محمد شکیل خورشید
محفلین
کوئی تو تصویرِ زندگی کو کرے کبھی ایک بار پورا
کوئی تو بے رنگ پیکروں کو کہیں سے دے دے نکھار پورا
مئے حوادث ہے قطرہ قطرہ، میں گھونٹ لیتا ہوں جرعہ جرعہ
نہ ہوش جاتے ہیں ایک دم سے، نہ چھٹ رہا ہے خمار پورا
بس آنکھ لگتی ہے ایک پل کو کئی پہر پھر شمارِ انجم
نہ خواب میرے ہوئے ہیں پورے، نہ ہو رہا ہے شمار پورا
ہے داغِ فرقت بھی دائمی اب، وبالِ ہستی بھی ہے مسلسل
نہ پھٹ رہا ہے کلیجہ یک دم، نہ جی کو آئے قرار پورا
شکیل کوئی تو وسوسوں کے کھلے ہوئے یہ کواڑ بھیڑے
کوئی تو ایسا بھی ہو کہ جس پر دلوں کو ہو اعتبار پورا
محترم اساتذہ خصوصاَ الف عین صاحب کی توجہ کا منتظر ہوں
کوئی تو بے رنگ پیکروں کو کہیں سے دے دے نکھار پورا
مئے حوادث ہے قطرہ قطرہ، میں گھونٹ لیتا ہوں جرعہ جرعہ
نہ ہوش جاتے ہیں ایک دم سے، نہ چھٹ رہا ہے خمار پورا
بس آنکھ لگتی ہے ایک پل کو کئی پہر پھر شمارِ انجم
نہ خواب میرے ہوئے ہیں پورے، نہ ہو رہا ہے شمار پورا
ہے داغِ فرقت بھی دائمی اب، وبالِ ہستی بھی ہے مسلسل
نہ پھٹ رہا ہے کلیجہ یک دم، نہ جی کو آئے قرار پورا
شکیل کوئی تو وسوسوں کے کھلے ہوئے یہ کواڑ بھیڑے
کوئی تو ایسا بھی ہو کہ جس پر دلوں کو ہو اعتبار پورا
محترم اساتذہ خصوصاَ الف عین صاحب کی توجہ کا منتظر ہوں