محمد رضا سلیم
محفلین
تاثیر کچھ نہیں میرے شعر و شرار میں
اک لفظ بھی نہیں ہے میرے اختیار میں
نا پختگی ابھی بھی میرےعلم و فن میں ہے
تلوار کی سی کاٹ نہیں میرے وار میں
پہچانتا ہے اب یہ میرا دل ادا شناس
رنگِ جنوں ہے نکہتِ باغ وبہار میں
جتنے بھی خود پسند زمیں پر ہیں دیکھ لو
رہتے ہیں اپنی ذات کے ہی انتظار میں
تابندہ جو ستارہ تھا اپنے نصیب کا
قیدی بنا ہوا ہے عدو کے حصار میں
مانو گے گر نہ بات میری تم تو جان لو
تم بھی نہیں ہو آج سے میرے شمار میں
اندھے بنے ہوئے ہیں رضا سب یہاں پہ لوگ
تو بیچتا ہے آئینہ جن کے بازار میں
اک لفظ بھی نہیں ہے میرے اختیار میں
نا پختگی ابھی بھی میرےعلم و فن میں ہے
تلوار کی سی کاٹ نہیں میرے وار میں
پہچانتا ہے اب یہ میرا دل ادا شناس
رنگِ جنوں ہے نکہتِ باغ وبہار میں
جتنے بھی خود پسند زمیں پر ہیں دیکھ لو
رہتے ہیں اپنی ذات کے ہی انتظار میں
تابندہ جو ستارہ تھا اپنے نصیب کا
قیدی بنا ہوا ہے عدو کے حصار میں
مانو گے گر نہ بات میری تم تو جان لو
تم بھی نہیں ہو آج سے میرے شمار میں
اندھے بنے ہوئے ہیں رضا سب یہاں پہ لوگ
تو بیچتا ہے آئینہ جن کے بازار میں