تازہ نظم : میں تنہا نہیں از :- نویدظفرکیانی

نہیں میری بیٹی میں تنہا نہیں
ہمیشہ مرے ساتھ رہتی ہو تم

میں جب بھی کوئی گیت سننے لگوں
تو آواز کے ساتھ بہتی ہو تم

میں جب بھی کوئی بات کرنے لگوں
مری بات کو آ کے کہتی ہو تم

میں جب بھی غزل کوئی لکھنے لگوں
تو قرطاس پر آن ڈھتی ہو تم

میں جب بھی کتابوں کو پڑھنے لگوں
تو نظموں فسانوں میں رہتی ہو تم

مرے سنگ بھرتی ہو قلقاریاں
مرا غم مرے ساتھ سہتی ہو تم

نہیں میری بیٹی میں تنہا نہیں
---------
نویدظفرکیانی
---------
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
جناب من بہت ادق قافیہ چن لیا آپ نے۔۔۔ قافیہ وہ چنیے جس میں وسعت ہو، بہرحال جذبات و خیالات اچھے لگے۔۔۔ ڈھتی ہوٹھیک ہے یا نہیں، کچھ کہہ نہیں سکتا، میں نے نہیں پڑھا۔۔۔
 
جناب من بہت ادق قافیہ چن لیا آپ نے۔۔۔ قافیہ وہ چنیے جس میں وسعت ہو، بہرحال جذبات و خیالات اچھے لگے۔۔۔ ڈھتی ہوٹھیک ہے یا نہیں، کچھ کہہ نہیں سکتا، میں نے نہیں پڑھا۔۔۔

ویسے میرے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے۔
لفظ ڈھتی یا ڈھنا کا مطلب سمجھ نہیں پا رہا۔ البتہ ڈھیتی یا ڈھینا سمجھ آتا ہے۔
پھر ایک اور بات بھی سمجھ نہیں آئی کے اسے نظم کیوں نام دیا گیا۔ ؟
 

نایاب

لائبریرین
نہیں میری بیٹی میں تنہا نہیں
ہمیشہ مرے ساتھ رہتی ہو تم
میں جب بھی کوئی گیت سننے لگوں
تو آواز کے ساتھ بہتی ہو تم
میں جب بھی کوئی بات کرنے لگوں
مری بات کو آ کے کہتی ہو تم
میں جب بھی غزل کوئی لکھنے لگوں
تو قرطاس پر آن ڈھتی ہو تم
میں جب بھی کتابوں کو پڑھنے لگوں
تو نظموں فسانوں میں رہتی ہو تم
مرے سنگ بھرتی ہو قلقاریاں
مرا غم مرے ساتھ سہتی ہو تم
نہیں میری بیٹی میں تنہا نہیں
---------
نویدظفرکیانی
---------
بہت خوب کہی ہے نظم محترم کیانی بھائی
 
ویسے میرے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے۔
لفظ ڈھتی یا ڈھنا کا مطلب سمجھ نہیں پا رہا۔ البتہ ڈھیتی یا ڈھینا سمجھ آتا ہے۔
پھر ایک اور بات بھی سمجھ نہیں آئی کے اسے نظم کیوں نام دیا گیا۔ ؟
کیا آپ کو یہ ہئیت کے اعتبار سے نظم نہیں لگتی؟
 
محترم غزل میں ہر شعر کی معنوی وحدت الگ الگ ہوتی ہے جبکہ نظم کا پورا جسم ایک معنوی اکائی میں بندھا ہوا ہوتا ہے ۔۔۔ غزل اور نظم کے درمیاں ایک واضح حدِ فاصل موجود ہے' چاہے وہ جدید ہو یا کلاسیکی ۔۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
ڈھینا کی غلطی سے قطع نظر خوبصورت خیالات کا اظہار کرتی ایک عمدہ نظم ہے۔ بہت خوب
 

الف عین

لائبریرین
ڈھیتی ہی پر مجھے بھی اعتراض ہے، یہ لفظ سمجھ میں نہیں آیا۔ غزل مسلسل کی شکل میں اسے نظم کہا جا سکتا ہے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یہ شاعر کی اپنی صوابدید پر ہے کہ وہ غزل مسلسل کو نظم کا نام دے یا غزل ہی سمجھے۔۔۔ تاہم اس معاملے میں مجھے شاعر سے اتفاق ہے کہ اسے نظم سمجھا جائے۔۔۔ ڈھتی کا مطلب شاید گرتی نکالا گیا ہے، تاہم یہ درست نہیں۔۔۔ اس کی جگہ کچھ اور سوچا جاسکتا ہے۔۔۔
 
"ڈھنا" پنجابی زبان کا لفظ ہے جس کے معنٰی "گرنے" کے ہیں۔ ڈھینا سے میں واقف نہیں۔
زبان وہی زندہ رہتی ہے جس میں دوسری زبانوں کے الفاظ جذب کرنے کی صلاحیت ہو۔ اُردو زبان تو ہے ہی لشکری زبان ۔۔۔۔ اگر اس کے اجزائے ترکیبی میں فارسی' عربی' ہندی' ترکی' سنسکرت اور اسی طرح کی دوسری زبانوں کا حصہ شامل ہے تو پھر پنجابی نے کون سا گناہ کیا ہوا ہے۔۔۔۔

ایک مشہور شاعر جناب رفیع رضا صاحب فرماتے ہیں:

اُردو کی لغات پر ناقص اور نامکمل کام ھونے کی وجہ سے جس طرح مُستعار تنقید نے اُردو ادب کو صحیح سمت میں نہیں ڈالا، اُردو لُغات نے بھی بطورِ خاص شاعری کو مصیبت میں ڈآلے رکھا ھے۔۔۔۔
مثال کے طور پر دکنی اُردو اور ھندی کے تلفظات اور الفاظ تو اُردو میں گھسیڑنے کی کُھلی آزادی دی گئی۔۔۔متروک الفاظ کو استعمال کر کے بھی بڑآ پن پیدا کرنے کی مصنوعی احمقانہ کوششیں کی گئیں لیکن آبادی کے لحاظ سے سے سب سے بڑے صوبے
پنجاب میں اُردو کے مخصوص تلفظ پر مبنی الفاظ کا یا تو مزاق اُڑایا گیا یا اُنہیں نظر انداز کیا گیا۔۔۔

لُغآت کو مُرتب کرنے والون نے بے حد تکنیکی غلطیاں کی ھیں۔۔ایسی غلطیوں اور کمی کے شکار شان الحق حقی سمیت دُوسرے محقیقین رھے۔مثلا دکن سے تعلق کی بناء پر۔۔۔بات کی کو۔۔"بات کری"۔۔۔۔تو مان لیا گیا۔۔۔لیکن پنجابی میں اگر" بات کیتی" کہوں تو مزاق اُڑایا جائے گا۔۔۔
لفظ غلَط کا تلفظ کثرت سے غل ط۔۔بولا جاتا ھے۔۔۔۔اسی طرح بے شمار اُردو اھلِ زبان بھی وزن کو وَزَن۔۔بولتے ھیں۔۔۔۔جسے یقین نہیں وُہ آئنیدہ مجالس میں کبھی یہ بات نوٹ کرے کہ نناوے فیصد لوگ ، وزن کا تلفظ وَزَن ھی کرتے ھیں٫۔۔
پنجابی لہجے میں غَلَط کو غل ط کہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ھے۔۔

یاد رھے کہ زبان بنائی نہیں جاتی ، زبان رائج ھوجاتی ھے ، بن جاتی ھے۔۔غلط العام ۔۔صحیح کے مقام پر فائز ھو جاتا ھے۔۔۔
اُردو میں اس حوالے سے ایسی لُغت کا وجود بہپت ضروری ھے جس میں ایسیے الفاظ جو پنجاب میں اُردو تلفظ کی صورت مین رائج ھیں اُنہیں شامل کیاجائے۔۔۔
صلاعِ عام ہے یارانِ نقطہ داں کے لئے ۔۔۔۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
عمدہ نظم کہی ہے جناب۔
داد قبول کریں۔
ڈھنا جو مجھے ملا ہے وہ سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور معنی "گرنا، گر پڑنا" ہی کے ہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
"ڈھنا" پنجابی زبان کا لفظ ہے جس کے معنٰی "گرنے" کے ہیں۔ ڈھینا سے میں واقف نہیں۔
زبان وہی زندہ رہتی ہے جس میں دوسری زبانوں کے الفاظ جذب کرنے کی صلاحیت ہو۔ اُردو زبان تو ہے ہی لشکری زبان ۔۔۔ ۔ اگر اس کے اجزائے ترکیبی میں فارسی' عربی' ہندی' ترکی' سنسکرت اور اسی طرح کی دوسری زبانوں کا حصہ شامل ہے تو پھر پنجابی نے کون سا گناہ کیا ہوا ہے۔۔۔ ۔

