withholding tax کا مطلب شاید پاکستان میں کسی کو پتا نہیں ہے۔
ود ہولڈنگ کا مطلب ایڈوانس کٹوتی ۔۔۔ جیسے مثال کے طور پہ سیلریزی میں کچھ پرسنٹیج کٹوتی ہوتی ہے ٹیکس کی صورت میں۔
سادہ سی بات ہے۔ اگر میرے پاس لاکھوں روپے ہیں تبھی شادی پر خرچ کروں گا۔ اگر شادی ہال، ہوٹل یا کھانے کے انتظام پر اتنے پیسے خرچے تو ان پر 5 یا 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس دینا ہو گا۔ جب سال کے اختتام پر ٹیکس ریٹرن جمع کرواؤں گا تو اس میں اپنی آمدنی اور تمام ٹیکس کا ذکر ہو گا۔ آمدنی کے حساب سے جتنا ٹیکس بنا اس میں سے یہ اور دوسرے ودہولڈنگ ٹیکس منہا ہوں گے۔ نتیجہ بقیہ ٹیکس دینا ہو گا یا اگر زیادہ ٹیکس دیا ہو تو ریفنڈ ملے گا۔
اس میں تنگ کرنے یا جرم کی بات کہاں سے آ گئی؟
تنگ کرنے کی بات یقینا ہے۔ آج کل جو حالات ہیں۔ ہر چیز پر آپ کو ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔ ٹیکس کا فائدہ عوام کو کتنے فیصد ملتا ہے؟ آپ بتائیے ایک شخص کی آمدنی سے زیادہ اس پہ ٹیکس عائد کیا جائے۔پاکستان میں آئے دن کسی نا کسی وجہ سے ٹیکس کی شرح میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ آپ کے خیال میں 5 یا دس فیصد ٹیکس ادا کرنے سے کچھ نہیں ہوگا ۔ لڑکے والوں کو واقعی فرق نہیں پڑتا ۔ انہوں نے ایک ولیمے کا فنکشن ہال میں کرنا ۔ جبکہ دلہن والوں کو جہیز کا ٹرک بھی دینا ہوتا ہے۔ بات بیس ہزار کی نہیں ہے بات انصاف کی ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء، ہر ہر چیز پہ ٹیکس۔۔ اتنا عام آدمی کماتا نہیں جتنا اسے ٹیکسز کی صورت میں ادا کرنا پڑتا ہے۔
ایک بات اور۔۔ پاکستان میں ضروری نہیں لاکھوں روپے جن کے پاس ہوں وہی "میرج ہال" میں شادی کریں۔ بعض لوگ بالخصوص شہروں میں رہنے والے اپنے "چھوٹے" گھروں کی وجہ سے بھی ہال کی بکنگ کرواتے ہیں ۔ کیونکہ گھر پہ مہمانوں کو مینیج کرنا مشکل ہوتا ہے۔
خیر آپ سے بحث اس لیے نہیں بنتی کیونکہ جہاں آپ رہتے ہیں وہاں اور یہاں کے رہن سہن میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ وہاں گورنمنٹ اگر ٹیکس لیتی ہے تو آپ اپنی زندگی کا موازنہ کریں ۔ یہاں ٹیکس تو لیا جاتا ہے مگر اس حساب سے subsidy نہیں دی جاتی۔ بلکہ ہر سال ٹیکس کی شرح میں اضافہ ہی کیا جاتا ہے۔
میں جس سکول پڑھانے جاتی ہوں۔وہ بھی تو گورنمنٹ کا سکول ہے۔( اسی گورنمنٹ کا جو عوام سےٹیکس وصول کرتی ہے یہ خواب دکھا کر کہ عوام کی فلاح پہ استعمال کرے گی) ۔۔مگر وہاں صرف ایک کمرہ ہے۔ باقی سارا صحن وہ بھی کچا مٹی کا ۔۔ کوئی پلے گراؤنڈ نہیں۔ کوئی مالی یا چوکیدار نہیں۔ کوئی سٹاف روم نہیں۔ فرنیچر اب تھوڑا عرصہ پہلے وہاں آیا ہے۔اور نرسری کلاس ابھی بھی زمین پہ بیٹھ کر پڑھتی ہے۔ اور اس سکول کی باؤنڈری وال نیو ایجوکیٹرز کے جانے سے کچھ منتھ پہلے ہی بنائی گئی ہے۔ میں نے تقریبا تین ماہ پڑھایا ہے۔ مگر سارا دن کھلے صحن میں بیٹھ کر۔۔آپ تصور کرسکتے ہیں ۔وہ واقعی ایک "سرکاری تعلیمی ادارہ " ہے۔اور صرف یہی نہیں۔ پنجاب کے زیادہ تر سکولز کا یہی حال ہے۔
یہ پاکستان ہے یہاں ریفنڈ آپ بھول جائیں۔ یہاں صرف "وصول" کیا جاتا ہے۔