السّلام علیکم اساتیذ کرام!
آپ کی ہدایات کی روشنی میں ترامیم کرنے کے بعد غزل مکرر ارسال کر رہا ہوں۔ اگر اب بھی کوئی سقم باقی ہو تو نشان دہی کر دیجیے تاکہ قطع برید کر کے بھیج دوں۔
والسلام
ملاحظہ فرمائیے:
کیوں تجھ سے روٹھ جانے کا اب حوصلہ کروں
مجھ کو فراقِ یار کی عادت نہیں رہی
اب رُخ کریں گے ہم بھی کسی اور شہر کا
سنتے ہیں تیرے شہر میں عزت نہیں رہی
شکوے ترے بجا ہیں مگر جانِ آرزو
ہم کو جواب دینے کی طاقت نہیں رہی
مجھ کو خزانہ غم کا، بنا مانگے مل گیا
اب تو کسی بھی چیز کی حسرت نہیں رہی
خاموش ہوں میں،آپ ہی لوگوں سے پوچھیے
مجھ کو تو دشمنوں سے بھی نفرت نہیں رہی
یادو فراقِ یار ہی راس آگئے مجھے
اس واسطے وصال میں لذت نہیں رہی
راقم چلو تلاش کریں ایسے دیس کی
جس میں تمھارے دوست کی شہرت نہیں رہی
آپ کی ہدایات کی روشنی میں ترامیم کرنے کے بعد غزل مکرر ارسال کر رہا ہوں۔ اگر اب بھی کوئی سقم باقی ہو تو نشان دہی کر دیجیے تاکہ قطع برید کر کے بھیج دوں۔
والسلام
ملاحظہ فرمائیے:
کیوں تجھ سے روٹھ جانے کا اب حوصلہ کروں
مجھ کو فراقِ یار کی عادت نہیں رہی
اب رُخ کریں گے ہم بھی کسی اور شہر کا
سنتے ہیں تیرے شہر میں عزت نہیں رہی
شکوے ترے بجا ہیں مگر جانِ آرزو
ہم کو جواب دینے کی طاقت نہیں رہی
مجھ کو خزانہ غم کا، بنا مانگے مل گیا
اب تو کسی بھی چیز کی حسرت نہیں رہی
خاموش ہوں میں،آپ ہی لوگوں سے پوچھیے
مجھ کو تو دشمنوں سے بھی نفرت نہیں رہی
یادو فراقِ یار ہی راس آگئے مجھے
اس واسطے وصال میں لذت نہیں رہی
راقم چلو تلاش کریں ایسے دیس کی
جس میں تمھارے دوست کی شہرت نہیں رہی