حسان خان
لائبریرین
اہلِ ادب و ثقافت نے محفلِ 'مولوی خوانی' منعقد کر کے تاجکستان میں یومِ جلال الدین بلخی کو منایا۔
===============
۳۰ ستمبر کو دوشنبہ میں منائے گئے یومِ مولانا جلال الدین بلخی کے موقع پر بعض تاجک ادیبوں نے تجویز دی ہے کہ مولوی کی تعلیمات سے ملک کے جوانوں کو درست و وسیع شکل میں آگاہ کیا جائے۔ شاعر اور تاجکستانی قومی ترانے کے مؤلف گل نظر کلدی نے کہا کہ مولانا اور اُن کے آثار سے سبق آموزی، کہ جن میں اُنہوں نے ہر چیز سے افزوں تر انسان کی توصیف بیان کی ہے، آج کے تاجک جوانوں کے لیے بہت نفع رکھتی ہے۔
انہوں نے اضافہ کیا کہ مولانا جلال الدین بلخی نے بارہا اس بات کا اشارہ کیا ہے کہ تمام انسان اللہ کے نزدیک برابر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُن کی تالیفات تمام ادیان کے پیروؤں کے دلوں میں جگہ رکھتی ہیں۔ ان تاجک شاعر نے مزید کہا، "مولانا کی وفات کے دن مسلمان، نصرانی، بت پرست اور یہودی سب جمع ہو کر اُن کے تابوت کے پیچھے چل رہے تھے۔"
مرزا تورسون زادہ سے منسوب 'خانۂ ادیبان' میں 'مولوی خوانی' کے نام سے منعقد ہونے والی اس محفل میں مکاتبِ میانہ کے دانشجوؤں اور طلبہ نے اور گلوکاروں نے بھی شرکت کی اور اُنہوں نے مولانا بلخی کی چند غزلوں کو پڑھا۔
نائب وزیرِ ثقافتِ تاجکستان بنفشہ آدینہ ایوا نے کہا کہ یومِ مولانا کا منایا جانا، تاجک نابغانِ علم و ادب کی تجلیل کے لیے بنائے گئے ریاستی منصوبوں میں سے ہے۔ لیکن کچھ صاحب نظر کہتے ہیں کہ ابھی تک تاجکستان میں مولانا بلخی اور اُن کے آثار کی اُتنی قدردانی نہیں ہوئی ہے جتنی ہونی چاہیے۔ بقول اُن کے، تاجکستان میں یومِ مولانا ایک عام دن کی طرح گذر جاتا ہے اور اُن کے اندازے کے مطابق شاید اسی یا نوے فیصد باشندے بھی اس دن کے بارے میں خبر نہیں رکھتے۔
۲۰۰۷ء میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے مولانا جلال الدین بلخی کے آٹھ سو سالہ جشن کے اعلان کیے جانے کے بعد سے تاجکستان ہر سال ۳۰ ستمبر کو اُن کی یاد مناتا ہے۔ اکثر مولوی شناسان کہتے ہیں تاجکستان جلال الدین رومی کا سرچشمہ یا جائے ولادت سمجھا جاتا ہے اس لیے لازم ہے کہ اُن کی تجلیل کے لیے مختص دن میں اِن عالمی شخصیت کی قدردانی کی جائے۔
(خبر اور تصاویر کا منبع)
تلمیذ زبیر مرزا محمود احمد غزنوی سید عاطف علی الف نظامی لئیق احمد
===============
۳۰ ستمبر کو دوشنبہ میں منائے گئے یومِ مولانا جلال الدین بلخی کے موقع پر بعض تاجک ادیبوں نے تجویز دی ہے کہ مولوی کی تعلیمات سے ملک کے جوانوں کو درست و وسیع شکل میں آگاہ کیا جائے۔ شاعر اور تاجکستانی قومی ترانے کے مؤلف گل نظر کلدی نے کہا کہ مولانا اور اُن کے آثار سے سبق آموزی، کہ جن میں اُنہوں نے ہر چیز سے افزوں تر انسان کی توصیف بیان کی ہے، آج کے تاجک جوانوں کے لیے بہت نفع رکھتی ہے۔
انہوں نے اضافہ کیا کہ مولانا جلال الدین بلخی نے بارہا اس بات کا اشارہ کیا ہے کہ تمام انسان اللہ کے نزدیک برابر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اُن کی تالیفات تمام ادیان کے پیروؤں کے دلوں میں جگہ رکھتی ہیں۔ ان تاجک شاعر نے مزید کہا، "مولانا کی وفات کے دن مسلمان، نصرانی، بت پرست اور یہودی سب جمع ہو کر اُن کے تابوت کے پیچھے چل رہے تھے۔"
مرزا تورسون زادہ سے منسوب 'خانۂ ادیبان' میں 'مولوی خوانی' کے نام سے منعقد ہونے والی اس محفل میں مکاتبِ میانہ کے دانشجوؤں اور طلبہ نے اور گلوکاروں نے بھی شرکت کی اور اُنہوں نے مولانا بلخی کی چند غزلوں کو پڑھا۔
نائب وزیرِ ثقافتِ تاجکستان بنفشہ آدینہ ایوا نے کہا کہ یومِ مولانا کا منایا جانا، تاجک نابغانِ علم و ادب کی تجلیل کے لیے بنائے گئے ریاستی منصوبوں میں سے ہے۔ لیکن کچھ صاحب نظر کہتے ہیں کہ ابھی تک تاجکستان میں مولانا بلخی اور اُن کے آثار کی اُتنی قدردانی نہیں ہوئی ہے جتنی ہونی چاہیے۔ بقول اُن کے، تاجکستان میں یومِ مولانا ایک عام دن کی طرح گذر جاتا ہے اور اُن کے اندازے کے مطابق شاید اسی یا نوے فیصد باشندے بھی اس دن کے بارے میں خبر نہیں رکھتے۔
۲۰۰۷ء میں اقوامِ متحدہ کی جانب سے مولانا جلال الدین بلخی کے آٹھ سو سالہ جشن کے اعلان کیے جانے کے بعد سے تاجکستان ہر سال ۳۰ ستمبر کو اُن کی یاد مناتا ہے۔ اکثر مولوی شناسان کہتے ہیں تاجکستان جلال الدین رومی کا سرچشمہ یا جائے ولادت سمجھا جاتا ہے اس لیے لازم ہے کہ اُن کی تجلیل کے لیے مختص دن میں اِن عالمی شخصیت کی قدردانی کی جائے۔
(خبر اور تصاویر کا منبع)
تلمیذ زبیر مرزا محمود احمد غزنوی سید عاطف علی الف نظامی لئیق احمد
آخری تدوین: