حسان خان
لائبریرین
میں ابھی پیر ذوالفقار احمد نقشبندی کا سفرنامہ 'لاہور سے تا خاکِ بخارا و سمرقند' پڑھ رہا تھا۔ ۱۹۹۲ء میں وقوع پذیر سفر کا احوال بتاتے اس سفرنامے میں ایک جگہ مجھے یہ دلچسپ چیز پڑھنے کو ملی:
"تاشقند کے ایک محلے کا نام مرزا غالب محلہ ہے۔ اس کو لے جانے والی سڑک کا نام بھی مرزا اسداللہ خان غالب ہے۔ اس کے ملحق دو محلے ہیں۔ ایک کا نام البیرونی محلہ ہے اور دوسرے کا نام ابراہیم محلہ ہے۔ مرزا غالب کو چونکہ ازبک ہونے پر فخر ہوا کرتا تھا اسی لیے ازبک لوگوں نے اس کی یاد تازہ کرنے کے لیے مسجد اور محلے کا نام ان کے نام پر رکھ دیا۔۔۔۔
مرزا غالب محلہ تاشقند یونیورسٹی کے قریب ایک کشادہ اور خوبصورت علاقے میں واقع ہے۔ جب دادا خان نوری نے اس محلے کے متعلق فقیر کو بتایا تو ساتھ ہی یہ بھی کہنے لگے کہ اس محلے کا رئیس میرا بہت اچھا دوست ہے اور وہ وہاں پر مسجد بنا رہا ہے اور مسجد کا نام بھی مرزا غالب مسجد ہے۔ عباس خان پاس بیٹھے یہ گفتگو سن رہے تھے۔ انہوں نے رئیسِ محلہ عبیداللہ جان کو فون کر ڈالا۔ رئیسِ محلہ نے انہیں بتایا کہ مسجد کی تعمیر کا کام مکمل ہو گیا ہے اب ہم اس میں نماز کا آغاز کرنے والے ہیں اہلِ محلہ کا اصرار ہے جمعے کا خطبہ کوئی نمایاں شخصیت دے۔ عباس خان نے کہا یہ تو بڑا اچھا ہوا۔ ہمارے پاس پاکستان سے ایک مہمان بزرگ تشریف لائے ہیں یہ کام وہ کریں گے۔ چنانچے جمعے کی نماز کا پروگرام اس طرح طے پا گیا۔ جمعے کے دن عباس خان اور دادا خان نوری کے ہمراہ مرزا غالب محلے میں گئے۔ مسجد بڑی وسیع و عریض اور عالیشان بنی ہوئی تھی۔ ایک طرف مٹی اور بچی کھچی تعمیراتی چیزوں کا ڈھیر لگا ہوا تھا، چونکہ چند دن پہلے تعمیر مکمل ہوئی تھی۔"
جب میں نے یہ پڑھا تو میں نے نیٹ پر مذکورہ سڑک اور مسجد کی تصاویر ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔ البتہ گوگل نقشے پر تاشقند کی اس سڑک اور اس مسجد کا محلِ وقوع ضرور دیکھ لیا۔ اسی کو تبرکاً پیش کر رہا ہوں۔ مستقبل میں اگر قسمت نے یاوری کی اور تصاویر میسر ہو گئیں تو وہ بھی یہاں پوسٹ کر دوں گا۔
مرزا غالب کوچہسی = کوچۂ مرزا غالب
"تاشقند کے ایک محلے کا نام مرزا غالب محلہ ہے۔ اس کو لے جانے والی سڑک کا نام بھی مرزا اسداللہ خان غالب ہے۔ اس کے ملحق دو محلے ہیں۔ ایک کا نام البیرونی محلہ ہے اور دوسرے کا نام ابراہیم محلہ ہے۔ مرزا غالب کو چونکہ ازبک ہونے پر فخر ہوا کرتا تھا اسی لیے ازبک لوگوں نے اس کی یاد تازہ کرنے کے لیے مسجد اور محلے کا نام ان کے نام پر رکھ دیا۔۔۔۔
مرزا غالب محلہ تاشقند یونیورسٹی کے قریب ایک کشادہ اور خوبصورت علاقے میں واقع ہے۔ جب دادا خان نوری نے اس محلے کے متعلق فقیر کو بتایا تو ساتھ ہی یہ بھی کہنے لگے کہ اس محلے کا رئیس میرا بہت اچھا دوست ہے اور وہ وہاں پر مسجد بنا رہا ہے اور مسجد کا نام بھی مرزا غالب مسجد ہے۔ عباس خان پاس بیٹھے یہ گفتگو سن رہے تھے۔ انہوں نے رئیسِ محلہ عبیداللہ جان کو فون کر ڈالا۔ رئیسِ محلہ نے انہیں بتایا کہ مسجد کی تعمیر کا کام مکمل ہو گیا ہے اب ہم اس میں نماز کا آغاز کرنے والے ہیں اہلِ محلہ کا اصرار ہے جمعے کا خطبہ کوئی نمایاں شخصیت دے۔ عباس خان نے کہا یہ تو بڑا اچھا ہوا۔ ہمارے پاس پاکستان سے ایک مہمان بزرگ تشریف لائے ہیں یہ کام وہ کریں گے۔ چنانچے جمعے کی نماز کا پروگرام اس طرح طے پا گیا۔ جمعے کے دن عباس خان اور دادا خان نوری کے ہمراہ مرزا غالب محلے میں گئے۔ مسجد بڑی وسیع و عریض اور عالیشان بنی ہوئی تھی۔ ایک طرف مٹی اور بچی کھچی تعمیراتی چیزوں کا ڈھیر لگا ہوا تھا، چونکہ چند دن پہلے تعمیر مکمل ہوئی تھی۔"
جب میں نے یہ پڑھا تو میں نے نیٹ پر مذکورہ سڑک اور مسجد کی تصاویر ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔ البتہ گوگل نقشے پر تاشقند کی اس سڑک اور اس مسجد کا محلِ وقوع ضرور دیکھ لیا۔ اسی کو تبرکاً پیش کر رہا ہوں۔ مستقبل میں اگر قسمت نے یاوری کی اور تصاویر میسر ہو گئیں تو وہ بھی یہاں پوسٹ کر دوں گا۔
مرزا غالب کوچہسی = کوچۂ مرزا غالب
آخری تدوین: