تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ

سر الف عین ٗ سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

سب کچھ مرا ڈبو کے وہ ایسے بھنور گیا
یوں روح تک تباہی کا گہرا اثر گیا

تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ
کتنے حسین پل ہیں میں پوروں سنور گیا

بازو پہ سو رہا تھا وہ پہلو میں رات بھر
آنکھیں کھلیں جو صبح تو سپنا بکھر گیا

امرت سمجھ کے ساغرِ الفت جو پی لیا
مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا

نیندیں چرائیں جس نے وہ تھا کوئی مہ جبیں
جانے کہاں سے آیا نجانے کدھر گیا

پابندئِ وفا میں زباں بند ہے مری
مخفی نہیں ہے مجھ سے جو کچھ بھی وہ کر گیا

مرنے کا غم نہیں ہے بس اتنی سی ہے خوشی
طوفان سا دکھوں کا اٹھا جو گزر گیا

شکریہ
 

الف عین

لائبریرین
سب کچھ مرا ڈبو کے وہ ایسے بھنور گیا
یوں روح تک تباہی کا گہرا اثر گیا
... پہلا مصرع سخت عدم روانی کا شکار ہے مطلع پھر کہو تو بہتر ہے، 'کچھ ایسے بھنور' سے کچھ بہتری ضرور محسوس ہوتی ہے لیکن بدل ہی دو تو بہتر ہے

تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ
کتنے حسین پل ہیں میں پوروں سنور گیا
... پوروں سنورنا عام طور پر دلہنوں کے سنگھار کے لئے کہا جاتا ہے، یہ لفظ بدل دو تو دیکھا جائے

بازو پہ سو رہا تھا وہ پہلو میں رات بھر
آنکھیں کھلیں جو صبح تو سپنا بکھر گیا
... بازو اور پہلو دونوں ایک ساتھ کچھ عجیب لگ رہا ہے مجھے، پھر یہ بھی تو بتائیں کہ بازو کس کا تھا؟
بازو پہ میرے رکھ کے وہ سر سو رہا تھا رات
یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر گرہ ہو گی

امرت سمجھ کے ساغرِ الفت جو پی لیا
مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا
.. کس نے پیا؟
امرت سمجھ کے پی لیا میں نے جو جامِ عشق

نیندیں چرائیں جس نے وہ تھا کوئی مہ جبیں
جانے کہاں سے آیا نجانے کدھر گیا
... ٹھیک ہے

پابندئِ وفا میں زباں بند ہے مری
مخفی نہیں ہے مجھ سے جو کچھ بھی وہ کر گیا
... درست،' مجھ سے چھپا نہیں ہے'.... شاید زیادہ رواں لگے

مرنے کا غم نہیں ہے بس اتنی سی ہے خوشی
طوفان سا دکھوں کا اٹھا جو گزر گیا
... درست، دوسرے مصرعے میں 'جو' کے بدلے 'تھا،' ہو تو کیا بہتری محسوس ہوتی ہے؟
 
سب کچھ مرا ڈبو کے وہ ایسے بھنور گیا
یوں روح تک تباہی کا گہرا اثر گیا
... پہلا مصرع سخت عدم روانی کا شکار ہے مطلع پھر کہو تو بہتر ہے، 'کچھ ایسے بھنور' سے کچھ بہتری ضرور محسوس ہوتی ہے لیکن بدل ہی دو تو بہتر ہے

تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ
کتنے حسین پل ہیں میں پوروں سنور گیا
... پوروں سنورنا عام طور پر دلہنوں کے سنگھار کے لئے کہا جاتا ہے، یہ لفظ بدل دو تو دیکھا جائے

بازو پہ سو رہا تھا وہ پہلو میں رات بھر
آنکھیں کھلیں جو صبح تو سپنا بکھر گیا
... بازو اور پہلو دونوں ایک ساتھ کچھ عجیب لگ رہا ہے مجھے، پھر یہ بھی تو بتائیں کہ بازو کس کا تھا؟
بازو پہ میرے رکھ کے وہ سر سو رہا تھا رات
یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر گرہ ہو گی

