تجدیدِ پیماں - شہید ابن علی

کاشفی

محفلین
تجدیدِ پیماں
(شہید ابن علی)

پھر حسنِ معذرت پہ یقیں لارہا ہوں آج
پھر چشمِ شرمسار سے شرما رہا ہوں آج

پھر کر رہا ہوں عہدِ محبت پہ اعتماد
پھر جامِ جاں گداز پئے جارہا ہوں آج

پھر کر رہا ہوں یاس پہ تعمیر ِ آرزو
پھر بے طرح فریبِ وفا کھا رہا ہوں آج

پھر چھا رہا ہے عقل پہ افسونِ بے خودی
پھر بے نیازِ ہوش ہوا جارہا ہوں آج

پھر توبہء شباب ہے آمادہء شکست
پھر مست انکھڑیوں کی قسم کھا رہا ہوں آج

پھر لا کے آسماں سے ستاروں کے تازہ پھول
فرطِ طرب میں راہ پہ برسا رہا ہوں آج

سو بار ہو چکا جو شکستوں سے پائمال
اس دل کو پھر اُمید سے گرما رہا ہوں آج

پھر کائنات میر ے قدم پر ہے سجدہ ریز
اور اُس کو پائے ناز سے ٹھکرا رہا ہوں آج
 
Top