زبردست تصاویر ہیں۔
لگتا ہے کہ شیراز کی بجائے تبریز جانے کا خیالی پلاؤ پکانے کی شروعات کرنا پڑیں گی۔ اپنے پسندیدہ پھول یعنی گلِ لالہ کا ایسا تنوع شاذ ہی دیکھا ہے۔
بہت شاندار۔
کوئی شک نہیں کہ یہ شہر صائب تبریزی جیسے فخرِ روزگار حضرات کے شایانِ شان ہے۔
نظرگاه تماشائی است در وی هر گذرگاهی
همیشه کاروانِ مصر می آید به بازارش
حساب مه جبینان لبِ بامش که می داند؟
دو صد خورشید رو افتاده در هر پائے دیوارش
(صائب تبریزی)