فرحان محمد خان
محفلین
بے کیفیِ حیات میں کیوں مل گئے ہو تم
ایسی سیاہ رات میں کیوں مل گئے ہو تم
میں حادثاتِ زیست پہ کچھ کر رہا تھا غور
آشوبِ حادثات میں کیوں مل گئے ہو تم
تم سے تو راہِ صدق میں ملنے کا قول تھا
راہِ تکلفات میں کیوں مل گئے ہو تم
اس سرمدی حیات میں ملتے تو بات تھی
اس عارضی حیات میں کیوں مل گئے ہو تم
ملتے فراغتوں میں عدمؔ کے دیدار کو
دورِ تفکرّات میں کیوں مل گئے ہو تم
ایسی سیاہ رات میں کیوں مل گئے ہو تم
میں حادثاتِ زیست پہ کچھ کر رہا تھا غور
آشوبِ حادثات میں کیوں مل گئے ہو تم
تم سے تو راہِ صدق میں ملنے کا قول تھا
راہِ تکلفات میں کیوں مل گئے ہو تم
اس سرمدی حیات میں ملتے تو بات تھی
اس عارضی حیات میں کیوں مل گئے ہو تم
ملتے فراغتوں میں عدمؔ کے دیدار کو
دورِ تفکرّات میں کیوں مل گئے ہو تم
عبد الحمید عدمؔ