ایک مشہور شاعر جناب رفیع رضا صاحب فرماتے ہیں:

اُردو کی لغات پر ناقص اور نامکمل کام ھونے کی وجہ سے جس طرح مُستعار تنقید نے اُردو ادب کو صحیح سمت میں نہیں ڈالا، اُردو لُغات نے بھی بطورِ خاص شاعری کو مصیبت میں ڈآلے رکھا ھے۔۔۔ ۔
مثال کے طور پر دکنی اُردو اور ھندی کے تلفظات اور الفاظ تو اُردو میں گھسیڑنے کی کُھلی آزادی دی گئی۔۔۔ متروک الفاظ کو استعمال کر کے بھی بڑآ پن پیدا کرنے کی مصنوعی احمقانہ کوششیں کی گئیں لیکن آبادی کے لحاظ سے سے سب سے بڑے صوبے
پنجاب میں اُردو کے مخصوص تلفظ پر مبنی الفاظ کا یا تو مزاق اُڑایا گیا یا اُنہیں نظر انداز کیا گیا۔۔۔

لُغآت کو مُرتب کرنے والون نے بے حد تکنیکی غلطیاں کی ھیں۔۔ایسی غلطیوں اور کمی کے شکار شان الحق حقی سمیت دُوسرے محقیقین رھے۔مثلا دکن سے تعلق کی بناء پر۔۔۔ بات کی کو۔۔"بات کری"۔۔۔ ۔تو مان لیا گیا۔۔۔ لیکن پنجابی میں اگر" بات کیتی" کہوں تو مزاق اُڑایا جائے گا۔۔۔
لفظ غلَط کا تلفظ کثرت سے غل ط۔۔بولا جاتا ھے۔۔۔ ۔اسی طرح بے شمار اُردو اھلِ زبان بھی وزن کو وَزَن۔۔بولتے ھیں۔۔۔ ۔جسے یقین نہیں وُہ آئنیدہ مجالس میں کبھی یہ بات نوٹ کرے کہ نناوے فیصد لوگ ، وزن کا تلفظ وَزَن ھی کرتے ھیں٫۔۔
پنجابی لہجے میں غَلَط کو غل ط کہنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ھے۔۔

یاد رھے کہ زبان بنائی نہیں جاتی ، زبان رائج ھوجاتی ھے ، بن جاتی ھے۔۔غلط العام ۔۔صحیح کے مقام پر فائز ھو جاتا ھے۔۔۔
اُردو میں اس حوالے سے ایسی لُغت کا وجود بہپت ضروری ھے جس میں ایسیے الفاظ جو پنجاب میں اُردو تلفظ کی صورت مین رائج ھیں اُنہیں شامل کیاجائے۔۔۔
صلاعِ عام ہے یارانِ نقطہ داں کے لئے ۔۔۔ ۔
انتہائی غیر متفق۔۔۔:)
لشکری ہونے کایہ مطلب نہیں کہ جو لفظ ہم چاہیں ڈالتے جائیں اور اسے درست بھی قرار دلوانے پر نیم حکیم قسم کے لوگوں کی مثالیں دیں۔
رفیع رضا ہو یا کوئی بھی پنجابی، سندھی بلوچی، پٹھان، وغیرہ ان کی غیر منطقی اٹکل پچو باتوں کو درست نہیں مانا جا سکتا۔ اگر انھیں تبدیلیاں کروانی ہیں تو پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتو میں کریں جو ان کی زبانیں ہیں۔۔۔ نا کہ اردو میں زبردستی اپنی مرضی کے الفاظ گھسیڑنے کو درست قرار دینے پر تل جائیں۔ جو قاعدہ پنجابی کی کیتی کو اردو لغت میں گھسیڑنے کی اجازت دیتا ہے اس کے تحت اس کے سندھی، بلوچی، پشتو، انگریزی، فرانسیسی متبادل کو گھسانے کی بات کیوں نہیں کرتا؟
خیر یہ تو رفیع رضا اور اس جیسوں کی اٹکل پچو کا جواب تھا۔۔۔ اب آتے ہیں آپ کے مصرع کی جانب تو "ڈھے" اردو میں صدیوں سے مستعمل ہے اور میری رائے میں آپ کی استعمال کردہ شکل بھی درست کہی جا سکتی ہے کسی پنجابی، بلوچی، یا فرانسیسی لفظ کو زبردستی گھسائے بغیر۔۔۔ میر کا شعر ملاحظہ کیجیے:

