ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
دیارِ شوق کے سب منظروں سے اونچا ہے
یہ سنگِ در ترا سار ےگھروں سے اونچا ہے
مقامِ عجز کو بخشی گئی ہے رفعتِ خاص
جو سر خمیدہ ہے وہ ہمسروں سے اونچا ہے
فرازِ طور کی خواہش نہ کر ابھی اے عشق!
یہ آسمان ابھی تیرے پروں سے اونچا ہے
خدا مدد! کہ یہ شیطانِ نفسِ امّارہ
مرے اُچھالے ہوئے کنکروں سے اونچا ہے
فریبِ قامتِ رہبر نہ کھاؤ ہمسفرو !
وہ دیکھو قدِ عَلم رہبروں سے اونچا ہے
یہ اشکِ ہجر تو سیلاب بن گیا ہے ظہیرؔ
جدھر بھی دیکھئے پانی سروں سے اونچا ہے
(جون ۲۰۱۸)
یہ سنگِ در ترا سار ےگھروں سے اونچا ہے
مقامِ عجز کو بخشی گئی ہے رفعتِ خاص
جو سر خمیدہ ہے وہ ہمسروں سے اونچا ہے
فرازِ طور کی خواہش نہ کر ابھی اے عشق!
یہ آسمان ابھی تیرے پروں سے اونچا ہے
خدا مدد! کہ یہ شیطانِ نفسِ امّارہ
مرے اُچھالے ہوئے کنکروں سے اونچا ہے
فریبِ قامتِ رہبر نہ کھاؤ ہمسفرو !
وہ دیکھو قدِ عَلم رہبروں سے اونچا ہے
یہ اشکِ ہجر تو سیلاب بن گیا ہے ظہیرؔ
جدھر بھی دیکھئے پانی سروں سے اونچا ہے
(جون ۲۰۱۸)