تازہ غزل کے چند اشعار ..!

تازہ غزل کے چند اشعار ..!

دیدہ و دل کمیاب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے
موتی زیر آب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے

جینے کی ہر خواہش گر تم کھو بیٹھے مایوس نہ ہو
آنکھوں میں کچھ خواب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے

تم کو سلیقہ بھول گیا ہے میخانے کو جانے کا
پینے کے آداب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے

گلشن میں موسم ہے
خزاں کا لیکن آنے والے کل
پیڑ کئی شاداب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے

اتنی آسانی سے منزل مل جائے تو کیا حاصل
رستے میں گرداب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے

دریا سے کیا ڈرتے ہو تم موجوں سے کیوں خائف ہو
پتھر زیر آب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے

وہ اتنے بھی دور نہیں ہیں کوشش کرکے دیکھو تو
کچھ رستے پایاب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے

گردش دوراں ایک کہانی پڑھتے جائو گے کب تک
انجانے کچھ باب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے

روز انہی لوگوں سے مل کر آنکھیں بھی بے زار ہوئیں
چہرے کچھ نایاب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے

خدمت کی خواہش ہے تم کو دولت بانٹنے آئے ہو
مشکل میں احباب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے

لوگ یہاں پتھر کے بت ہیں لیکن یہ ممکن ہے حسیب
پیکر کچھ سیماب تو ہونگے ڈھونڈوگے مل جائینگے


حسیب احمد حسیب
 
آخری تدوین:
Top