احمد محمد
محفلین
عنوان سے سمجھ تو گئے ہی ہوں گے کہ مدعا کیا ہے پھر بھی تحفظات سے مکمل آگاہی کے لیے عرض ہے کہ کچھ محفلین چند ماہ سے یا تو بالکل ہی غائب اور تائب ہوگئے ہیں یا پھر چپکے سے آتے جاتے ہیں اور محض سننے اور پڑھنے کی حد تک محدود ہو گئے ہیں جس کے باعث میرے جیسے طالبِ علم ان کی علمی و فکری صلاحیتوں سے مستفید ہونے سے یکسر محروم ہو گئے ہیں۔
تحقیق اور سوچ وچار کرنے پر منکشف ہوا کہ آج کل محفلین کچھ زیادہ ہی پُرتشدد ہوتے جا رہے ہیں جس کے باعث یوزر فرینڈلی (اہلِ علم بھلامانس) محفلین ہائبرنیٹ (بے حس و حرکت) ہوتے جا رہے ہیں۔
جیسے ہی کسی لڑی کا آغاز ہوتا ہے پُرتشدّد محفلین مواصلاتی و فاصلاتی علم و فن گردی کرنے آ دھمکتے ہیں اور لڑی کو موضوع سے کوسوں دور لے جا کر مہلک (مضحکہ خیز اور غیر متفق جیسے) ہتھیاروں سے گھمسان جنگ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
نتیجتاً یوزرفرینڈلی محفلین اپنے کان لپیٹ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ اس معاملہ میں نہ ہی پڑا جائے تو بہتر ہے اور اگر کوئی اہلِ علم اس غیراعلانیہ جنگ کے طبل بجنے سے پہلے آ ہی گیا ہو تو اس کی حالت یوں ہو جاتی ہے جیسے کوئی بِلّا واڑ میں پھنس (کَیٹ سَٹَک اِن دِی فینس) گیا ہو۔ اس صورتِ حال میں میرے جیسے طالب علم ٹکٹکی باندھے رِی اِنفورسمنٹ (کسی غیبی کُمک) کے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں اور ایسے میں اگر کوئی اِمدادی فوج (ہنس مکھ محفلین) کا دستہ آ کر جنگ بندی یا اس کا رخ تبدیل کرنے لیے طنز و مزاح کے نشتر چلانے کی کوشش کریں تو عقل و دانش کے کیمیائی ہتھیاروں سے لیس اعلٰی اقدار یافتہ فریقین (اَن وانٹڈ گیسٹ) ان کی ایسی درگت بناتے ہیں کہ وہ آئندہ صلح جوئی پر مبنی طنز و مزاح کی خباثت کرنے سے قطعی باز رہیں۔
مندرجاتِ بالا کو مدّ نظر رکھتے ہوئے انتہائی سنجیدہ اور غیر جانبدار محفلین سے اس مسئلہ کے حل کے لیے سر بمہر تجاویز و آراء مطلوب ہیں۔
نوٹ: وہ محفلین جن کے کوائف انہیں فریقین ثابت کرتے ہوں اس پیشکش سے قطعی طور پر باز رہیں وگرنہ تادیبی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے یوزر فرینڈلی محفلین کو یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا اور میرے جیسے طالب علم راہِ تشدد اختیار کر کے دمادم مست قلندر کر دیں گے۔
تحقیق اور سوچ وچار کرنے پر منکشف ہوا کہ آج کل محفلین کچھ زیادہ ہی پُرتشدد ہوتے جا رہے ہیں جس کے باعث یوزر فرینڈلی (اہلِ علم بھلامانس) محفلین ہائبرنیٹ (بے حس و حرکت) ہوتے جا رہے ہیں۔
جیسے ہی کسی لڑی کا آغاز ہوتا ہے پُرتشدّد محفلین مواصلاتی و فاصلاتی علم و فن گردی کرنے آ دھمکتے ہیں اور لڑی کو موضوع سے کوسوں دور لے جا کر مہلک (مضحکہ خیز اور غیر متفق جیسے) ہتھیاروں سے گھمسان جنگ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
نتیجتاً یوزرفرینڈلی محفلین اپنے کان لپیٹ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ اس معاملہ میں نہ ہی پڑا جائے تو بہتر ہے اور اگر کوئی اہلِ علم اس غیراعلانیہ جنگ کے طبل بجنے سے پہلے آ ہی گیا ہو تو اس کی حالت یوں ہو جاتی ہے جیسے کوئی بِلّا واڑ میں پھنس (کَیٹ سَٹَک اِن دِی فینس) گیا ہو۔ اس صورتِ حال میں میرے جیسے طالب علم ٹکٹکی باندھے رِی اِنفورسمنٹ (کسی غیبی کُمک) کے انتظار میں بیٹھے رہتے ہیں اور ایسے میں اگر کوئی اِمدادی فوج (ہنس مکھ محفلین) کا دستہ آ کر جنگ بندی یا اس کا رخ تبدیل کرنے لیے طنز و مزاح کے نشتر چلانے کی کوشش کریں تو عقل و دانش کے کیمیائی ہتھیاروں سے لیس اعلٰی اقدار یافتہ فریقین (اَن وانٹڈ گیسٹ) ان کی ایسی درگت بناتے ہیں کہ وہ آئندہ صلح جوئی پر مبنی طنز و مزاح کی خباثت کرنے سے قطعی باز رہیں۔
مندرجاتِ بالا کو مدّ نظر رکھتے ہوئے انتہائی سنجیدہ اور غیر جانبدار محفلین سے اس مسئلہ کے حل کے لیے سر بمہر تجاویز و آراء مطلوب ہیں۔
نوٹ: وہ محفلین جن کے کوائف انہیں فریقین ثابت کرتے ہوں اس پیشکش سے قطعی طور پر باز رہیں وگرنہ تادیبی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے یوزر فرینڈلی محفلین کو یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا اور میرے جیسے طالب علم راہِ تشدد اختیار کر کے دمادم مست قلندر کر دیں گے۔
آخری تدوین: