فرحان محمد خان
محفلین
تان سازِ درد کی درد آشنا تک جائے گی
بات بندے کی بہر صورت خدا تک جائے گی
جان سے جائے گا میرے ساتھ جو بھی آئے گا
میری غیرت مجھ کو لے کر کربلا تک جائے گی
بات میری سرخئی خوں کی سرِ بزمِ وفا
جب بھی چل نکلی ترے رنگِ حنا تک جائے گی
خسرِو شہرِ جمال آئے گا سوئے گلستاں
خیر مقدم کے لیے بادِ صبا تک جائے گی
"ہر کمال را زوال و ہر زوال را کمال"
یعنی جو بھی ابتدا ہے انتہا تک جائے گی
نازؔ خیالوی
بات بندے کی بہر صورت خدا تک جائے گی
جان سے جائے گا میرے ساتھ جو بھی آئے گا
میری غیرت مجھ کو لے کر کربلا تک جائے گی
بات میری سرخئی خوں کی سرِ بزمِ وفا
جب بھی چل نکلی ترے رنگِ حنا تک جائے گی
خسرِو شہرِ جمال آئے گا سوئے گلستاں
خیر مقدم کے لیے بادِ صبا تک جائے گی
"ہر کمال را زوال و ہر زوال را کمال"
یعنی جو بھی ابتدا ہے انتہا تک جائے گی
نازؔ خیالوی