فارسی شاعری تجھ پہ مری نظر پڑے (گر بہ تو افتدم نظر، چہرہ بہ چہرہ رو بہ رو)۔۔۔ قرۃ العین طاہرہ

جیہ

لائبریرین
واہ واہ. زبردست
طاہرہ جہاں تک مجھے یادہے بابی مذہب کی پیروکار اور پرچارک تھی.آخر کار قتل ہوگئی تھی. اس کی شاعری دل موہنے والی ہے. اس کا منتخب کلام پڑھا ہے. کتاب کا نام بھول رہی ہوں
 
خانہ بہ خانہ در بہ در کوچہ بہ کوچہ کو بہ کو

دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم چشمہ بہ چشمہ جو بہ جو

غنچہ بہ غنچہ گُل بہ گُل لالہ بہ لالہ بُو بہ بُو

طبع بہ طبع دل بہ دل مہر بہ مہرخُو بہ خُو

صفحہ بہ صفحہ لا بہ لا پردہ بہ پردہ تو بہ تو

ماشاءاللہ وزن کے مطابق الفاظ کا چناؤ کتنا خوب ہے۔۔۔۔

بہت شکریہ اتنی اچھی غزل شریک محفل کرنے کا۔ اللہ خوش رکھے۔
 
نذرِ قرۃ العین طاہرہ

تجھ پہ اگر نظر پڑے تُو جو کبھی ہو رُو برو
دل کے معاملے کروں تجھ سے بیان دو بدو

ہے تیرے غم میں جانِ جاں آنکھوں سے خونِ دل رواں
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم چشمہ بہ چشمہ جُو بہ جُو

قوسِ لب و خُمِ دَہن، پہ دو زلفِ پُر شکن
غنچہ بہ غنچہ گُل بہ گُل لالہ بہ لالہ بو بہ بو

دامِ خیالِ یار کے ایسے اسیر ہم ہوئے
طبع بہ طبع دل بہ دل مہر بہ مہر خو بہ خو

ہم نے لباس درد کا قالبِ جاں پہ سی لیا
رشتہ بہ رشتہ نخ بہ نخ تار بہ تار پو بہ پو

نقش کتابِ دل پہ تھا ثبت اُسی کا طاہرہؔ
صفحہ بہ صفحہ لا بہ لا پردہ بہ پردہ تو بہ تو

شیشۂ ریختہ میں دیکھ لعبتِ فارسی فرازؔ
خال بہ خال خد بہ خد نکتہ بہ نکتہ ہو بہ ہو

(احمد فراز)
(اے عشق جنوں پیشہ، ص106)
http://mbilal-azam.blogspot.com/2012/10/blog-post_1026.html
http://mbilal-azam.blogspot.com/2012/10/blog-post_1026.html
 
نوای طاہرہ ۔از علامہ محمد اقبال

گر بتو افتدم نظر چھرہ بہ چہرہ ، روبرو
شرح دہم غم ترا نکتہ بہ نکتہ ، موبمو

از پی دیدن رخت ہمچو صبا فتادہ ام
خانہ بخانہ در بدر ، کوچہ بکوچہ کوبکو

میرود از فراق تو خون دل از دو دیدہ ام
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم ، چشمہ بہ چشمہ جوبجو

مہر ترا دل حزین بافتہ بر قماش جان
رشتہ بہ رشتہ نخ بہ نخ ، تار بہ تار پو بہ پو

در دل خویش طاہرہ ، گشت و ندید جز ترا
صفحہ بہ صفحہ لا بہ لا پردہ بہ پردہ تو بتو‘‘

سوز و ساز عاشقان دردمند
شورہای تازہ در جانم فکند

مشکلات کہنہ سر بیرون زدند
باز بر اندیشہ ام شبخون زدند

قلزم فکرم سراپا اضطراب
ساحلش از زور طوفانی خراب

گفت رومی ’’وقت را از کف مدہ
ایکہ میخواہی گشود ھر گرہ

چند در افکار خود باشی اسیر
این قیامت را برون ریز از ضمیر‘‘

http://www.allamaiqbal.com/works/poetry/persian/javidnama/text/44.htm
 
آخری تدوین:
میرود از فراق تُو خونِ دل از دو دیدہِ ام
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم چشمہ بہ چشمہ جو بہ جو
سبحان اللہ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
سچی شاعری کا ایک نمونہ ، گاہے جو سچے دل پہ اترتی ہے۔
قافیہ پیمائی ایک چیز، تصویر گداز چیزے دگر
بجا فرمایا آپ نے :)
طاہرہ کے کلام میں غضب کی سادگی اور روانی ہے
سدا خوش رہیں
 
واہ واہ. زبردست
طاہرہ جہاں تک مجھے یادہے بابی مذہب کی پیروکار اور پرچارک تھی.آخر کار قتل ہوگئی تھی. اس کی شاعری دل موہنے والی ہے. اس کا منتخب کلام پڑھا ہے. کتاب کا نام بھول رہی ہوں
آپ کی معلومات صحیح ہیں تھوڑا سا اضافہ کر دوں اسے قتل نہیں کیا گیا بلکہ سزائے موت دی گئی تھی
اس کی سوانح حیات سے مطعلق ایک کتاب میرے پاس بھی ہے آپ کو بھیجتا ہوں
شاد و آباد رہیں
 
خانہ بہ خانہ در بہ در کوچہ بہ کوچہ کو بہ کو

دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم چشمہ بہ چشمہ جو بہ جو

غنچہ بہ غنچہ گُل بہ گُل لالہ بہ لالہ بُو بہ بُو

طبع بہ طبع دل بہ دل مہر بہ مہرخُو بہ خُو

صفحہ بہ صفحہ لا بہ لا پردہ بہ پردہ تو بہ تو

ماشاءاللہ وزن کے مطابق الفاظ کا چناؤ کتنا خوب ہے۔۔۔ ۔

بہت شکریہ اتنی اچھی غزل شریک محفل کرنے کا۔ اللہ خوش رکھے۔
بہت آداب
پسند کرنے کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
 
Top