anwarjamal
محفلین
قلم کے زور سے کھینچوں گا شاعری میں بدن
مجھے ملا جو نہیں راہ ِ عاشقی میں بدن
وہ شب پسند گریزاں تمام عمر رہا
مجھے تھی ضد کہ میں دیکھوں گا روشنی میں بدن
سمندروں سے مری پیاس بجھ نہیں سکتی
چٹخ رہا ھے کسی اور تشنگی میں بدن
اسے بتاؤ کہ ھے چند روز کی ہستی
اور ایک بار ہی ملتا ھے زندگی میں بدن
فضول ہیں تری روحانی عشق کی باتیں
تجھے ملا ہی نہیں ہوگا پالکی میں بد ن
ذرا خیال کے پیکر میں ڈھال پھر انور
وہ ریت اور وہ ساحل کی چاندنی میں بدن
انور جمال