سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
تیری چوکھٹ سے مجھے لوٹ کے جانا ہو گا
آرزوؤں کا ہراک دیپ بجھانا ہو گا
روح تک تیری پہنچنے کا ذریعہ ہے یہی
بن کے خوشبو تری سانسوں میں سمانا ہو گا
جھیلنا گردشِ دوراں کو اسی شرط پہ ہے
تجھ کو ہر طور مرا ساتھ نبھانا ہو گا
بس یہی ہے مری بیتابئِ دل کا درماں
تیرا ہر عکس تخیل سے مٹانا ہو گا
آتشِ ہجر میں جلنے کو ہیں گل ہائے وفا
ان کو جلنے سے تجھے آ کے بچانا ہو گا
دورِ فتنہ سے جہاں بھر کو بچانے کے لئے
صرف پیغامِ خدا سب کو سنانا ہو گا
تیرگی یاس کی آنگن سے مٹانے کے لئے
آس کے دیپ میں خون اپنا جلانا ہو گا
جو مری روح تھا سجاد وہی روٹھ گیا
فرحتِ جاں کے لئے اس کو منانا ہو گا
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
تیری چوکھٹ سے مجھے لوٹ کے جانا ہو گا
آرزوؤں کا ہراک دیپ بجھانا ہو گا
روح تک تیری پہنچنے کا ذریعہ ہے یہی
بن کے خوشبو تری سانسوں میں سمانا ہو گا
جھیلنا گردشِ دوراں کو اسی شرط پہ ہے
تجھ کو ہر طور مرا ساتھ نبھانا ہو گا
بس یہی ہے مری بیتابئِ دل کا درماں
تیرا ہر عکس تخیل سے مٹانا ہو گا
آتشِ ہجر میں جلنے کو ہیں گل ہائے وفا
ان کو جلنے سے تجھے آ کے بچانا ہو گا
دورِ فتنہ سے جہاں بھر کو بچانے کے لئے
صرف پیغامِ خدا سب کو سنانا ہو گا
تیرگی یاس کی آنگن سے مٹانے کے لئے
آس کے دیپ میں خون اپنا جلانا ہو گا
جو مری روح تھا سجاد وہی روٹھ گیا
فرحتِ جاں کے لئے اس کو منانا ہو گا