اعتبار ساجد تجھ سے بچھڑ کر آنکھوں کو نم کس لئے کریں - اعتبار ساجد

فرحت کیانی

لائبریرین
تجھ سے بچھڑ کر آنکھوں کو نم کس لئے کریں
تجھ کو نہیں ملال تو ہم کس لئے کریں

دنیا کی بے رُخی تونہیں ہے کوئی جواز
اس شدتِ خلوص کو کم کس لئے کریں

تا عمر قربتوں کو تو امکان ہی ناں تھا
آنکھیں فراقِ یار کا غم کس لئے کریں

اپنا جنوں داد و ستائش سے بے نیاز
پھر بے خودی کا حال رقم کس لئے کریں

جن کے لئے افق پہ چمکتے ہیں راستے
مٹی پہ ثبت نقشِ قدم کس لئے کریں

مانوس ہو چکے ہیں اندھیروں سے اپنے لوگ
اب احتجاجِ صبحِ کرم کس لئے کریں

ساجد کوئی نئی تو نہیں ہے یہ تیرگی
آخر ملا لِ شامِ الم کس لئے کریں


اعتبار ساجد
 

سید زبیر

محفلین
مانوس ہو چکے ہیں اندھیروں سے اپنے لوگ
اب احتجاجِ صبحِ کرم کس لئے کریں
عمدہ کلام منتخب کیا ہے ۔ ۔ واہ
 

طارق شاہ

محفلین
تجھ سے بچھڑ کر آنکھوں کو نم کس لئے کریں
تجھ کو نہیں ملال تو ہم کس لئے کریں

اپنا جنوں داد و ستائش سے بے نیاز
پھر بے خودی کا حال رقم کس لئے کریں

اچھی غزل ہے تاہم! بالا دونوں اشعار کے پہلے مصرع میں ٹائپو ہے۔
ذیل میں درست لکھ رہا ہوں، اگر کوئی با اختیار اسے درست کرکے میرے
اس لکھے کو حذف کردے تو دلی ممنون ہونگا

تجھ سے بچھڑ کے آنکھوں کو نم کس لئے کریں
تجھ کو نہیں ملال تو ہم کس لئے کریں

اپنا جنون داد و ستائش سے بے نیاز
پھر بے خودی کا حال رقم کس لئے کریں

بہت تشکّر
 
Top