کاشف اسرار احمد
محفلین
احباب کے ساتھ ایک تازہ غزل شیر و شکر کر رہا ہوں
مطلع کے ضمن میں تنقید و اصلاح کا بالخصوص منتظر رہونگا۔
امید ہے کہ باقی اشعار کے ساتھ محبت سے پیش آئینگے ۔
--------------------------------------
روشن ترے رُخ کے لب و رخسار کا عالم !
الجھے ہوئے گیسو میں گرفتار کا عالم !
کی حسن کی تعریف تو برہم ہوئے کیا کیا!
ماتھے کی شِکن، ابرُوِ خمدار کا عالم !!
بے ساختہ آنچل سے، مرے ہاتھوں کو کسنا
پھر شرم سے رُخ پر گُل و گُلنار کا عالم !
دالان میں بارش کے مہینوں کی وہ راتیں
وہ مینھ، وہ طوفان، وہ بوچھار کا عالم !
وہ کوندتی بجلی وہ گرجتے ہوئے بادل
ہاتھوں میں لئے ہاتھ وہ اقرار کا عالم!
کیا میرے بِنا تم نے کِیا گھر کا تصوّر ؟
شوخی بھرے اثبات میں انکار کا عالم!
میں تم کو کبھی چھوڑ کے جانے نہیں دونگا !
تم سے ہے مرے گھر، گُل و گلزار کا عالم !
ہم ساتھ چلیں مِل کے اگر، دیکھنا پھر تم !
اِس وقت کی بدلی ہوئی رفتار کا عالم !
وہ "سُنیے ذَرا" کہہ کے ترا، مجھ کو بلانا
رگ رگ میں اترتی کسی جھنکار کا عالم !
تھی تشنگی اک عمر سے ہونٹوں پہ ہمارے
اب خواب میں بھی پیاس کے آزار کا عالم !
وعدوں کے ترے سارے بھرم ٹوٹ رہے ہیں
کس کس کو دکھاؤں دلِ نادار کا عالم !
کیا طرز و ترنّم ہے ان اشعار میں کاشف
ہر دل سے گزرتا ہوا ملہار کا عالم !
سید کاشف
-------------------------------
مطلع کے ضمن میں تنقید و اصلاح کا بالخصوص منتظر رہونگا۔
امید ہے کہ باقی اشعار کے ساتھ محبت سے پیش آئینگے ۔
--------------------------------------
روشن ترے رُخ کے لب و رخسار کا عالم !
الجھے ہوئے گیسو میں گرفتار کا عالم !
کی حسن کی تعریف تو برہم ہوئے کیا کیا!
ماتھے کی شِکن، ابرُوِ خمدار کا عالم !!
بے ساختہ آنچل سے، مرے ہاتھوں کو کسنا
پھر شرم سے رُخ پر گُل و گُلنار کا عالم !
دالان میں بارش کے مہینوں کی وہ راتیں
وہ مینھ، وہ طوفان، وہ بوچھار کا عالم !
وہ کوندتی بجلی وہ گرجتے ہوئے بادل
ہاتھوں میں لئے ہاتھ وہ اقرار کا عالم!
کیا میرے بِنا تم نے کِیا گھر کا تصوّر ؟
شوخی بھرے اثبات میں انکار کا عالم!
میں تم کو کبھی چھوڑ کے جانے نہیں دونگا !
تم سے ہے مرے گھر، گُل و گلزار کا عالم !
ہم ساتھ چلیں مِل کے اگر، دیکھنا پھر تم !
اِس وقت کی بدلی ہوئی رفتار کا عالم !
وہ "سُنیے ذَرا" کہہ کے ترا، مجھ کو بلانا
رگ رگ میں اترتی کسی جھنکار کا عالم !
تھی تشنگی اک عمر سے ہونٹوں پہ ہمارے
اب خواب میں بھی پیاس کے آزار کا عالم !
وعدوں کے ترے سارے بھرم ٹوٹ رہے ہیں
کس کس کو دکھاؤں دلِ نادار کا عالم !
کیا طرز و ترنّم ہے ان اشعار میں کاشف
ہر دل سے گزرتا ہوا ملہار کا عالم !
سید کاشف
-------------------------------