نہیں گذرتی گھڑی کوئی مجھ خراب پر آہ​
کہ جس میں غم سے ترے جی ڈھہا نہیں جاتا​
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
میرے خیال میں ڈھتی کے ایک لفظ کو اردو میں شامل کروانے جیسے عظیم کام کا بیڑہ اٹھانے سے بہتر ہے آپ اس لفظ کو بدل دیں لیکن بخدا یہ میرا صرف خیال ہی ہے۔۔۔ سوال تو آپ کا ہے اور جواب بھی آپ کا ہی قبول کیاجائے گا کہ نظم آپ کی اپنی ہے۔۔۔ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔۔۔۔
 
میرے خیال میں ڈھتی کے ایک لفظ کو اردو میں شامل کروانے جیسے عظیم کام کا بیڑہ اٹھانے سے بہتر ہے آپ اس لفظ کو بدل دیں لیکن بخدا یہ میرا صرف خیال ہی ہے۔۔۔ سوال تو آپ کا ہے اور جواب بھی آپ کا ہی قبول کیاجائے گا کہ نظم آپ کی اپنی ہے۔۔۔ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔۔۔ ۔
میرا خیال ہے کہ فاتح صاحب کی وضاحت کے بعد آپ کی تجویز کی ضرورت نہیں رہ گئی تھی ۔۔۔۔ اگر آپ لفظ "ڈھتی" کے خلاف جہاد کرنا چاہتے ہیں تو میرؔ صاحب سے بھی شکوہ فرمائیے اور اُن تمام شعراء سے احتجاج کیجئے جہنوں نے یہ لفظ اس کے سنسکرت میں ہونے کی وجہ اپنے کلام میں استعمال کیا ہے۔ میں نے اگر پنجابی کا حوالہ دے دیا ہے تو آپ اصحاب کا اتنا طیش میں آنا کچھ سمجھ میں نہیں آتا ۔۔۔۔۔ پنجابی اتنی بُری زبان بھی نہیں ہے ۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
سوال یہ نہیں ہے کہ غلط لفظ استعمال کیا گیا ہے، بلکہ غلط تلفظ کے ساتھ کیا گیا ہے، اور تلفظ اردو کا نہیں۔ ڈھہنا تو فصیح لفظ ہے، جس کے معنی گرنا وغیرہ ہیں۔ اسی کو ’ڈھینا‘ تو کہا جا سکتا ہے لیکن یہاں جس طرح ڈِ ہ ت ی باندھا گیا ہے، اس لئے شک ہوا کہ کوئی دوسرا لفظ ہے۔ اگر ’ڈھہتی’ لکھا جائے تو درست ہے میرے خیالہ میں، اگرچہ قرطاس پہ ڈھہنا بھی سوال پیدا کر دیتا ہے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
نہیں جناب آپ غلط سمجھے، ہم نہ طیش میں آئے نہ آپ کو حکم صادر کیا۔۔۔ صرف رائے دی اور اختیار آپ پر چھوڑا جیسا کہ حق ہے۔۔۔
 

اسد قریشی

محفلین
مرے سنگ بھرتی ہو قلقاریاں
مرا غم مرے ساتھ سہتی ہو تم

نہیں میری بیٹی میں تنہا نہیں
واہ! بہت خوب ہے
 
Top