سید شہزاد ناصر
محفلین
میں جیہ کو نہیں جانتا ہاں جویریہ مسعود کے نام سے واقف تھا کچھ عرصہ پیشتر پی ڈی ایف میں دیوان غالب کا ایک نسخہ ہاتھ لگا جو الف عین اور جیہ کی انتھک محنت کا شاخسانہ تھا دل میں دونوں کے لئے عزت اور احترام کا جذبہ پیدا ہو گیا اور یہ نسخہ فلیش ڈرایئو کی صورت میں سفر و حضر میں ہمیشہ ہمراہ رہتا ہے جس محنت جانفشانی اور عرق ریزی سے یہ نسخہ ترتیب دیا گیا خواہش ہوئی کہ ان دونوں ہستیوں سے رابطے کی کوئی صورت پیدا ہو جائے کسی نے کیا خوب کہا ہے
کڑی دھوپ میں سر سے سائبان چھن جانا ایک ایسا دکھ ہے جس پر گزرے وہ ہی محسوس کر سکتا ہے جو کائناتِ ہستی کو زیر و زبر کر دیتا ہے جب کسی کی بہت ہی عزیز ہستی جدا ہو تی ہے تو وہ یہ سمجھتا ہے کہ قیامت آ گئی ہے سب کچھ زیر و زبر ہو گیا ہے مگر اگلے دن سورج اپنے معمول کے مطابق نکلتا ہے اور دنیا کی چہل پہل اور رونق میں کوئی فرق نہیں آتا۔
انسان سمجھتا ہے یہ صدمہ نہیں سہہ سکے گا مگر اللہ بڑا بے نیاز ہے جتنا بڑا صدمہ دیتا ہے اس کو برداشت کرنے کا اتنا ہی حوصلہ بھی دے دیتا ہے انسان فطرتاََ ناشکرا ہے جو مل جائے اس کی قدر نہیں جو مل کر بچھڑ جائے وہ بھلائے نہیں بھولتے جانے والے تو چلے جاتے ہیں مگر وہ شاید نہیں جانتے کہ ان کے بعد ان کے پیاروں پر کیا گزرتی ہے جدائی کے زخم کبھی نہیں بھرتے ساری عمر تڑپاتے رہتے ہیں زندگی کی ڈگر کو یکسر تبدیل کر دیتے ہیں وقت سے بڑا مرہم اور کوئی نہیں زخموں پر کھرنڈ آ جاتی ہے آہستہ آہستہ یہ بھی ختم ہو جاتی ہے بس ایک داغ کی صورت میں باقی رہ جاتا ہے مگر زندگی کے اپنے تقاضے ہیں دل کو بہلانا پڑتا ہے اپنی خاطر نہیں کسی اور کی خاطر جینا پڑتا ہے فیض احمد فیض نے کیا خوب کہا ہے
عزم راسخ ہو تو خود صدا دیتی ہے منزل
حوصلہ ہو تو کوئی راہ دشوار نہیں
اردو محفل کی رکنیت کے ابتدائی دنوں میں ہی الف عین سے نیاز مندی کا شرف حاصل ہو گیا تب میرے خواب و خیال میں بھی نہ تھا کہ الف عین ہی درحقیقت اعجاز عبید ہیں وقت کے ساتھ ساتھ یہ تعلق مظبوط ہوتا چلا گیا پھر کچھ دن پیشتر ابن سعید نے جیہ کے نام سے ایک خیر مقدمی دھاگہ شروع کیا اور اسی دوران یہ انکشاف ہوا کہ جیہ ہی درحقیقت جویریہ مسعود ہےساتھ ہی اس پر گزرنے والی قیامت کی خبر ملی کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ ادھر کیا لکھوں کس طرح اظہار تعزیت کروں بس بوجھل دل کے ساتھ مراسلے پڑھتا رہا ضمیر مسلسل کچوکے دیتا رہا کہ کچھ لکھوآخر ہمت مجتمع کر کے یہ چند سطریں قلمبند کر رہا ہوں ہم صنعت گریِ شوق میں الفاظ کے موتی پروتے ہیں رسم دنیا نبہا دیتے ہیں مگر اس بات کی خبر نہیں ہوتی کہ کہیں یہ الفاظ نشتر بن کرچبھتے ہیں کہیں مرہم آزار بن جاتے ہیں۔حوصلہ ہو تو کوئی راہ دشوار نہیں
