غزلِ
تابش دہلوی
ہوگا سُکوں بھی ہوتے ہوتے
سو جاؤں گا، روتے روتے
آخر دِل ہے، ٹھہر جائے گا
شام و سحر کے ہوتے ہوتے
وحشت ناک ہے خوابِ ہستی
چونک پڑا ہُوں سوتے سوتے
داغِ دِل اشکوں سے مِٹے گا
دُھلتے دُھلتے، دھوتے دھوتے
آپ سے آپ ترے دیوانے
ہنس بھی دِئے ہیں روتے روتے
تابش دہلوی