تازہ غزل - الجھے ہوئے گیسو میں گرفتار کا عالم !

احباب کے ساتھ ایک تازہ غزل شیر و شکر کر رہا ہوں
مطلع کے ضمن میں تنقید و اصلاح کا بالخصوص منتظر رہونگا۔
امید ہے کہ باقی اشعار کے ساتھ محبت سے پیش آئینگے ۔ :p
--------------------------------------
روشن ترے رُخ کے لب و رخسار کا عالم !
الجھے ہوئے گیسو میں گرفتار کا عالم !

کی حسن کی تعریف تو برہم ہوئے کیا کیا!
ماتھے کی شِکن، ابرُوِ خمدار کا عالم !!

بے ساختہ آنچل سے، مرے ہاتھوں کو کسنا
پھر شرم سے رُخ پر گُل و گُلنار کا عالم !

دالان میں بارش کے مہینوں کی وہ راتیں
وہ مینھ، وہ طوفان، وہ بوچھار کا عالم !

وہ کوندتی بجلی وہ گرجتے ہوئے بادل
ہاتھوں میں لئے ہاتھ وہ اقرار کا عالم!

کیا میرے بِنا تم نے کِیا گھر کا تصوّر ؟
شوخی بھرے اثبات میں انکار کا عالم!

میں تم کو کبھی چھوڑ کے جانے نہیں دونگا !
تم سے ہے مرے گھر، گُل و گلزار کا عالم !

ہم ساتھ چلیں مِل کے اگر، دیکھنا پھر تم !
اِس وقت کی بدلی ہوئی رفتار کا عالم !

وہ "سُنیے ذَرا" کہہ کے ترا، مجھ کو بلانا
رگ رگ میں اترتی کسی جھنکار کا عالم !

تھی تشنگی اک عمر سے ہونٹوں پہ ہمارے
اب خواب میں بھی پیاس کے آزار کا عالم !

وعدوں کے ترے سارے بھرم ٹوٹ رہے ہیں
کس کس کو دکھاؤں دلِ نادار کا عالم !

کیا طرز و ترنّم ہے ان اشعار میں کاشف
ہر دل سے گزرتا ہوا ملہار کا عالم !

سید کاشف
-------------------------------
 
بے ساختہ آنچل سے، مرے ہاتھوں کو کسنا
پھر شرم سے رُخ پر گُل و گُلنار کا عالم !

دالان میں بارش کے مہینوں کی وہ راتیں
وہ مینھ، وہ طوفان، وہ بوچھار کا عالم !

وہ کوندتی بجلی وہ گرجتے ہوئے بادل
ہاتھوں میں لئے ہاتھ وہ اقرار کا عالم!

یہ خوب اشعار ہیں. ان کا ربط غزل کے شعر ثابی سے نہیں ہے
 
آخری تدوین:
عالم کے معانی یہاں پر سماع کے ہیں ۔ آپ کسی کے حسن میں گرفتار ہیں اس کا عالم ۔ اس کی وجہ کیا ہے اس کا عالم بر خلاف اس کے منظر لگے گا سب کچھ ۔

چاند سے رخ

رخ چہرہ کو ہی کہتے ہیں مگر چہرے کے ایک حصے کو ۔ ایک حصے کو دیکھ کر آپ اس عالم میں ہیں یا پورے چہرے کو دیکھ کر ۔
چاند سے چہرے پر لب و رخسار اور گیسو سے خصوصیت بیان ہو رہی ہے آپ اس شعر بنائیں کہ اُس کے عالم سے آپ پر کیا عالم ہوا ۔بات بن جائے گی
 
رخ چہرہ کو ہی کہتے ہیں مگر چہرے کے ایک حصے کو ۔ ایک حصے کو دیکھ کر آپ اس عالم میں ہیں یا پورے چہرے کو دیکھ کر ۔
چاند سے چہرے پر لب و رخسار اور گیسو سے خصوصیت بیان ہو رہی ہے آپ اس شعر بنائیں کہ اُس کے عالم سے آپ پر کیا عالم ہوا ۔بات بن جائے گی
کیا بات ہے سرکار۔ عورتیں تنقید کی تو ہمیشہ سے دھنی رہی ہیں مگر ادبی تنقید؟ مزا آ گیا۔ آپ جیسے چند سنجیدہ ناقد معاصر ادب کو مل جائیں تو ہمارے ادیب اور شاعر اتنے بے بضاعت شاید نہ رہیں۔
عالم کے معانی یہاں پر سماع کے ہیں ۔
سماں مراد ہے غالباً؟
 
