تحائف کا تبادلہ

نبیل

تکنیکی معاون
دوستوں اور رشتہ داروں کی طرف دعوت پر جاتے ہوئے ایک معمول تحائف کا تبادلہ بھی ہوتا ہے۔ عام طور پر مٹھائی، چاکلیٹس یا کوئی ڈیکوریشن پیس وغیرہ تحفے میں پیش کیے جاتے ہیں۔ یہ تحائف شکریہ کے ساتھ قبول ضرور کر لیے جاتے ہیں لیکن بعض اوقات لوگ یہ بھی سوچتے ہیں کہ ہم نے اس چیز کا کیا کرنا ہے، اسے گفٹ پیکنگ سمیت سنبھال کر رکھ لیتے ہیں، بعد میں کسی اور کو گفٹ دینے کے لیے استعمال کر لیں گے، اور یوں یہ تحفہ آگے کا سفر طے کرتا رہتا ہے۔ مسئلہ اس وقت پیش آتا ہے جب یہ تحفہ قریبی ملنے جلنے والوں کے حلقے میں گردش کرتا ہے۔ ایسی صورتحال بھی پیش آتی ہے کہ آپ کو کسی کے گھر وہی مٹھائی کھلائی جاتی ہے جو آپ کسی اور کو تحفتاً پیش کر آئے تھے۔ اس سے بھی زیادہ نادر صورتحال اس وقت درپیش آتی ہے جب کوئی مدعو مہمان آپ کو تحفے میں وہی ڈیکوریشن پیس آپ کے ہاتھ میں تھما دیتا ہے جو کہ چند ہفتے پہلے آپ کسی اور دوست کو بطور تحفہ دے آئے تھے۔ اور اس پر گفٹ پیکنگ تک نہیں بدلی ہوتی۔
 

شمشاد

لائبریرین
ہماری طرف تو ایسا کم ہی ہوتا ہے، بلکہ جلدی سے کھول کر دیکھا جاتا ہے کہ کیا تحفہ دیا ہے۔

ہاں شادی کے موقع پر جو گوٹے اور نوٹوں والے ہار پہنائے جاتے ہیں (اب تو یہ رواج کم ہو گیا ہے)، وہ سنبھال کر رکھ لیے جاتے تھے کہ کسی اور کی شادی میں کام آ جائیں گے۔

بر سبیل تذکرہ انور مسعود صاحب نے اپنا ایک واقعہ سنایا تھا ۔ ان کی بیگم اردو بولنے والی ہیں جبکہ وہ خود ٹھیٹ پنجابی ہیں۔ تو گھر میں گفتگو اردو میں ہوتی ہے۔ ان کی بیگم نے کبھی پنجابی نہیں بولی۔ کہنے لگے ایک دفعہ میں ایک تقریب میں گیا، وہاں مجھے ہار پہنائے گئے جن میں ایک گوٹے والا شادی مبارک کا ہار بھی تھا۔ گھر آ کر انہوں نے یہ واقعہ اپنی بیگم کو سنایا تو کہنے لگیں "فیر تُسی کلے ای آ گئے او۔"

کہنے لگے یہ واحد فقرہ ہے جو انہوں نے پنجابی زبان میں بولا تھا۔
 

مقدس

لائبریرین
مجھے تو یاد نہیں پڑتا کہ کبھی میرے ساتھ ایسا ہوا ہو۔۔ لیکن امی کے ساتھ ہوا تھا۔۔ ہی ہی ہی۔۔ ایک آنٹی کی بیٹی کی شادی میں جو کپڑے امی نے ان کو دیے تھے۔۔ وہی کپڑے، اسی گفٹ بیگ میں دوسرے دن انہی آنٹی نے امی کو دیے۔۔ اپنی بیٹی کی شادی کے۔۔۔ لولزززززز۔۔ ٹیگ بھی لگا ہوا تھا۔۔ اس پر
 

نایاب

لائبریرین
سگھڑ خواتین خانہ اکثر ایسا ہی کرتی ہیں ۔
تحفہ ضائع بھی نہیں ہوتا اور بچت بھی ہوجاتی ہے کسی دوسرے کو اس تحفے سے خوشی دیکر ۔
 

عسکری

معطل
جب ہمیں کوئی تحفہ دے گا تب بات آگے جائے گی نا ۔پر ہم تو اسی وقت کھول کھال کر اس کا پوسٹ مارٹم کر لیں گے:grin:
 
