خورشیداحمدخورشید
محفلین
محمداعظم چشتی پاکستان کے مشہور نعت خواں تھے۔ وہ شاعر بھی تھے اور اپنا لکھا ہوا کلام پڑھتے تھے۔ ان کے لکھے ایک پنجابی کلام سے متاثر ہو کر چند اشعار لکھے ہیں۔ یہ کلام خود چشتی صاحب کے علاوہ قاری خوشی محمد الازھری (جو دنیا بھر میں قراءت کے حوالے سے مشہور تھے) نے اور کئی دوسرے نعت خواں حضرات نے پڑھا۔ قاری صاحب کی آواز نے اس کلام کو چار چاند لگا دیے۔ یُوٹیوب پر بھی اسے درج ذیل لنک پر سنا جاسکتا ہے۔
قاری خوشی محمد الازھری
محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، عظیم ، یاسر شاہ
قاری خوشی محمد الازھری
محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، عظیم ، یاسر شاہ
علاج ناں ہی سہی درد بن کے آ جاتے یا علاج تم نہ سہی درد بن کے آجاتے یا نہ درماں بنتے -کبھی درد بن کے آجاتے
گلے لگا کے مجھے اور بھی رُلا جاتے
چلے ہی جاتے جھلک تو مگر دکھا دیتے
وہ شوق دِید مرا اور بھی بڑھا جاتے
بھلے وہ مجھ سے کبھی ہم کلام ناں ہوتے
مری وفاؤں کی آکر سزا سنا جاتے
امیدِ وصل میں یہ زندگی گذر جاتی
مجھے وہ جھوٹی سہی آس تو دِلا جاتے
رقیب بن کے سہی میرے رو برو آ کر
نظر ملا کے مرا جُرم تو بتا جاتے
وہ زندگی میں ہمیشہ مجھے جلاتے تھے
مری لحد پہ بھی آ کر دیا جلا جاتے
گلے لگا کے مجھے اور بھی رُلا جاتے
چلے ہی جاتے جھلک تو مگر دکھا دیتے
وہ شوق دِید مرا اور بھی بڑھا جاتے
بھلے وہ مجھ سے کبھی ہم کلام ناں ہوتے
مری وفاؤں کی آکر سزا سنا جاتے
امیدِ وصل میں یہ زندگی گذر جاتی
مجھے وہ جھوٹی سہی آس تو دِلا جاتے
رقیب بن کے سہی میرے رو برو آ کر
نظر ملا کے مرا جُرم تو بتا جاتے
وہ زندگی میں ہمیشہ مجھے جلاتے تھے
مری لحد پہ بھی آ کر دیا جلا جاتے