کیا بات ہے سرکار۔ عورتیں تنقید کی تو ہمیشہ سے دھنی رہی ہیں مگر ادبی تنقید؟ مزا آ گیا۔ آپ جیسے چند سنجیدہ ناقد معاصر ادب کو مل جائیں تو ہمارے ادیب اور شاعر اتنے بے بضاعت شاید نہ رہیں۔

سماں مراد ہے غالباً؟
آپ نے عورت بنا دیا:(
شکریہ. شاعری سے شغف ہے. آپ نے کچھ زیادہ کہا ہے. تعریف تو خوش ہو کر لوں۔ آداب
میری مراد سماع اور سماں دونوں ہے ایک منظر جس میں آپ کو حواس ِ خمسہ سے لا تعلقی ہو. وجد یا ایکٹیسی انگریزی میں

احمد فراز کا ہے شاید یہ

یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے

وارفتگی کی انتہا پر حواس نہیں کام کرتے جذبات کرتے ہی
 
آخری تدوین:
اوہ۔ ہم سمجھ رہے تھے اللہ نے بنایا ہے۔ خیر، ہماری تخلیقی صلاحیتوں سے کچھ بعید نہیں۔
میری مراد سماع ہے ایک منظر جس میں آپ کو حواس ِ خمسہ سے لا تعلقی ہو. وجد یا ایکٹیسی انگریزی میں
وجد؟ اب میں سمجھا ترے رخسار پہ تل کا مطلب۔۔۔
سارا امپریشن خراب ہو گیا۔ آپ کا!
 
کچھ اور تصحیحات کے بعد یہاں دوبارہ پوری غزل چسپاں کر رہا ہوں۔۔
مہتاب سے چہرے پہ وہ انوار کا عالم !
اور حسن فروزاں میں گرفتار کا عالم !

کی حسن کی تعریف تو برہم ہوئے پھر تم!
ماتھے کی شِکن، ابرُوِ خمدار کا عالم !!

آنچل سے مرے ہاتھوں کو ، بے ساختہ کسنا
پھر شرم سے رُخ پر گُل و گُلنار کا عالم !

ق
دالان میں بارش کے مہینوں کی وہ راتیں
وہ مینھ، وہ طوفان، وہ بوچھار کا عالم !

وہ کوندتی بجلی وہ گرجتے ہوئے بادل
ہاتھوں میں لئے ہاتھ وہ اقرار کا عالم!
۔۔۔۔
کیا میرے بِنا تم نے کِیا گھر کا تصوّر ؟
شوخی بھرے اثبات میں انکار کا عالم!

میں تم کو کبھی چھوڑ کے جانے نہیں دونگا !
تم سے ہے مرے گھر، گُل و گلزار کا عالم !

ہم ساتھ چلیں مِل کے اگر، دیکھنا پھر تم !
اِس وقت کی بدلی ہوئی رفتار کا عالم !

وہ "سُنیے ذَرا" کہہ کے ترا، مجھ کو بلانا
رگ رگ میں بکھرتی کسی جھنکار کا عالم !

تھی تشنگی اک عمر سے ہونٹوں پہ ہمارے
اب خواب میں بھی پیاس کے آزار کا عالم !

وعدوں کے ترے سارے بھرم ٹوٹ رہے ہیں
کس کس کو دکھاؤں دلِ نادار کا عالم !

کیا طرز و ترنّم ہے ان اشعار میں کاشف
ہر دل سے گزرتا ہوا ملہار کا عالم !

سید کاشف
-------------------------------
 

Arshad khan

محفلین
ﮐﯽ ﺣﺴﻦ ﮐﯽ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﺗﻮ ﺑﺮﮨﻢ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﮭﺮ ﺗﻢ !
ﻣﺎﺗﮭﮯ ﮐﯽ ﺷِﮑﻦ، ﺍﺑﺮُﻭِ ﺧﻤﺪﺍﺭ ﮐﺎ ﻋﺎﻟﻢ

میرے بھائی کیا کیا درست تها اس شعر میں پهر تم میں وہ بات نہیں
 

الف عین

لائبریرین
مجھ کو لگ رہا ہے کہ میں اس پر بات کر چکا ہوں، لیکن یہاں میری کوئی پوسٹ نہیں!! فی الحال تو میں صرف گرفتار کا عالم‘ پر غور کر رہا ہوں کہ کیسا ہوتا ہو گا!
 
Top