گاؤں میں وسائل محدود ہوتے ہیں، ہر طرح کی چیزیں ہر وقت دستیاب نہیں ہوتی ہیں اور نہ ہی کھانے پینے کی چیزوں کو دیر تک ذخیرہ کرنے کے تکنیکی وسائل دستیاب ہوتے ہیں اس لیے مہمانوں کی آمد پر ان کو پانی کے ساتھ کیا پیش کیا جائے یہ بڑا مسئلہ ہوتا تھا۔ خالی پانی پیش کرنے کا بھی رواج نہیں تھا۔ عام طور پر ایسے موقع پر پانی کے ساتھ گڑ پیش کیا جاتا تھا یا گھر میں شکر ہو تو پیالے میں ڈال کر ایک چمچ کے ساتھ پیش کیا جاتا تھا۔ ایک اور صورت ہوتی تھی کہ گھر میں کوئی چھوٹا بچہ ہو یا محلے کے کسی بچے کو کہہ کر گاؤں کی کریانے یا پان کی دوکان سے گلوکوز بسکٹ وغیرہ کا پیکٹ منگوا لیا جاتا تھا۔ عموماً اس چکر میں مہمان کو تب تک پانی کا انتظار کرنا پڑتا تھا جب تک دوکان سے کچھ آ نہ جائے۔۔۔ کئی دفعہ تو دوکان پر بھیڑ کی صورت میں یہ انتظار مضحکہ خیز حد تک طویل ہو جاتا تھا۔ لہٰذا کچھ لوگ مہمان کی لائی ہوئی مٹھائی یا پھل وغیرہ انھیں کے سامنے پیش کر دیتے تھے۔ محدود وسائل کا ہر کسی کو علم ہوتا تھا اس لیے اس بات کو عموماً معیوب بھی نہیں گردانا جاتا تھا۔ :) :) :)
 
مجھےفارورڈڈ میسجز ناپسند ہیں اس لیے خود لکھتی ہوں ، میرے تخلیق کردہ ٹیکسٹ مسیجز واپس مل جاتے ہیں کبھی ، لیکن گفٹس کی اب تک نوبت نہیں آئی ۔
 
لہٰذا کچھ لوگ مہمان کی لائی ہوئی مٹھائی یا پھل وغیرہ انھیں کے سامنے پیش کر دیتے تھے۔ محدود وسائل کا ہر کسی کو علم ہوتا تھا اس لیے اس بات کو عموماً معیوب بھی نہیں گردانا جاتا تھا۔ :) :) :)
اس کو معیوب سمجھا جانا چاہیے کیا ؟ اصل جذبہ تو یہی ہوتا ہے نا کہ جو میسر ہو پیش کر دیا جائے ؟
 

سویدا

محفلین
ایک دل چسپ واقعہ اس بارے میں جو میرے دوست کے ساتھ پیش آیا ، انہوں نے تحفہ آئی ہوئی پیک مٹھائی کو آگے ایک اور دوست کو تحفہ کردیا
جب وہ ڈبہ کھولا گیا تو اندر مٹھائی خراب یا بالفاظ دیگر سڑ چکی تھی :battingeyelashes:
 
میں نے تو رائے مانگی تھی ۔ اپنی رائے کو اتنا سینت سینت کر رکھنے کی وجہ ؟
کیوں کہ حالات اور زاویہ نگاہ بدلنے سے نتائج بدل جاتے ہیں۔ لہٰذا بعض معاملات میں کوئی بھی بات مطلق مناسب یا مطلق غیر مناسب نہیں ہوتی۔ ایسے میں بغیر تفصیلی سیاق و سباق کے اپنی ایک رائے دینے کا مطلب ہوگا دوسروں کو اپنی رائے سے متاثر کرنا۔ اس کے بر عکس ہم نے حالات کا بیان کر دیا اور اس کو کس نگاہ سے دیکھا جائے یہ پوری طرح قارئین پر چھوڑ دیا۔ وہ اپنے مشاہدات و انداز فکر کی بنیاد پر جیسا مناسب خیال کریں نتیجہ اخذ کر لیں۔ اگر مراسلے کی طوالت اور موضوع سے دوری کا خیال ذہن میں نہ آیا ہوتا تو شاید ہم نے اپنے پیغام میں یہ بھی بتایا ہوتا کہ بعد میں بچے مہمان کے ارد گرد منڈلاتے رہتے تھے کہ شاید اس مٹھائی سے ان کے ہاتھ پر بھی کچھ رکھ دیا جائے۔ بعض والدین اپنے بچوں کو گھور کر ایسا کرنے سے روکنے کی کوشش بھی کرتے تھے۔ واضح رہے کہ تنگدستی میں عموماً لوگ اور خصوصاً بچے اتنے آسودہ نہیں ہوتے کہ آسانی سے ان چیزوں سے بے نیاز ہو سکیں۔ :) :) :)

