباں ہے اور میں ہوں
(جوش ملیح آبادی)
 

طارق شاہ

محفلین
کہاں ہے ہمزباں اللہ جانے
فقط میری زباں ہے اور میں ہوں
خموشی ہے زمیں سے آسماں تک
کسی کی داستاں ہے اور میں ہوں
کیا کہنے صاحب!​
تشکّر شیئر کرنے پر !​
بہت شاد رہیں​
 
Top