تبدیلی یا نظر کا دھوکا؟

کیا پاکستانی معاشرہ حقیقی معنوں میں بدل چکا ہے؟ یا یہ تبدیلی محض نظر کا دھوکا ہے؟


  • Total voters
    11

فرقان احمد

محفلین
میرے خیال میں تبدیلی نہیں آئی ہے. ہم جیسے پہلے بیوقوف بنتے رہے ہیں ویسے ہی اب بھی بن رہے ہیں
ہر زمانے میں لوگوں کو گلیمر نے دھوکہ دیا ہے آج بھی دے رہا ہے
ہمیشہ لالچ کرکے نقصان اٹھایا ہے آج بھی اٹھا رہے ہیں
ہمیشہ جھوٹ، چاپلوسی اور رشوت سے کام نکلوائے جاتے تھے اب بھی یہی حال ہے
ہم پہلے بھی معاشی ترقی کو حقیقی ترقی سمجھتے تھے اب بھی سمجھ رہے ہیں
پہلے بھی اخلاقی منازل ایک گول دائرے میں طے ہوتی تھیں اور ہر نسل نئے سرے سے تجربات کرتی تھی، اب بھی یہی حال ہے
پہلے بھی سائنسی ترقی ایک کے اوپر ایک منازل طے کررہی تھی اب بھی ایسا ہی ہے
ایک بات ہوئی ہے اور وہ یہ کہ لوگوں میں دھوکہ کھا کھا کر عقل بڑھ رہی ہے مگر یہ عقل حاصل کرنے کا ایک مشکل طریقہ رہا ہے.
ایک شادی کے بعد عورت کو اپنی مرضی سے بغیر ولی کی اجازت شادی کی اجازت ہوتی ہے، یہ اس لئے کہ اب پوری عقل آگئی ہوتی ہے
جب انسانی عقل حقیقی تبدیلی کے لئے تیار ہوجائے گی اور کرپٹ مافیا کے خلاف کھڑی ہوجائے گی تب حقیقی تبدیلی کا آنا بھی آسان ہوجائے گا، ورنہ یہ مداری اسی طرح اپنا کھیل دکھاتے رہیں گے.
بقول ایک بھائی کے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے رہیں گے
پس میری تقریر کا خلاصہ یہ ہے کہ کہ کوئی تبدیلی نہیں آئی ہمارے معاشرے میں.
ارے بھائی صاحب! اب لگے ہاتھوں ووٹ بھی کاسٹ کر دیں! :) تقریر تو آپ نے واقعی خوب کی ہے۔ :)
 

فاخر رضا

محفلین
ارے بھائی صاحب! اب لگے ہاتھوں ووٹ بھی کاسٹ کر دیں! :) تقریر تو آپ نے واقعی خوب کی ہے۔ :)
یہ میرے دل کی آواز ہے جس نے یہاں الفاظ کا روپ دھار لیا ہے. آپ کیا جانیں اس دل کے پھپھوڑوں کو، کہاں کہاں پھوٹتے ہیں. ووٹ دیتا ہوں. فکر ناٹ
 
میرا خیال ہے کہ محض تبدیلی کا آنا کوئی قابل ذکر بات نہیں، جیساکہ تابش بھائی نے اشارہ کیا۔ ہاں تبدیلی کس قسم کی آرہی ہے اور اس میں کیا برا ہے؟ اور اس کے اسباب کیا ہیں؟ وغیرہ وغیرہ۔۔۔تو یہ موضوع کچھ دل چسپی کا باعث ہوسکتا ہے۔ باقی جیسے آپ مناسب سمجھیں۔
 
میں پاکستان میں ہوں اور دیکھ رہا ہوں کہ تبدیلی آرہی ہے۔ مقام بدل رہے ہیں، جگہ بدل رہی ہے۔رویّے بدل رہے ہیں، انسانی رشتے بدل رہے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ لوگ تبدیل ہورہے ہیں۔ ترجیحات پہلے جیسی نہیں رہیں۔پسند نا پسند کچھ کی کچھ ہو گئی ہے اور قدم پہلے جدھر اٹھتے تھے، اٹھنے بند ہوگئے ہیں۔معیشت اور معاشرت کے ڈھب بدل چلے ہیں۔ پھر یہ کہ زندگی کا ایک جیسا روّیہ ، ایک جیسا چلن نہیں رہا۔ کہیں مزاجوں میں شدّت آرہی ہے تو کہیں قدامت کا رنگ گہرا ہوا جاتا ہے۔

اس اکھاڑ پچھاڑ کے بھی دو رُخ ہیں۔ ایک جانب خوش حالی اپنے جلوے دکھا رہی ہے، کبھی دولت کی فراوانی دیکھنے میں آتی ہے، پہلے جہاں اسٹور کھلا کرتے تھے اب وہاں سپر اسٹور کھل رہے ہیں، پہلے جہاں لوگ خریدا ہوا سودا ایک تھیلے میں لے جایا کرتے تھے اب اسی سودے سے پہلے ٹرالی بھرتے ہیں اور پھر کار کی ڈگّی۔ دکانوں میں ولایتی ما ل ابلاپڑتا ہے۔ مال بھی ایسا کہ ضرورت نہ ہو پھر بھی خریدنے کو جی چاہے ۔چین کی مصنوعات سے لوگوں کے گھر بھر گئے ہیں۔ ایک جھونپڑی دیکھی جس کے اوپر ڈش انٹینا لگا تھا۔ ایک اورخستہ حال مکان میں بڑی الماری جیسا ریفریجریٹر دیکھا۔ پوچھا کہ کہاں سے آیا۔ پتہ چلا کہ علاقے کے ایک مالدار شخص کے بچّے اسے پھینک کر نیا ریفریجریٹر لے آئے ہیں۔

ذرا دھیان سے دیکھیں تو یہ خوش حالی ظاہری لگتی ہے۔ اسے دیکھ کر کسی نے کہا کہ اگر ملک میں بددیانتی او رکرپشن ختم ہوجائے تو اس سپر مارکیٹ میں خاک اڑے گی۔ یہ ساری خرید و فروخت ہوا ہوجائے گی اور لوگ ایک بار پھروہی تھیلا بھر شاپنگ کرنے لگیں گے۔

رضا علی عابدی کا مکمل کالم یہاں پڑھیں
:a3:
 

عثمان

محفلین
تبدیلی تو بلاشبہ فطری عمل ہے جو کہ آ کر رہتی ہے۔ تاہم، یہاں تبدیلی کے محرکات پیش نظر ہیں اور اس کالم میں اس بات کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے کہ کیا یہ تبدیلی نظر کا دھوکا ہے یا معاشرہ واقعی حقیقی معنوں میں بدل چکا ہے اور جو کچھ دکھائی دے رہا ہے، وہ زمینی حقائق سے میل کھاتا بھی ہے یا نہیں۔ بہرصورت، آپ کی رائے کا احترام ہے۔
آپ کا تبصرہ تضاد سےپر معلوم ہوتا ہے۔
جب آپ تسلیم کر رہے ہیں تبدیلی فطری ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ رونما ہوتی رہتی ہے تو پھر یہ "نظر کا دھوکا" کیسے ؟
مثلا پاکستان میں ذرائع ابلاغ انٹرنیٹ اور سیل فون کی وجہ سے بہت بدل چکے ہیں جو کہ ایک حقیقت ہے۔ اس میں "نظر کا دھوکا" والی کیا بات ہے؟
شائد آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ تبدیلی اور اس کے نتائج آپ کے لیے تسلی بخش ہیں کہ نہیں ؟
 

فرقان احمد

محفلین
آپ کا تبصرہ تضاد سےپر معلوم ہوتا ہے۔
جب آپ تسلیم کر رہے ہیں تبدیلی فطری ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ رونما ہوتی رہتی ہے تو پھر یہ "نظر کا دھوکا" کیسے ؟
مثلا پاکستان میں ذرائع ابلاغ انٹرنیٹ اور سیل فون کی وجہ سے بہت بدل چکے ہیں جو کہ ایک حقیقت ہے۔ اس میں "نظر کا دھوکا" والی کیا بات ہے؟
شائد آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ تبدیلی اور اس کے نتائج آپ کے لیے تسلی بخش ہیں کہ نہیں ؟
تبدیلی فطری عمل ہے تاہم، محض 'تبدیلی' اور 'حقیقی تبدیلی' میں اک ذرا فرق ہے جس کی وضاحت پچھلے کئی مراسلات میں ہماری طرف سے ہو چکی ہے! اس میں کوئی شک نہیں کہ بات نتائج کی ہو رہی ہے تاہم ہماری طرف سے کالم نگار کے زاویے سے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔
 

فرقان احمد

محفلین
تبدیلی تو بلاشبہ فطری عمل ہے جو کہ آ کر رہتی ہے۔ تاہم، یہاں تبدیلی کے محرکات پیش نظر ہیں اور اس کالم میں اس بات کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی ہے کہ کیا یہ تبدیلی نظر کا دھوکا ہے یا معاشرہ واقعی حقیقی معنوں میں بدل چکا ہے اور جو کچھ دکھائی دے رہا ہے، وہ زمینی حقائق سے میل کھاتا بھی ہے یا نہیں۔ بہرصورت، آپ کی رائے کا احترام ہے۔
عثمان
 

فرقان احمد

محفلین
آپ نے وہی تبصرہ کوٹ کیا ہے جس کے بارے میں عرض کیا ہے کہ یہ خود تضادی کا شکار ہے۔ اس میں وضاحت موجود نہیں۔
اسے ہماری کج فہمی پر محمول کر لیجیے! ہمیں اِس خودتضادی کا احساس نہیں ہو پا رہا؛ شاید یہ بھی کوئی فریبِ نظر ہو! :)
 

عثمان

محفلین
اسے ہماری کج فہمی پر محمول کر لیجیے! ہمیں اِس خودتضادی کا احساس نہیں ہو پا رہا؛ شاید یہ بھی کوئی فریبِ نظر ہو! :)
غالباً آپ اور کالم نگار تبدیلی واقع ہونے پر متفق ہیں۔
یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس کے محرکات کیا ہیں اور کیا اس کے نتائج فرد اور معاشرے کے حق میں بہتر ہیں کہ نہیں؟ :)
 

عثمان

محفلین
یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اس کے محرکات کیا ہیں اور کیا اس کے نتائج فرد اور معاشرے کے حق میں بہتر ہیں کہ نہیں؟ :)
اول تو یہ بہت وسیع موضوع ہے۔ تخصیص کیے بغیر تبصرہ کرنا مشکل ہے۔
تاہم جہاں تک کالم کا تعلق ہے تو محرکات ٹیکنالوجی، تعلیم اور گلوبلائزیشن ہیں۔
یہ سوال کہ نتائج مثبت ہیں یا منفی تو میرا خیال ہے کہ ملے جلے نتائج کے ساتھ معاشرے کا بیشتر حصہ ترقی کی طرف رواں رہتا ہے۔
 
Top