اگر ہم آپ کے ایک مراسلے کو زیر بحث لائیں تو اس کی تمہید کے طور پر آپ نے فارورڈیڈ میسیجیز کے تئیں اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ گو کہ آپ نے یہ نہیں بتایا کہ فارورڈیڈ تحائف کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے لیکن موضوع کی مناسبت سے ہم آپ کی تمہید سے نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کریں تو یہ سمجھ میں آئے گا کہ آپ کو فارورڈیڈ تحائف بھی ناپسند ہیں۔ بصورت دیگر آپ کی تمہید جملہ معترضہ ہو جائے گی۔ اب اس پر جرح کی جائے تو "جو میسر ہو پیش کیا جائے" کی بنیاد پر آپ اپنی ہی پہلی رائے کو رد کرتی نظر آئیں گی۔ :)
 
اگر ہم آپ کے ایک مراسلے کو زیر بحث لائیں تو اس کی تمہید کے طور پر آپ نے فارورڈیڈ میسیجیز کے تئیں اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ گو کہ آپ نے یہ نہیں بتایا کہ فارورڈیڈ تحائف کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے لیکن موضوع کی مناسبت سے ہم آپ کی تمہید سے نتیجہ اخذ کرنے کی کوشش کریں تو یہ سمجھ میں آئے گا کہ آپ کو فارورڈیڈ تحائف بھی ناپسند ہیں۔ بصورت دیگر آپ کی تمہید جملہ معترضہ ہو جائے گی۔ اب اس پر جرح کی جائے تو "جو میسر ہو پیش کیا جائے" کی بنیاد پر آپ اپنی ہی پہلی رائے کو رد کرتی نظر آئیں گی۔
وضاحت کر دیتی ہوں ۔ مجھے خود میسجز اور تحائف فارورڈ کرنا ناپسند ہیں، میں اپنے لوگوں کو ذاتی توجہ دینا پسند کرتی ہوں۔ لیکن اگر کوئی مجھے میسج یا تحفہ فارورڈ کر دے تو مجھے برا نہیں لگے گا۔ اسی طرح کوئی مجھے میرا ہی تحفہ ضیافت میں پیش کر دے تو بسرو چشم ۔ لیکن بطور میزبان میری پوری کوشش ہو گی کہ اپنے مہمان کے لیے کچھ خاص کیا جائے ۔ تعارض رفع ہو گیا بھیا ؟ : ) ویسے اگر تحائف میں دی گئی کتابیں مجھے گھوم پھر کر واپس مل جائیں تو میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں رہے گا ۔ کیوں کہ میں بہت سوچ سمجھ کر کتاب دیتی ہوں ۔
 
وضاحت کر دیتی ہوں ۔ مجھے خود میسجز اور تحائف فارورڈ کرنا ناپسند ہیں، میں اپنے لوگوں کو ذاتی توجہ دینا پسند کرتی ہوں۔ لیکن اگر کوئی مجھے میسج یا تحفہ فارورڈ کر دے تو مجھے برا نہیں لگے گا۔ اسی طرح کوئی مجھے میرا ہی تحفہ ضیافت میں پیش کر دے تو بسرو چشم ۔ لیکن بطور میزبان میری پوری کوشش ہو گی کہ اپنے مہمان کے لیے کچھ خاص کیا جائے ۔ تعارض رفع ہو گیا بھیا ؟ : )
کوئی تعارض ہوتا تو رفع ہوتا۔ :) :) :)
بٹیا! ہر اچھے میزبان کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے وسائل کے دائرے میں اپنے مہمان کے لیے ممکنہ حد تک منفرد کر سکیں۔ لیکن اگر آپ کے حالات ویسے ہی ہوں جن کا ہم نے پہلے مراسلے میں ذکر کیا تھا تو "آپ کیا کرنا چاہتی ہیں" کے بجائے "آپ کیا کر سکتی ہیں" پر سوال آ ٹھہرے گا۔ اور ہم نے بھی بس یہی بات کہی تھی اور کچھ بھی نہیں۔ ویسے کچھ خاص کرنے کے بجائے اپنے ہی الفاظ میں "جو میسر ہو پیش کر دیا جائے" پر عمل کیوں نہیں کرنا چاہیں گی آپ؟ :) :) :)

