سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین ٗ سید عاطف علی محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
سب کچھ مرا ڈبو کے وہ ایسے بھنور گیا
یوں روح تک تباہی کا گہرا اثر گیا
تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ
کتنے حسین پل ہیں میں پوروں سنور گیا
بازو پہ سو رہا تھا وہ پہلو میں رات بھر
آنکھیں کھلیں جو صبح تو سپنا بکھر گیا
امرت سمجھ کے ساغرِ الفت جو پی لیا
مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا
نیندیں چرائیں جس نے وہ تھا کوئی مہ جبیں
جانے کہاں سے آیا نجانے کدھر گیا
پابندئِ وفا میں زباں بند ہے مری
مخفی نہیں ہے مجھ سے جو کچھ بھی وہ کر گیا
مرنے کا غم نہیں ہے بس اتنی سی ہے خوشی
طوفان سا دکھوں کا اٹھا جو گزر گیا
شکریہ
سب کچھ مرا ڈبو کے وہ ایسے بھنور گیا
یوں روح تک تباہی کا گہرا اثر گیا
تاروں بھری ہے رات تری یاد بھی ہے ساتھ
کتنے حسین پل ہیں میں پوروں سنور گیا
بازو پہ سو رہا تھا وہ پہلو میں رات بھر
آنکھیں کھلیں جو صبح تو سپنا بکھر گیا
امرت سمجھ کے ساغرِ الفت جو پی لیا
مانندِ زہر خوں میں وہ کیسے اتر گیا
نیندیں چرائیں جس نے وہ تھا کوئی مہ جبیں
جانے کہاں سے آیا نجانے کدھر گیا
پابندئِ وفا میں زباں بند ہے مری
مخفی نہیں ہے مجھ سے جو کچھ بھی وہ کر گیا
مرنے کا غم نہیں ہے بس اتنی سی ہے خوشی
طوفان سا دکھوں کا اٹھا جو گزر گیا
شکریہ