امرت سمجھ کے ساغرِ الفت جو پی لیا
مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا
.. کس نے پیا؟
امرت سمجھ کے پی لیا میں نے جو جامِ عشق

نیندیں چرائیں جس نے وہ تھا کوئی مہ جبیں
جانے کہاں سے آیا نجانے کدھر گیا
... ٹھیک ہے

پابندئِ وفا میں زباں بند ہے مری
مخفی نہیں ہے مجھ سے جو کچھ بھی وہ کر گیا
... درست،' مجھ سے چھپا نہیں ہے'.... شاید زیادہ رواں لگے

مرنے کا غم نہیں ہے بس اتنی سی ہے خوشی
طوفان سا دکھوں کا اٹھا جو گزر گیا
... درست، دوسرے مصرعے میں 'جو' کے بدلے 'تھا،' ہو تو کیا بہتری محسوس ہوتی ہے؟

شکریہ سر دوبارہ کوشش کرتا ہوں
 

عاطف ملک

محفلین
سب کچھ مرا ڈبو کے وہ ایسے بھنور گیا
یوں روح تک تباہی کا گہرا اثر گیا
... پہلا مصرع سخت عدم روانی کا شکار ہے مطلع پھر کہو تو بہتر ہے، 'کچھ ایسے بھنور' سے کچھ بہتری ضرور محسوس ہوتی ہے لیکن بدل ہی دو تو بہتر ہے

تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ
کتنے حسین پل ہیں میں پوروں سنور گیا
... پوروں سنورنا عام طور پر دلہنوں کے سنگھار کے لئے کہا جاتا ہے، یہ لفظ بدل دو تو دیکھا جائے

بازو پہ سو رہا تھا وہ پہلو میں رات بھر
آنکھیں کھلیں جو صبح تو سپنا بکھر گیا
... بازو اور پہلو دونوں ایک ساتھ کچھ عجیب لگ رہا ہے مجھے، پھر یہ بھی تو بتائیں کہ بازو کس کا تھا؟
بازو پہ میرے رکھ کے وہ سر سو رہا تھا رات
یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر گرہ ہو گی

امرت سمجھ کے ساغرِ الفت جو پی لیا
مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا
.. کس نے پیا؟
امرت سمجھ کے پی لیا میں نے جو جامِ عشق

نیندیں چرائیں جس نے وہ تھا کوئی مہ جبیں
جانے کہاں سے آیا نجانے کدھر گیا
... ٹھیک ہے

پابندئِ وفا میں زباں بند ہے مری
مخفی نہیں ہے مجھ سے جو کچھ بھی وہ کر گیا
... درست،' مجھ سے چھپا نہیں ہے'.... شاید زیادہ رواں لگے

مرنے کا غم نہیں ہے بس اتنی سی ہے خوشی
طوفان سا دکھوں کا اٹھا جو گزر گیا
... درست، دوسرے مصرعے میں 'جو' کے بدلے 'تھا،' ہو تو کیا بہتری محسوس ہوتی ہے؟
اللہ آپ کی عمر اور صحت میں برکت دے استادِ محترم۔
ایسے عمدہ انداز سے شاید ہی کوئی استاد اصلاح کرتا ہو گا۔
سلامت رہیں:)
 
سب کچھ مرا ڈبو کے وہ ایسے بھنور گیا
یوں روح تک تباہی کا گہرا اثر گیا
... پہلا مصرع سخت عدم روانی کا شکار ہے مطلع پھر کہو تو بہتر ہے، 'کچھ ایسے بھنور' سے کچھ بہتری ضرور محسوس ہوتی ہے لیکن بدل ہی دو تو بہتر ہے

تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ
کتنے حسین پل ہیں میں پوروں سنور گیا
... پوروں سنورنا عام طور پر دلہنوں کے سنگھار کے لئے کہا جاتا ہے، یہ لفظ بدل دو تو دیکھا جائے

بازو پہ سو رہا تھا وہ پہلو میں رات بھر
آنکھیں کھلیں جو صبح تو سپنا بکھر گیا
... بازو اور پہلو دونوں ایک ساتھ کچھ عجیب لگ رہا ہے مجھے، پھر یہ بھی تو بتائیں کہ بازو کس کا تھا؟
بازو پہ میرے رکھ کے وہ سر سو رہا تھا رات
یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر گرہ ہو گی

امرت سمجھ کے ساغرِ الفت جو پی لیا
مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا
.. کس نے پیا؟
امرت سمجھ کے پی لیا میں نے جو جامِ عشق

نیندیں چرائیں جس نے وہ تھا کوئی مہ جبیں
جانے کہاں سے آیا نجانے کدھر گیا
... ٹھیک ہے

پابندئِ وفا میں زباں بند ہے مری
مخفی نہیں ہے مجھ سے جو کچھ بھی وہ کر گیا
... درست،' مجھ سے چھپا نہیں ہے'.... شاید زیادہ رواں لگے

مرنے کا غم نہیں ہے بس اتنی سی ہے خوشی
طوفان سا دکھوں کا اٹھا جو گزر گیا
... درست، دوسرے مصرعے میں 'جو' کے بدلے 'تھا،' ہو تو کیا بہتری محسوس ہوتی ہے؟

ماتم بپا ہےاب بھی جہاں تک بھنور گیا
یوں روح تک تباہی کا گہرا اثر گیا

تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ
کتنے حسین پل ہیں میں بے حد سنور گیا


بازو پہ میرے چین سے وہ سو رہا تھا رات
آنکھیں کھلیں جو صبح تو سپنا بکھر گیا

امرت سمجھ کے میں نے پیا جامِ عشق جو
مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا

نیندیں چرائیں جس نے وہ تھا کوئی مہ جبیں
جانے کہاں سے آیا نجانے کدھر گیا


پابندئِ وفا میں زباں بند ہے مری
مجھ سے چھپا نہیں ہے جو کچھ بھی وہ کر گیا

مرنے کا غم نہیں ہے بس اتنی سی ہے خوشی
طوفان سا دکھوں کا اٹھا تھا گزر گیا
سر وقت بہت دنوں بعد ملا ہے معذرت دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیں
 

الف عین

لائبریرین
تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ
کتنے حسین پل ہیں میں بے حد سنور گیا
... 'بے حد' کچھ عجیب لگ رہا ہے
کیسے حسین پل ہیں، میں کتنا سنور گیا
ایک تجویز

امرت سمجھ کے میں نے پیا جامِ عشق جو
مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا
.. روانی کی خاطر مجھے یوں بہتر لگ رہا یے
امرت سمجھ کے میں نے پیا جامِ عشق، وہ
مانندِ زہر خون میں کیسے اتر گیا
یا
کیسے لہو میں زہر کی صورت اتر گیا
باقی اشعار درست ہیں
 
تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ
کتنے حسین پل ہیں میں بے حد سنور گیا
... 'بے حد' کچھ عجیب لگ رہا ہے
کیسے حسین پل ہیں، میں کتنا سنور گیا
ایک تجویز

امرت سمجھ کے میں نے پیا جامِ عشق جو
مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا
.. روانی کی خاطر مجھے یوں بہتر لگ رہا یے
امرت سمجھ کے میں نے پیا جامِ عشق، وہ
مانندِ زہر خون میں کیسے اتر گیا
یا
کیسے لہو میں زہر کی صورت اتر گیا
باقی اشعار درست ہیں

شکریہ سر اللّٰہ پاک آپ کا سایہ ہمارے سروں پر تادیر سلامت رکھے آمین!
 
Top