ایک عدد جملہ معترضہ ملاحظہ فرمائیں (کیا عجب کوئی تعلق ہی نکل آئے)۔۔۔ مصلحت اپنی جگہ ورنہ ایسے لوگوں کے بارے میں ہم تحفظات رکھتے ہیں جو اپنے بیٹے کی شادی میں جہیز لینے کے قائل نہیں ہوتے لیکن اپنی بیٹی کو ہر ممکنہ جہیز کے ساتھ وداع کرنے کا عزم رکھتے ہیں! :) :) :)
 
گپ شپ کا دھاگا بوجھل ہو جائے گا ، لیکن مختصرا : ہمارے پیارے نبی ﷺ آسان چیز کا انتخاب کرتے تھے جب تک کہ گناہ نہ ہو۔ جن معاملات میں شریعت نے روک نہ لگائی ہو ان کے علاوہ میں ہر معاملے میں دوسروں کی آسانی کو دیکھوں گی ۔ ہاں اپنے لوگوں کی محبت میں چادر دیکھ کر پاؤں پھیلاتے ہوئے کچھ مشکل اٹھا کر نیا میسیج ٹائپ کرنا ، نیا تحفہ سوچ سمجھ کر لینا اچھا لگتا ہے ۔
جہیز کے معاملے میں رواداری دکھانے سے پہلے میں شریعت سے رہنمائی لینا پسند کروں گی ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جہاں تک مہمان کی لائی ہوئی کھانے کی چیز کا تعلق ہے تو اسے خود مہمان یا سب مہمانوں کے سامنے ہم بھی پیش کرتے رہتے ہیں، اور اس کا ہمارے وسائل کے محدود ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ :) اگر کھانے کی چیز چاکلیٹ وغیرہ ہے تو اسے سنبھال کر رکھ لیا جاتا ہے (بچے خود ہی اسے کھول کر ہڑپ کر جاتے ہیں :) )۔ اور اگر کیک، مٹھائی وغیرہ ہے تو اسے چائے کے ساتھ بھی پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ جب یہاں کسی دوست کے گھر کھانے کی دعوت ہوتی ہے تو مدعوئین میں سے کوئی نہ کوئی کسی ایک آئٹم جیسے کہ سویٹ ڈش یا سلاد وغیرہ ساتھ لانے کی آفر کر دیتا ہے جسے شکریے کے ساتھ قبول کر لیا جاتا ہے۔ :)
 

قیصرانی

لائبریرین
مجھے جو تحفے تحائف ملتے ہیں، انہیں میں رکھ لیتا ہوں یا پھر استعمال کر لیتا ہوں، تقریباً ہمیشہ ہی۔ بعض اوقات الجھی ہوئی صورتحال ہوتی ہے کہ کہیں سے اگر کوئی انجان بندہ شراب کی بوتل یا تمباکو کی پراڈکٹس (بیڑہ (نسوار یا بیڑہ یہاں فن لینڈ میں بیچنا ممنوع ہے۔ دوسرے ملکوں سے محدود مقدار میں ذاتی استعمال کے لئے لا سکتے ہیں)، سگریٹ وغیرہ) لا کر دے تو وہ میں ہمیشہ فارورڈ کر دیتا ہوں۔ تاہم پیکنگ اتار کر اور سٹکر وغیرہ سے جان چھڑانے کے بعد۔ اکثر یہ فارورڈڈ تحائف اتنے نایاب سمجھے جاتے ہیں کہ جسے تحفہ ملے، وہ الٹا پیچھے پڑ جاتا ہے کہ اگلی بار کب یہ تحفہ ملے گا :)
 
میں تو اپنے دوست احباب کو تحفے میں عموماّ کوئی نہ کوئی کتاب ہی دیتا ہوں لیکن اسکے پہلے صفحے پر دوست کے نام کوئی نہ کوئی ریمارکس لکھ کر اور دستخط کرکے۔۔۔چنانچہ اس تحفے کا کہیں اور بطور تحفہ دیا جانا مشکل ہوجاتا ہے;)۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میں تو اپنے دوست احباب کو تحفے میں عموماّ کوئی نہ کوئی کتاب ہی دیتا ہوں لیکن اسکے پہلے صفحے پر دوست کے نام کوئی نہ کوئی ریمارکس لکھ کر اور دستخط کرکے۔۔۔ چنانچہ اس تحفے کا کہیں اور بطور تحفہ دیا جانا مشکل ہوجاتا ہے;)۔۔۔
ایہہ تے نا دین آلی گل ہوئی :bighug:
 
Top