تابش دہلوی ::::: بیقراری سی بیقراری ہے ::::: Tabish Dehlvi

طارق شاہ

محفلین



غزل

بیقراری سی بیقراری ہے
دِن بھی بھاری ہے، رات بھاری ہے

زندگی کی بِساط پر اکثر
جیتی بازی بھی ہم نے ہاری ہے

توڑو دِل میرا ، شوق سے توڑو !
چیز میری نہیں تمھاری ہے

بارِ ہستی اُٹھا سکا نہ کوئی
یہ غمِ دِل! جہاں سے بھاری ہے

آنکھ سے چھُپ کے دِل میں بیٹھے ہو
ہائے! کیسی یہ پردہ داری ہے

تابش دہلوی
 
Top