کاشفی
محفلین
غزل
(محمد خاں عالم حیدرآبادی )
تازہ ہوجاتی ہے جان سُن کے تمہاری آواز
بھر گئی ہے مرے کانوں میں یہ پیاری آواز
چین دل کو نہیں ملتا ہے مری جاں جب تک
نہیں آتی مرے کانوں میں تمہاری آواز
ہجر میں نالہ و فریاد کا یارا ہے کسے
اب تو لب تک نہیں آتی ہے ہماری آواز
دل تو کیا ہے رگ جاں بچ نہیں سکتی اس سے
کام کر جاتی ہے نشتر کا تمہاری آواز
دیکھ کر شکل تری ہو گیا سکتا ایسا
کہ نکلتی نہیں اب منہ سے ہماری آواز
کیوں ہو خاموش شب وصل ذرا تو بولو
کان مشتاق ہیں سننے کو تمہاری آواز
دل پہ عالم کے خدا جانے ہوا کیا صدمہ
اشک تھمتے نہیں ہے ضبط سے بھاری آواز
(محمد خاں عالم حیدرآبادی )
تازہ ہوجاتی ہے جان سُن کے تمہاری آواز
بھر گئی ہے مرے کانوں میں یہ پیاری آواز
چین دل کو نہیں ملتا ہے مری جاں جب تک
نہیں آتی مرے کانوں میں تمہاری آواز
ہجر میں نالہ و فریاد کا یارا ہے کسے
اب تو لب تک نہیں آتی ہے ہماری آواز
دل تو کیا ہے رگ جاں بچ نہیں سکتی اس سے
کام کر جاتی ہے نشتر کا تمہاری آواز
دیکھ کر شکل تری ہو گیا سکتا ایسا
کہ نکلتی نہیں اب منہ سے ہماری آواز
کیوں ہو خاموش شب وصل ذرا تو بولو
کان مشتاق ہیں سننے کو تمہاری آواز
دل پہ عالم کے خدا جانے ہوا کیا صدمہ
اشک تھمتے نہیں ہے ضبط سے بھاری آواز