تازہ کاوش - کس کی آئی ہے یہ صدا دل میں

درد رہتا ہے اب سوا دل میں
کس کی آئی ہے یہ صدا دل میں

اس کا دل توڑ کر چلے جانا
بس گئی اس کی یہ ادا دل میں

اک تری یاد ایک درد ترا
اور کچھ بھی نہیں رہا دل میں

کھول دے جو گرہ تشکک کی
ڈھونڈتا ہوں میں وہ سرا دل میں

نقش ہے دل میں اک تصور بس
اور باقی نہ کچھ بچا دل میں

اور مانگوں میں کیا شکیل کہ جب
بس وہی ایک ہے بسا دل میں
 
Top