کڑی دھوپ میں سر سے سائبان چھن جانا ایک ایسا دکھ ہے جس پر گزرے وہ ہی محسوس کر سکتا ہے جو کائناتِ ہستی کو زیر و زبر کر دیتا ہے جب کسی کی بہت ہی عزیز ہستی جدا ہو تی ہے تو وہ یہ سمجھتا ہے کہ قیامت آ گئی ہے سب کچھ زیر و زبر ہو گیا ہے مگر اگلے دن سورج اپنے معمول کے مطابق نکلتا ہے اور دنیا کی چہل پہل اور رونق میں کوئی فرق نہیں آتا۔
انسان سمجھتا ہے یہ صدمہ نہیں سہہ سکے گا مگر اللہ بڑا بے نیاز ہے جتنا بڑا صدمہ دیتا ہے اس کو برداشت کرنے کا اتنا ہی حوصلہ بھی دے دیتا ہے انسان فطرتاََ ناشکرا ہے جو مل جائے اس کی قدر نہیں جو مل کر بچھڑ جائے وہ بھلائے نہیں بھولتے جانے والے تو چلے جاتے ہیں مگر وہ شاید نہیں جانتے کہ ان کے بعد ان کے پیاروں پر کیا گزرتی ہے جدائی کے زخم کبھی نہیں بھرتے ساری عمر تڑپاتے رہتے ہیں زندگی کی ڈگر کو یکسر تبدیل کر دیتے ہیں وقت سے بڑا مرہم اور کوئی نہیں زخموں پر کھرنڈ آ جاتی ہے آہستہ آہستہ یہ بھی ختم ہو جاتی ہے بس ایک داغ کی صورت میں باقی رہ جاتا ہے مگر زندگی کے اپنے تقاضے ہیں دل کو بہلانا پڑتا ہے اپنی خاطر نہیں کسی اور کی خاطر جینا پڑتا ہے فیض احمد فیض نے کیا خوب کہا ہے
ہستی کی متاع بے پایاں جاگیر نہ تری ہے نہ مری ہے
اس محفل میں مشعل اگر اپنی دل بسمل ہے تو کیا رخشاں ہے تو کیا
یہ بزم چراغاں رہتی ہے اک طاق اگر ویران ہے تو کیا
افسردہ ہیں گر ایام ترے بدلا نہیں مسّلک شام و سحر
ٹہرے نہیں موسم گل کے قدم قائم ہے جمال شمس و قمر
آباد ہے وادی کاکل و لب شاداب و حسین ہے گلگشت نظر
مقسوم ہے لذت درد جگر موجود ہے نعت دیدہ تر
اس دیدہ تر کا شکر کرو اس ذوق نظر کا شکر کرو
ان شمس و قمر کا شکر کرو ان شام و سحر کا شکر کرو
اللہ سے دعا ہے کہ جیہ کو یہ صدمہ سہنے کی توفیق عطا فرمائےاس محفل میں مشعل اگر اپنی دل بسمل ہے تو کیا رخشاں ہے تو کیا
یہ بزم چراغاں رہتی ہے اک طاق اگر ویران ہے تو کیا
افسردہ ہیں گر ایام ترے بدلا نہیں مسّلک شام و سحر
ٹہرے نہیں موسم گل کے قدم قائم ہے جمال شمس و قمر
آباد ہے وادی کاکل و لب شاداب و حسین ہے گلگشت نظر
مقسوم ہے لذت درد جگر موجود ہے نعت دیدہ تر
اس دیدہ تر کا شکر کرو اس ذوق نظر کا شکر کرو
ان شمس و قمر کا شکر کرو ان شام و سحر کا شکر کرو