دوست
محفلین
یہ غزل یہاں سے چرائی گئی ہے۔
تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
دیکھ کر پرندوں کو باندھنا نشانوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
تم ابھی نئے ہو ناں! اس لیے پریشاں ہو ، آسمان کی جانب اس طرح سے مت دیکھو
آفتیں جب آنی ہوں ، ٹوٹنا ستاروں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
شہر کے یہ باشندے بو کے بیج نفرت کے ، انتظار کرتے ہیں فصل ہو محبت کی
چھوڑ کر حقیقت کو ڈھونڈنا سرابوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
اجنبی فضاؤں میں اجنبی مسافر سے ، اپنے ہر تعلق کو دائمی سمجھ لینا
اور جب بچھڑ جانا مانگنا دعاؤں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
خامشی مرا شیوہ گفتگو ہنر اُس کا، میری بے گناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات پر جبکہ مانگنا حوالوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
مرغوب حسین طاہر
----
مقصد اس کی تقطیع تھا، صرف پہلے شعر کی ہی کی ہے۔ باقی اشعار کی کی پھر سہی۔ لیکن جاننا یہ ہے کہ اس میں کوئی غلطی تو نہیں۔ تقطیع یہ رہی۔
تت ل اوں کے مو سم میں نو چ نا گُ لا بوں کا ری ت اس ن گر کی ہے او ر جا نے کب سے ہے
2 1 2 1 2 2 2 2 1 1 1 2 2 1 2 1 2 1 2 1 2 2 1 2 1 2 1 2
دی کھ کر پ رن دوں کو بان دھ نا ن شا نوں کا ری ت اس ن گر کی ہے او ر جا نے کب سے ہے
2 1 2 1 2 2 2 2 1 1 1 2 2 1 2 1 2 1 2 1 2 2 1 2 1 2 1 2
امید واثق ہے کہ میری کوئی غلطی نہیں نکلے گی اس بار بھی۔
وسلام
تتلیوں کے موسم میں نوچنا گلابوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
دیکھ کر پرندوں کو باندھنا نشانوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
تم ابھی نئے ہو ناں! اس لیے پریشاں ہو ، آسمان کی جانب اس طرح سے مت دیکھو
آفتیں جب آنی ہوں ، ٹوٹنا ستاروں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
شہر کے یہ باشندے بو کے بیج نفرت کے ، انتظار کرتے ہیں فصل ہو محبت کی
چھوڑ کر حقیقت کو ڈھونڈنا سرابوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
اجنبی فضاؤں میں اجنبی مسافر سے ، اپنے ہر تعلق کو دائمی سمجھ لینا
اور جب بچھڑ جانا مانگنا دعاؤں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
خامشی مرا شیوہ گفتگو ہنر اُس کا، میری بے گناہی کو لوگ کیسے مانیں گے
بات بات پر جبکہ مانگنا حوالوں کا ، ریت اس نگر کی ہےاور جانے کب سے ہے
مرغوب حسین طاہر
----
مقصد اس کی تقطیع تھا، صرف پہلے شعر کی ہی کی ہے۔ باقی اشعار کی کی پھر سہی۔ لیکن جاننا یہ ہے کہ اس میں کوئی غلطی تو نہیں۔ تقطیع یہ رہی۔
تت ل اوں کے مو سم میں نو چ نا گُ لا بوں کا ری ت اس ن گر کی ہے او ر جا نے کب سے ہے
2 1 2 1 2 2 2 2 1 1 1 2 2 1 2 1 2 1 2 1 2 2 1 2 1 2 1 2
دی کھ کر پ رن دوں کو بان دھ نا ن شا نوں کا ری ت اس ن گر کی ہے او ر جا نے کب سے ہے
2 1 2 1 2 2 2 2 1 1 1 2 2 1 2 1 2 1 2 1 2 2 1 2 1 2 1 2
امید واثق ہے کہ میری کوئی غلطی نہیں نکلے گی اس بار بھی۔
وسلام